الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الضَّحَايَا
کتاب: قربانیوں کا بیان
1. بَابُ مَا يُنْهَى عَنْهُ مِنَ الضَّحَايَا
1. جن جانوروں کی قربانی کرنا منع ہے
حدیث نمبر: 1060
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: مَاذَا يُتَّقَى مِنَ الضَّحَايَا؟ فَأَشَارَ بِيَدِهِ، وَقَالَ: " أَرْبَعًا: وَكَانَ الْبَرَاءُ يُشِيرُ بِيَدِهِ، وَيَقُولُ: يَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَجْفَاءُ الَّتِي لَا تُنْقِي"
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: قربانی میں کن جانوروں سے بچنا چاہیے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں سے بتایا کہ چار سے بچنا چاہئے۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ بھی انگلیوں سے بتایا کرتے اور کہتے کہ میرا ہاتھ چھوٹا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے۔ ایک لنگڑا جو چل نہ سکے، اور کانا جس کا کانا پن کھلا ہو، اور بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو، اور دبلا جس میں گودا نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1060]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، أخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2802، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2912، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5919، 5921، 5922، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1724، 7622، 7623، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4374، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4443، 4444، 4445،والترمذي فى «جامعه» برقم: 1497، 1497 م، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1992، 1993، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3144، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10356، وأحمد فى «مسنده» برقم: 18704، 18840، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 1»

حدیث نمبر: 1061
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ،" كَانَ يَتَّقِي مِنَ الضَّحَايَا وَالْبُدْنِ الَّتِي لَمْ تُسِنَّ وَالَّتِي نَقَصَ مِنْ خَلْقِهَا" .
قَالَ مَالِك: وَهَذَا أَحَبُّ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان قربانیوں سے بچتے جو مسنہ نہ ہوتیں اور جس کا کوئی عضو نہ ہوتا۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے یہ روایت بہت پسند ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1061]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 2»

2. بَابُ النَّهْيِ عَنْ ذَبْحِ الضَّحِيَّةِ قَبْلَ انْصِرَافِ الْإِمَامِ
2. جب تک امام عید کی نماز سے فارغ نہ ہو قربانی کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 1062
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ نِيَارٍ ذَبَحَ ضَحِيَّتَهُ قَبْلَ أَنْ يَذْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْأَضْحَى، فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهُ أَنْ يَعُودَ بِضَحِيَّةٍ أُخْرَى، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: لَا أَجِدُ إِلَّا جَذَعًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " وَإِنْ لَمْ تَجِدْ إِلَّا جَذَعًا، فَاذْبَحْ"
حضرت بشیر بن یسار سے روایت ہے کہ ابوبردہ بن نیار نے ذبح کی قربانی اپنی قبل اس بات کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذبح کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری قربانی کا ان کو حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے پاس تو اب کچھ نہیں، صرف ایک بکری ہے ایک سال کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسی کو ذبح کر۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1062]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5905، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4402، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4468، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2006، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19027، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16072، 16748، 16753، والطبراني فى "الكبير"، 504، 505، 506، 507، 508، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 3819، 9149، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 4»

حدیث نمبر: 1063
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ ، أَنَّ . عُوَيْمِرَ بْنَ أَشْقَرَ ذَبَحَ ضَحِيَّتَهُ قَبْلَ أَنْ يَغْدُوَ يَوْمَ الْأَضْحَى، وَأَنَّهُ ذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " فَأَمَرَهُ أَنْ يَعُودَ بِضَحِيَّةٍ أُخْرَى"
حضرت عبادہ بن تمیم سے روایت ہے کہ عویمر بن اشقر نے ذبح کی قربانی اپنی دسویں تاریخ کی فجر سے پیشتر۔ اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسری قربانی کا حکم دیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1063]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح لغيره، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 3153، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5912، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19026، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16003، 19306، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 133، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 5»

