سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کا فضول کاموں کو چھوڑ دینا اس کے اسلام کے اچھا ہونے کی دلیل ہے۔“ امام طبرانی نے کہا: محمد بن کثیر بن مروان اس روایت کو ابن الزناد سے بیان کرنے میں منفرد ہے، اور ہم نے اسے محمد بن عبدہ ہی سے نقل کیا ہے، اور زید بن ثابت کی روایت صرف اسی سند کے ساتھ مروی ہے، اور ابن ابی الزناد کاایک دوسرا بیٹا بھی ہے جس کی کنیت ابوالقاسم ہے اور اس کا نام نہیں لیا گیا، اس سے أحمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 191]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، المعجم الصغير: 884،» محمد بن کثیر بن مروان ضعیف ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کا فضول کاموں کو چھوڑ دینا اس کے اسلام کے اچھا ہونے کی دلیل ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 192]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف،وأخرجه ابن ماجه: 3976، وترمذي: 2317» قره بن عبد الرحمن جمہور کے نزدیک ضعیف ہے۔
علی بن حسین سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کا فضول کاموں کو چھوڑ دینا اس کے اسلام کے اچھا ہونے کی دلیل ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 193]
تخریج الحدیث: «مرسل، وأخرجه الموطأ: 1672» ۔ اسے علی بن حسین تابعی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
علی بن حسین اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کا فضول کاموں کوچھوڑ دینا اس کے اسلام کے اچھا ہونے کی دلیل ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 194]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد: 1 /201، والمعجم الكبير: 2886» عبد الله بن عمر، قزعہ بن سوید ضعیف ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ سونے چاندی کی کانوں کی طرح (مختلف) کا نیں ہیں، ان میں سے دور جاہلیت کے بہتر لوگ اسلام میں بھی بہتر ہیں بشرطیکہ انہیں دین کی سمجھ بوجھ ہو۔“[مسند الشهاب/حدیث: 196]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ ان سو اونٹوں کی طرح ہیں جن میں سے سواری کے لائق تجھے ایک بھی نہ ملے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 197]
198 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، نا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ الرَّمَادِيُّ، نا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «النَّاسُ كَالْإِبِلِ الْمِائَةِ لَا يَجِدُ الرَّجُلُ فِيهَا رَاحِلَةً»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ ان سو اونٹوں کی طرح ہیں جن میں سے آدمی کو سواری کے لائق ایک بھی نہیں ملتا۔“[مسند الشهاب/حدیث: 198]
سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(بندے کی) غنا یہ ہے کہ جو کچھ لوگوں کے ہاتھوں میں ہے اس سے وہ ناامید رہے اور تم میں سے جو شخص کسی لالچ کی طرف چلے تو اسے چاہیے کہ آہستہ چلے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 199]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه المعجم الكبير: 10239» ۔ ابراہیم بن زیادہ متروک ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایمان کے بعد عقل کی بنیا دلوگوں سے محبت کرتا ہے۔“[مسند الشهاب/حدیث: 200]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه بزار: 7851، وشعب الايمان: 8637» علی بن زید بن جدعان اور عبید بن عمر و ضعیف ہیں۔