سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا اور انہوں نے ایک لمبی حدیث میں اس بات کا بھی ذکر کیا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 32]
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف» ، ابن لہیعہ مدلس و مختلط راوی ہے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:”خرچ میں میانہ روی نصف زندگی، لوگوں کے ساتھ باہمی الفت نصف عقل اور اچھا سوال نصف علم ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 33]
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، المعجم الاوسط: 6744، شعب الايمان: 6148، علل الحديث لابن ابي حاتم: 2354» ، منخیس بن تمیم اور حفص بن عمر مجہول ہیں۔ قال الهيثمي: وفيه مخيس بن تميم عن حفص بن عمر قال الذهبي مجهولان، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 160)
سیدنا جابر بن عبدالله رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سلام کلام سے پہلے ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 34]
تخریج الحدیث: «موضوع، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2699، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2059، 2059، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"، 2695» قال ابن الجوزی: موضوع، تحفة الأحوذي شرح سنن الترمذي: (3 / 387) عنبسہ بن عبد الرحمن اور محمد بن زاذان مدنی دونوں متروک ہیں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برکت تمہارے بڑوں کے ساتھ ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 36]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 560، والضياء المقدسي فى " «الأحاديث المختارة» برقم: 352، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 210، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8991» صحيح على شرط البخاري، البدر المنير في تخريج الأحاديث والآثار الواقعة في الشرح الكبير: (5 / 254)
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برکت تمہارے بڑوں کے ساتھ ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 37]
تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 560، والضياء المقدسي فى " «الأحاديث المختارة» برقم: 352، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 210، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 8991» صحيح على شرط البخاري، البدر المنير في تخريج الأحاديث والآثار الواقعة في الشرح الكبير: (5 / 254)
سیدنا عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے پس آپ نے آگ جلائی اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے طویل خطبے کا ذکر کیا جس میں یہ (عمل کا سرمایہ اس کا اختتام ہے) بھی بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 38]
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف، دلائل النبوة للبيهقي: 1985، تاريخ دمشق:241/51» یعقوب بن محمد بن عیسی ضعیف اور عبدالعزیز بن عمران متروک جبکہ عبد اللہ بن مصعب بن منظور اور اس کے والد کے حالات نہیں ملے۔
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ علیہ نے فرمایا: ”کتاب کا شرف اس کا خاتمہ ہے اور یہ اللہ تعالی کا فرمان بھی ہے: بے شک میری طرف ایک بڑا عزت و شرف والا خط پھینکا گیا ہے۔“(النمل: 29)[مسند الشهاب/حدیث: 39]
تخریج الحدیث: «موضوع، محمد بن مروان سدی اور محمد بن سائب کلبی کذاب ہیں جبکہ ابوصالح مولیٰ ام ہانی ضعیف مدلس ہے۔»
سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علم کی فضیلت عبادت سے افضل ہے اور دین کا سرمایہ پر ہیز گاری ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 40]
تخریج الحدیث: «اسناده ضعيف جدا، المعجم الكبير: 10969، جامع بيان العلم وفضله: 101» قال الهيثمي: فيه سوار بن مصعب ضعيف جدا، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد: (1 / 120) سوار بن مصعب متروک منکر الحدیث ہے۔