سہیل کے والد (ابوصالح) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے ایسی بھیڑ (یا بکری) خرید لی جس کا دودھ روکا گیا ہے تو اسے تین دن تک اس کے بارے میں اختیار ہے، اگر چاہے تو رکھ لے اور چاہے تو واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجور کا ایک صاع بھی واپس کرے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مصراۃ بکری خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے، چاہے تو اس کو رکھ لے اور چاہے تو اسے واپس کر دے اور اس کے ساتھ کھجوروں کا ایک صاع دے۔“
قرہ نے ہمیں محمد (بن سیرین) سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جس نے دودھ روکی ہوئی بھیڑ (یا بکری) خرید لی تو اسے تین دن تک اختیار ہے۔ اگر وہ اسے واپس کرے تو اس کے ساتھ غلے کا ایک صاع بھی واپس کرے، گندم کا نہیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مصراۃ بکری خریدی تو اسے تین دن تک اختیار ہے، اگر وہ اسے رد کرے تو اس کے ساتھ خوراک کا ایک صاع دے، گندم نہیں۔“
سفیان نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے محمد (بن سیرین) سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے دودھ روکی ہوئی بکری خرید لی، اسے دو باتوں کا اختیار ہے۔ اگر چاہے تو اسے رکھ لے اور اگر چاہے تو اسے واپس کر دے، اور کھجور کا ایک صاع بھی واپس کر دے، گندم کا نہیں
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے مصراۃ بکری خریدی تو اسے دو چیزوں میں اختیار ہے، چاہے تو اسے رکھ لے اور چاہے تو واپس کر دے اور ایک صاع کھجور دے، گندم نہیں۔“
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو ہمیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، اس کے بعد انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک یہ تھی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی دودھ روکی گئی اونٹنی یا بھیڑ (یا بکری) خرید لے تو اسے اس کا دودھ نکالنے کے بعد دو باتوں کا اختیار ہے یا تو وہ (جانور) لے لے ورنہ کھجور کے ایک صاع سمیت اسے واپس کر دے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ایک مصراۃ اونٹنی یا مصراۃ بکری خریدے تو وہ دودھ دوہنے کے بعد دو چیزوں کا اختیار رکھتا ہے جانور رکھ لے یا اس کو واپس کر دے اور ساتھ ایک صاع کھجور دے۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
8. باب بُطْلاَنِ بَيْعِ الْمَبِيعِ قَبْلَ الْقَبْضِ:
8. باب: قبضہ سے پہلے خریدار کو دوسرے کے ہاتھ بیچنا درست نہیں ہے۔
حماد نے ہمیں عمرو بن دینار سے حدیث بیان کی، انہوں نے طاوس سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے غلہ خریدا تو وہ اسے پورا کر لینے سے پہلے آگے فروخت نہ کرے۔" حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہر چیز کو اسی کے مانند خیال کرتا ہوں
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے غلہ، اناج خریدا تو وہ اسے پورا پورا لینے سے پہلے فروخت نہ کرے۔“ ابن عباس کہتے ہیں، میرے نزدیک ہر چیز کا حکم ایسا ہی ہے۔
معمر نے ابن طاوس سے خبر دی، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس نے غلہ خریدا تو وہ اسے فروخت نہ کرے حتی کہ اسے اپنے قبضے میں لے لےحضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہر چیز کو غلے کی طرح سمجھتا ہوں
امام صاحب اپنے تین اساتذہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کی روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے غلہ خریدا تو وہ اسے قبضہ میں لینے سے پہلے فروخت نہ کرے۔ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما کہتے ہیں میرے خیال میں ہر چیز کا حکم غلہ والا ہے، ہر چیز غلہ کے قائم مقام ہے۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، ابو کُرَیب اور اسحاق بن ابراہیم نے ہمیں حدیث بیان کی۔۔ اسحاق نے کہا: ہمیں خبر دی اور دیگر نے کہا: ہمیں حدیث بیان کی۔۔ وکیع نے سفیان سے، انہوں نے ابن طاوس سے، انہوں نے اپنے والد سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو غلہ خریدے تو اسے آگے فروخت نہ کرے حتی کہ اسے ماپ (کر قبضے میں لے) لے
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اناج خریدا تو وہ اسے ناپ لینے تک فروخت نہ کرے۔“ طاؤس کہتے ہیں میں نے ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے پوچھا: ممانعت کا کیا سبب ہے؟ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے جواب دیا کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ لوگ سونے کے عوض اناج فروخت کرتے ہیں حالانکہ وہ بعد میں ملنا ہوتا ہے، ابو کریب کی روایت میں مرجا
عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: ہمیں مالک نے حدیث سنائی۔ اور یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنائی، کہا: میں نے مالک کے سامنے قراءت کی کہ نافع سے روایت ہے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص غلہ خریدے تو پورا حاصل کرنے سے پہلے اسے فروخت نہ کرے
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے اناج خریدا وہ پورا پورا لیے بغیر فروخت نہ کرے۔“