3. بَابُ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الضَّحَايَا
3. جس جانور کی قربانی مستحب ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1064
عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عُمَرَ ضَحَّى مَرَّةً بِالْمَدِينَةِ - قَالَ نَافِعٌ: فَأَمَرَنِي أَنْ أَشْتَرِيَ لَهُ كَبْشًا فَحِيلًا أَقْرَنَ، ثُمَّ أَذْبَحَهُ يَوْمَ الْأَضْحَى فِي مُصَلَّى النَّاسِ. قَالَ نَافِعٌ: فَفَعَلْتُ. ثُمَّ حُمِلَ إِلَى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عُمَرَ فَحَلَقَ رَأْسَهُ حِينَ ذُبِحَ الْكَبْشُ، وَكَانَ مَرِيضًا لَمْ يَشْهَدِ الْعِيدَ مَعَ النَّاسِ، قَالَ نَافِعٌ: وَكَانَ عَبْدُ اللّٰهِ بْنُ عُمَرَ يَقُولُ: لَيْسَ حِلَاقُ الرَّأْسِ بِوَاجِبٍ عَلَى مَنْ ضَحَّى، وَقَدْ فَعَلَهُ ابْنُ عُمَرَ.
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے قربانی کی ایک بار مدینہ میں تو مجھ کو حکم کیا ایک بکرا سینگ دار خریدنے کا، اور اس کے ذبح کرنے کا عید الاضحیٰ کے روز عیدگاہ میں، میں نے ایسا ہی کیا، پھر وہ بکرا ذبح کیا ہوا بھیجا گیا سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس، جب انہوں نے اپنا سر منڈایا، ان دنوں میں وہ بیمار تھے، عید کی نماز کو بھی نہیں آئے۔ کہا نافع نے: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ سر منڈانا قربانی کرنے والے پر واجب نہیں ہے، مگر سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے یوں ہی سر منڈایا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1064]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 982، 5552، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1590، 4380، 4381، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4440، 4441، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2811، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3161، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19185، 19186، 19190، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5982، 6512، والبزار فى «مسنده» برقم: 5943، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 14077، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 3»

4. بَابُ ادِّخَارِ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ
4. قربانی کا گوشت رکھ چھوڑنے کا بیان
حدیث نمبر: 1065
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ، ثُمَّ قَالَ بَعْدُ: " كُلُوا وَتَصَدَّقُوا وَتَزَوَّدُوا وَادَّخِرُوا"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے منع کیا تھا قربانی کا گوشت رکھ چھوڑنے سے تین دن سے زیادہ۔ پھر فرمایا بعد اس کے: کھاؤ اور دو اور اللہ کے لیے دو اور توشہ بناؤ اور رکھ چھوڑو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1065]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1719، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1972، 1972، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5925، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4431، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4124، 4127، 4500، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19203، 19204، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14636، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 6»

حدیث نمبر: 1066
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَقَالَتْ: صَدَقَ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الْأَضْحَى، فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادَّخِرُوا لِثَلَاثٍ وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ"، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ بِضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الْأَسْقِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا ذَلِكَ؟" أَوْ كَمَا قَالَ. قَالُوا: نَهَيْتَ عَنْ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ عَلَيْكُمْ فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَادَّخِرُوا" . يَعْنِي بِالدَّافَّةِ قَوْمًا مَسَاكِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ
سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قربانیوں کے گوشت کھانے سے بعد تین دن کے۔ عبداللہ بن ابی بکر نے کہا: میں نے یہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے بیان کیا، وہ بولیں: سچ کہا سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ نے۔ میں نے سنا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ کچھ لوگ جنگل کے رہنے والے آئے عید الاضحیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: تین دن تک کا گوشت رکھ لو اور باقی اللہ کے لیے دے دو بعد اس کے۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! قبل اس کے لوگ اپنی قربانیوں سے منفعت اٹھاتے تھے، اور چربی ان کی اٹھا رکھتے تھے، اور کھالوں کی مشکیں بناتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا مطلب ہے۔ انہوں نے عرض کیا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کر دیا ہے تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کو رکھنے کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے اس واسطے کیا تھا کہ کچھ لوگ مسکین جنگل سے آ گئے تھے، اب قربانی کا گوشت کھاؤ اور صدقہ دو اور رکھ چھوڑو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1066]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5416، 5423، 5438، 6454، 6455، 6687، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1971، 2970، ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5927، 6371، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7170، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4436، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4505، 4506، 6603، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2812، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1511، 2356، 2357، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2002، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3159، 3344، 3346، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10279، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24753، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 7»

