سیدہ ام درداء رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رزق بندے کو اس کی موت سے بھی زیادہ شدت کے ساتھ طلب کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 241]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن الاعرابي: 232، والسنة لابن ابي عاصم 264» اس میں ولید بن مسلم ہے جو تدلیس تسویہ کرتا تھا۔ یہاں اس نے مسلسل سماع کی صراحت نہیں کی۔
حجاج بن سلیمان رعینی کہتے ہیں کہ میں نے ابن لہیعہ سے کہا: معیشت میں نرمی بعض تجارت سے بہتر ہے۔ یہ ایک ایسی بات ہے جسے میں اپنی بزرگ عورتوں کو کہتے سنتا ہوں۔ تو انہوں نے کہا: مجھے محمد بن منکدر نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”معیشت میں نرمی بعض تجارت سے بہتر ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 242]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه شعب الايمان: 6136» ابن لہیعہ مدلس و مختلط ہے۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بزدل تاجر محروم رہتا ہے اور جرات مند تاجر پا لیتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 243]
تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، عمر بن خطاب اور علی بن حسین بن اسماعیل کی توثیق نہیں ملی۔ تفصیل کے لیے دیکھیں: «السلسلة الضعيفة: 2024»
سیدنا رافع رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش اخلاقی ترقی (کا باعث ہے) اور بداخلاقی نحوست ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 244]
سیدنا رافع بن مکیث جو کہ حدیبیہ میں حاضر ہونے والے صحابہ میں سے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خوش اخلاقی ترقی (کا باعث) ہے اور بداخلاقی نحوست ہے۔ نیکی عمر میں اضافے (کا باعث) ہے اور صدقہ بری موت کو روکتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 245]
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ اپنے بھائی سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دنیا کی رسوائی آخرت کی رسوائی سے ہلکی ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 246]
تخریج الحدیث: «منكر، وأخرجه المعجم الكبير: رقم 718، جز: 18» اہل علم نے اسے متعدد وجوہ کی بنا پر منکر کہا: ہے۔ دیکھئے: «السلسلة الضعيفة: 6297»
سیدنا عثمان کے آزاد کردہ غلام ہانی کہتے ہیں کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ جب کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے تو اتنا روتے کہ آپ کی داڑھی بھیگ جاتی۔ ہانی کہتے ہیں کہ ان سے کہا جاتا: آپ کے سامنے جنت اور جہنم کا ذکر کیا جاتا ہے تو (اتنا) نہیں روتے اور اس (قبر) سے (اس قدر) روتے ہیں؟ تو انہوں نے کہا: بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک قبر آخرت کی منزلوں میں سے پہلی منزل ہے۔“ اور یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 248]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ترمذي: 2308، وابن ماجه: 4267،»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی سیدہ رقیہ رضی اللہ عنہاکی تعزیت کی گئی جو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی بیوی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بیٹیوں کو (موت کے بعد) دفنانا عزت و شرف کاباعث ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 250]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 2263، وتاريخ دمشق: 3/ 150، وتاريخ مدينة السلام: 6/ 227» عثمان بن عطاء خراسانی اور عراک بن خالد بن یزید ضعیف ہیں۔ اس میں اور بھی علتیں ہیں، دیکھیے: «السلسلة الضعيفة: 185»