491 - وأنا، أَيْضًا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا أَبُو دَاوُدَ، نا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَقُلْ: «مِنْ قَبْرِهَا»
أبو داود نے کہا: کہ ہمیں مسلم بن ابراہیم نے اپنی سند کے ساتھ اسی کی مثل بیان کیا ہے اور انہوں نے «من قبرها»”اس کی قبر سے“ کے الفاظ نہیں کہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 491]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أبو داود: 4891»
حدیث نمبر: 492
492 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ. وَلَمْ يَقُلْ: «مِنْ قَبْرِهَا»
علی بن عبد العزیز نے کہا: کہ ہمیں مسلم بن ابراہیم نے اپنی سند کے ساتھ اس کی مثل بیان کیا ہے اور انہوں نے «من قبرها» ”اس کی قبر سے“ کے الفاظ نہیں کہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 492]
338. جو شخص (ہر طرف سے) کٹ کر اللہ کی طرف ہو گیا الله اسے ہر مشکل میں کافی ہوگا اور اسے وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہوگا اور جو شخص (اللہ سے) کٹ کر دنیا کی طرف ہو گیا اللہ اسے اس (دنیا) کے حوالے کر دے گا
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: ”جو شخص (ہر طرف سے) کٹ کر اللہ کی طرف ہو گیا الله اسے ہر مشکل میں کافی ہوگا اور اسے وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہوگا اور جو شخص (اللہ سے) کٹ کر دنیا کی طرف ہو گیا اللہ اسے اس (دنیا) کے حوالے کر دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 493]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 3359، وشعب الايمان: 1044» حسن بصری اور ہشام مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔ ابراہیم بن اشعث مجروح ہے۔
یہ روایت فضیل بن عیاض سے ان کی سند کے ساتھ ایک دوسرے طریق سے بھی اسی کی مثل مروی ہے اور اس میں اس نے «كفاه الله مونته»”اللہ اسے اس کی مشکل میں کافی ہوگا۔“ کے الفاظ ذکر کیے ہیں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 494]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 3359، وشعب الايمان: 1044» حسن بصری اور ہشام مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔ ابراہیم بن اشعث مجروح ہے۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمايا: ”جو شخص (ہر طرف سے) کٹ کر اللہ کی طرف ہو گیا الله عز و جل اسے اس کی مشکل میں کافی ہوگا اور اسے وہاں سے رزق دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہوگا اور جو شخص (اللہ سے) کٹ کر دنیا کی طرف ہو گیا اللہ اسے اس (دنیا) کے حوالے کر دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 495]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 3359، وشعب الايمان: 1044» حسن بصری اور ہشام مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔ ابراہیم بن اشعث مجروح ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کی نافرمانیوں کے ساتھ لوگوں سے (اپنی) تعریف چاہی، اس کی تعریف کرنے والا (آخر کار) اس کی مذمت کرنے والا بن جائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 498]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن الاعرابي 833، الزهد للبيهقي: 887، 888» قطبه بن علاء ضعیف ہے۔
340. جس شخص نے لوگوں کو ناراض کر کے اللہ کی رضا چاہی اللہ اس سے راضی ہوگا اور لوگوں کو بھی اس سے راضی کر دے گااور جس نے اللہ کو ناراض کر کے لوگوں کی رضا چاہی اللہ اس پر ناراض ہوگا اور لوگوں کو بھی اس سے ناراض کر دے گا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے لوگوں کو ناراض کر کے اللہ کی رضا چاہی اللہ اس سے راضی ہوگا اور لوگوں کو بھی اس سے راضی کر دے گااور جس نے اللہ کو ناراض کر کے لوگوں کی رضا چاہی اللہ اس پر ناراض ہوگا اور لوگوں کو بھی اس سے ناراض کر دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 499]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان: 276، تاريخ دمشق: 20/54» عبد الرحمن بن محمد محاربی مدلس عنعنہ ہے۔
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے لوگوں کو ناراض کر کے اللہ کی رضا چاہی اللہ اس سے راضی ہوگا اور لوگوں کو بھی اس سے راضی کر دے گا اور جس نے اللہ کو ناراض کر کے لوگوں کی رضا چاہی اللہ اس پر ناراض ہوگا اور لوگوں کو بھی اس سے ناراض کر دے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 500]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان: 276، تاريخ دمشق: 20/54» عبد الرحمن بن محمد محاربی مدلس عنعنہ ہے۔