حدیث نمبر: 1067
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّهُ قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَقَدَّمَ إِلَيْهِ أَهْلُهُ لَحْمًا، فَقَالَ: انْظُرُوا أَنْ يَكُونَ هَذَا مِنْ لُحُومِ الْأَضْحَى، فَقَالُوا: هُوَ مِنْهَا، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: أَلَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهَا؟ فَقَالُوا: إِنَّهُ قَدْ كَانَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَكَ أَمْرٌ، فَخَرَجَ أَبُو سَعِيدٍ فَسَأَلَ عَنْ ذَلِكَ، فَأُخْبِرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " نَهَيْتُكُمْ عَنْ لُحُومِ الْأَضْحَى بَعْدَ ثَلَاثٍ فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَادَّخِرُوا، وَنَهَيْتُكُمْ عَنِ الِانْتِبَاذِ، فَانْتَبِذُوا وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَنَهَيْتُكُمْ عَنْ زِيَارَةِ الْقُبُورِ، فَزُورُوهَا وَلَا تَقُولُوا هُجْرًا يَعْنِي لَا تَقُولُوا سُوءًا"
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سفر سے آئے، ان کے گھر کے لوگوں نے گوشت سامنے رکھا، تو کہا: دیکھو کیا یہ قربانی کا گوشت ہے۔ انہوں نے کہا: قربانی ہی کا تو ہے۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع کیا تھا، لوگوں نے کہا: بعد آپ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں دوسرا حکم فرمایا، سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ گھر سے نکلے اس امر کی تحقیق کرنے کو، جب ان کو خبر پہنچی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے تم کو منع کیا تھا قربانی کا گوشت کھانے سے بعد تین روز کے، لیکن اب کھاؤ اور صدقہ دو اور رکھ چھوڑو، اور میں نے تم کو منع کیا تھا نبیذ بنانے سے بعض برتنوں میں، اب بناؤ جس برتن میں چاہو لیکن جو چیز نشہ پیدا کرے وہ حرام ہے، اور میں نے تم کو منع کیا تھا قبروں کی زیارت سے، اب زیارت کرو قبروں کی مگر منہ سے بری بات نہ نکالو (یعنی کفر و ناشکری کی باتیں)۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1067]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3997، 5568، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1973، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4432، 4433، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4501، 4502،، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7298، 19213، وأحمد فى «مسنده» برقم: 11349، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 8»

5. بَابُ الشِّرْكَةِ فِي الضَّحَايَا
5. ایک قربانی میں کئی آدمیوں کے شریک ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 1068
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ:" نَحَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ الْبَدَنَةَ عَنْ سَبْعَةٍ وَالْبَقَرَةَ عَنْ سَبْعَةٍ"
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے نحر کیا حدیبیہ کے سال اونٹ سات آدمیوں کے طرف سے، اور گائے ذبح کی سات آدمیوں کی طرف سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1068]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1318، وأبو داود: 2809، و الترمذي: 904، والنسائي: 4398، وابن ماجه: 3132، والدارمي: 1956، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14315، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1304، 1305، 1306، 1325، 1330، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 9»

حدیث نمبر: 1069
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ صَيَّادٍ ، أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَسَارٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ أَخْبَرَهُ، قَالَ: " كُنَّا نُضَحِّي بِالشَّاةِ الْوَاحِدَةِ يَذْبَحُهَا الرَّجُلُ عَنْهُ، وَعَنْ أَهْلِ بَيْتِهِ، ثُمَّ تَبَاهَى النَّاسُ بَعْدُ فَصَارَتْ مُبَاهَاةً" .
حضرت عمارہ بن صیاد سے روایت ہے کہ عطاء بن یسار نے خبر دی ان کو، سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے سن کر،کہتے تھے کہ ہم قربانی کرتے تھے ایک بکری اپنے اور اپنے تمام گھر والوں کی طرف سے، بعد اس کے فخر سمجھ کر ہر ایک کی طرف سے ایک ایک بکری کرنا شروع کی۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الضَّحَايَا/حدیث: 1069]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1505، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3147، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19053، والطبراني فى "الكبير"، 3919، 3920، 3981، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 4085، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 10»


1    2    Next