سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے سلامتی سے رہنا پسند ہو اسے چاہیے کہ خاموشی لازم پکڑے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 371]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابويعلى: 3607، والمعجم الاوسط: 1934، وشعب الايمان 4588» عثمان بن عبد الرحمن متروک ہے، اس میں ایک اور علت ہے۔
269. جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوں گی اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے وہ دوزخ کا زیادہ مستحق ہے
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوں گی اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے وہ دوزخ کا زیادہ مستحق ہے۔ سنو! جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 372]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 6541، الكامل لابن عدى: 6/ 29» ۔ یحیی بن ابی کثیر مدلس کاعنعنہ اور عمر بن راشد ضعیف ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوں گی اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے وہ دوزخ کا زیادہ مستحق ہے۔ اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 373]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الاوسط: 6541، الكامل لابن عدى: 6/ 29» ۔ یحیی بن ابی کثیر مدلس کاعنعنہ اور عمر بن راشد ضعیف ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کی غلطیاں بھی زیادہ ہوں گی اور جس کی گفتگو زیادہ ہوگی اس کا جھوٹ بھی زیادہ ہوگا اور جس کا جھوٹ زیادہ ہوگا اس کے گناہ بھی زیادہ ہوں گے اور جس کے گناہ زیادہ ہوں گے وہ دوزخ کا زیادہ مستحق ہے۔“ ابو أحمد نے کہا: میں اس حدیث کو وہم سمجھتا ہوں، کیونکہ یہ بات صرف سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے۔ میں نے اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف اسی سند کے ساتھ حفظ کیا ہے۔ باقی رہی حدیث عمر، تو ہمیں وہ ابن درید نے اپنی سند کے ساتھ احنف بن قیس سے بیان کی، انہوں نے کہا: کہ مجھے عمر نے کہا: اے احنف! جس کا ہنسنا زیادہ ہو جائے اس کی ہیبت کم ہو جاتی ہے اور جو اترانے لگے وہ حقیر شمار ہونے لگتا ہے اور جو کسی چیز کی کثرت کرے وہ اسی کے ساتھ معروف ہو جاتا ہے۔ اور جو زیادہ گفتگو کرے اس کی غلطیاں زیادہ ہوتی ہیں اور جس کی غلطیاں زیادہ ہوں اس کے اندر حیا بھی کم ہوگی اور جس کے اندر حیا کم ہو اس کا تقویٰ کم ہوگا اور جس کا تقویٰ کم ہوا سے موت اچانک آئے گی “۔ [مسند الشهاب/حدیث: 374]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، حدیث ابن عمر میں ابن عجلان کا عنعنہ اور حدیث عمر میں صالح المری ضعیف ہے۔
270. مَنْ رُزِقَ مِنْ شَيْءٍ فَلْيَلْزَمْهُ
270. جس شخص کو کسی ذریعے سے رزق ملے تو اسے چاہیے کہ اس (ذریعے) کو لازم پکڑ لے
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: ”جس شخص کو کسی ذریعے سے رزق ملے تو اسے چاہیے کہ اس (ذریعے) کو لازم پکڑ لے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 375]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 2147، وشعب الايمان: 1184» بلال بن جبير مستور ہے اور اس کا سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے سماع بھی محل نظر ہے۔
سیدنا عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی طرف کوئی نعمت بھیجی گئی تو اسے چاہیے کہ اس کا شکر یہ ادا کرے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 376]
تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، یحی بن عبداللہ کا سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت نہیں۔
سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تھوڑی چیز (ملنے) پر شکر ادا نہیں کرتا وہ زیادہ پر بھی شکر ادانہیں کرتا اور جو لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر ادا نہیں کرتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 377]
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کی تو اس کے لیے اس (مصیبت زدہ) کے برابر اجر ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 378]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ترمذي: 1073، وابن ماجه: 1602، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7188، والبزار فى «مسنده» برقم: 1632» علی بن عاصم ضعیف ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث دوسری سند کے ساتھ بھی اسی طرح مروی ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 379]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ترمذي: 1073، وابن ماجه: 1602، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7188، والبزار فى «مسنده» برقم: 1632» علی بن عاصم ضعیف ہے۔ اس میں ایک اور بھی علت ہے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بھی اللہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مصیبت زدہ سے تعزیت کی تو اس کے لیے بھی اس (مصیبت زدہ) کے برابر اجر ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 380]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المجروحين: 2/ 223» قدامہ اور عبد الله بن ہارون سخت مجروح ہیں۔