سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سوچ و بچار سے کام لیا وہ (حق کو) پہنچ گیا، یا (حق کے) قریب ہو گیا اور جس نے جلد بازی کی اس نے خطا کھائی یا (خطا کے) قریب ہو گیا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 362]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه المعجم الكبير: 858، جز: 17» ۔ ابن لہیعہ مدلس ومختلط ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے سوچ و بچار سے کام لیا وہ (حق کو) پہنچ گیا، یا (حق کے) قریب ہو گیا اور جس نے جلد بازی کی اس نے خطا کھائی، یا (خطا کے) قریب ہو گیا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 363]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الكامل لابن عدى: 25/5» ۔ ابن لہیعہ مدلس ومختلط ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جوشخص نیکی بوئے گا وہ رغبت کی فصل کاٹے گا اور جو برائی بوئے گا وہ ندامت کی فصل کاٹے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 364]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 10096» حارث الاعور اور عبدالعزیز بن حصین الترجمانی سخت ضعیف ہیں، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نیکی بوئے گا وہ رغبت کی فصل کاٹے گا اور جو برائی بوئے گا وہ ندامت کی فصل کائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 365]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه شعب الايمان: 10096» حارث الاعور اور عبدالعزیز بن حصین الترجمانی سخت ضعیف ہیں، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا۔ اور انہوں نے ایک لمبی حدیث میں اس بات کا بھی ذکر کیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 366]
265. جسے یہ پسند ہو کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والا ہو تو اسے چاہیے کہ اللہ سے ڈرے اور جسے یہ پسند ہو کہ وہ لوگوں میں سے زیادہ طاقت ور ہو تو اسے چاہیے کہ اللہ پر بھروسا ر کھے اور جسے یہ پسند ہو کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ غنی اور مالدار ہو تو اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اس پر اپنا اعتماد اور یقین اس سے زیادہ کرے جو اس کے اپنے ہاتھ میں ہے
محمد بن کعب سے مروی ہے کہ انہوں نے عمر بن عبدالعزیزسے کہا: کہ ہمیں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کرتے ہوئے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لمبی حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”اور جسے یہ پسند ہو کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والا ہو تو اسے چاہیے کہ اللہ سے ڈرے اور جسے یہ پسند ہو کہ وہ لوگوں میں سے زیادہ طاقت ور ہو تو اسے چاہیے کہ اللہ پر بھروسا ر کھے اور جسے یہ پسند ہو کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ غنی اور مالدار ہو تو اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اس پر اپنا اعتماد اور یقین اس سے زیادہ کرے جو اس کے اپنے ہاتھ میں ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 367]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه حاكم: 4/ 270» ۔ ہشام بن زیادہ متروک ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے یہ پسند ہو کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ عزت والا ہو تو اسے چاہیے کہ اللہ سے ڈرے اور جسے یہ پسند ہو کہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ غنی ہو تو اسے چاہیے کہ جو کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے اس پر اپنا اعتماد اور یقین اس سے زیادہ رکھے جو اس کے اپنے ہاتھ میں ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 368]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه حاكم: 4/ 270» ۔ ہشام بن زیادہ متروک ہے۔
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے کسی گناہ کا ارادہ کیا پھر اسے ترک کر دیا، اس کے لیے ایک نیکی ہے۔ اور جس نے کسی گناہ کا ارادہ کیا پھر اس پر عمل کر لیا پھر اللہ سے اس کی معافی مانگ لی تو اسے بخش دیا جائے گا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 369]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، ابن لہیعہ مدلس ومختلط راوی ہے»
سیدنا عبدالله رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اللہ تعالیٰ مال دے تو وہ اس پر ضرور نظر آئے اور اس پر لازم ہے کہ اپنے عیال سے آغاز کرے اور بچا ہوا مال (دیگر غریبوں) کی طرف لوٹا دے اور کفایت کرنے والے کو ملامت نہ کر اور اپنے آپ سے عاجزمت آ۔“[مسند الشهاب/حدیث: 370]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه السنن الكبرى للبيهقى: 524/4، العيال لابن ابى الدنيا: 5» ۔ ابراہیم ہجری ضعیف ہے۔