الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الذَّبَائِحِ
کتاب: ذبیحوں کے بیان میں
1. بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الذَّبِيحَةِ
1. ذبیحہ پر بسم اللہ کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 1028
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ يَأْتُونَنَا بِلُحْمَانٍ، وَلَا نَدْرِي هَلْ سَمَّوْا اللَّهَ عَلَيْهَا أَمْ لَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَمُّوا اللَّهَ عَلَيْهَا ثُمَّ كُلُوهَا" .
قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ فِي أَوَّلِ الْإِسْلَامِ
عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ بدّو لوگ گوشت لے کر ہمارے پاس آتے اور ہم کو نہیں معلوم کہ انہوں نے بسم اللہ کہی تھی یا نہیں، ذبح کے وقت؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم بسم اللہ کہہ کے اس کو کھا لو۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: یہ حدیث ابتدائے اسلام کی ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1028]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2057، 5507، 7398، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4450، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4510، 7614، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2829، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2019، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3174، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18955، 18956، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4809، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4447، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8542، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 24923، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 1029
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَيَّاشِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ الْمَخْزُومِيَّ أَمَرَ غُلَامًا لَهُ أَنْ يَذْبَحَ ذَبِيحَةً فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَذْبَحَهَا، قَالَ لَهُ:" سَمِّ اللَّهَ"، فَقَالَ لَهُ الْغُلَامُ: قَدْ سَمَّيْتُ، فَقَالَ لَهُ:" سَمِّ اللَّهَ وَيْحَكَ"، قَالَ لَهُ: قَدْ سَمَّيْتُ اللَّهَ، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَيَّاشٍ: " وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُهَا أَبَدًا"
یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عیاش نے حکم کیا اپنے غلام کو ایک جانور ذبح کرنے کا۔ جب وہ ذبح کرنے لگا تو عبداللہ نے کہا: بسم اللہ کہہ، غلام نے کہا: میں کہہ چکا، پھر عبداللہ نے کہا: بسم اللہ کہہ، خرابی تیری، غلام نے کہا: میں کہہ چکا۔ عبداللہ نے کہا: قسم ہے اللہ کی! میں یہ گوشت کبھی نہیں کھاؤں گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1029]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 2»

2. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنَ الذَّكَاةِ فِي حَالِ الضَّرُورَةِ
2. ذکاةِ ضروری کا بیان
حدیث نمبر: 1030
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ، كَانَ يَرْعَى لِقْحَةً لَهُ بِأُحُدٍ فَأَصَابَهَا الْمَوْتُ، فَذَكَّاهَا بِشِظَاظٍ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: " لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ فَكُلُوهَا"
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ ایک شخص انصاری اپنی اونٹنی چرا رہا تھا احد میں، یکایک وہ مرنے لگی تو اس نے ایک دھاری دار لکڑی سے ذبح کر دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ اندیشہ نہیں، کھاؤ اس کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1030]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 2823، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم:4407، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8626، 8627، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20183، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 1031
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ سَعْدٍ ، أَوْ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ، أَنَّ جَارِيَةً لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ كَانَتْ تَرْعَى غَنَمًا لَهَا بِسَلْعٍ، فَأُصِيبَتْ شَاةٌ مِنْهَا، فَأَدْرَكَتْهَا، فَذَكَّتْهَا بِحَجَرٍ فَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ: " لَا بَأْسَ بِهَا فَكُلُوهَا"
حضرت معاذ بن سعد سے روایت ہے کہ ایک لونڈی کعب بن مالک کی بکریاں چرا رہی تھی سلع میں، (ایک پہاڑ ہے مدینہ کے پاس) ایک بکری اس سے مرنے لگی تو اس نے پتھر سے ذبح کر دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کچھ حرج نہیں، کھاؤ اس کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1031]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2304، 5501، 5502، 5504، 5505، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5892، 5893، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2014، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3182، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19157، 19222، 19223، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4687، 5564، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 1032
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ ذَبَائِحِ نَصَارَى الْعَرَبِ، فَقَالَ: " لَا بَأْسَ بِهَا، وَتَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ سورة المائدة آية 51"
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا کہ عرب کے نصاریٰ کا ذبیحہ درست ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا: درست ہے، بعد اس کے پڑھا اس آیت کو «﴿وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ﴾» تم میں سے جو بھی ان میں کسی سے دوستی کرے وه بےشک انہی میں سے ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1032]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18869، 18870، 18871، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5557، 5558، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8573، 10037، 12718، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16451، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 5»

حدیث نمبر: 1033
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، كَانَ يَقُولُ: " مَا فَرَى الْأَوْدَاجَ، فَكُلُوهُ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جو چیز کاٹ دے رگوں کو، پس کھا لے اس کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1033]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19151، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8624، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 6»

حدیث نمبر: 1034
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " مَا ذُبِحَ بِهِ إِذَا بَضَعَ، فَلَا بَأْسَ بِهِ، إِذَا اضْطُرِرْتَ إِلَيْهِ"
سعید بن مسیّب کہتے تھے: جس چیز سے ذبح کیا جائے، جب وہ کاٹ دے، کچھ حرج نہیں کھانے میں اس کے جب ضرورت ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1034]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8629، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 6ق»

3. بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ الذَّبِيحَةِ فِي الذَّكَاةِ
3. جس ذبیحہ کا کھانا مکر وہ ہے اس کا بیان
حدیث نمبر: 1035
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي مُرَّةَ مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ: أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، عَنْ شَاةٍ ذُبِحَتْ، فَتَحَرَّكَ بَعْضُهَا، " فَأَمَرَهُ أَنْ يَأْكُلَهَا" . ثُمَّ ثُمَّ سَأَلَ عَنْ ذَلِكَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ ، فَقَالَ: " إِنَّ الْمَيْتَةَ لَتَتَحَرَّكُ"، وَنَهَاهُ عَنْ ذَلِكَ . وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ شَاةٍ تَرَدَّتْ، فَتَكَسَّرَتْ، فَأَدْرَكَهَا صَاحِبُهَا، فَذَبَحَهَا، فَسَالَ الدَّمُ مِنْهَا وَلَمْ تَتَحَرَّكْ، فَقَالَ مَالِكٌ: إِذَا كَانَ ذَبَحَهَا وَنَفَسُهَا يَجْرِي وَهِيَ تَطْرِفُ، فَلْيَأْكُلْهَا
حضرت ابومرہ نے پوچھا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ ایک بکری ذبح کرتے وقت تھوڑا سا ہلی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اس کے کھانے کا حکم دیا، پھر ابومرہ نے سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے پوچھا، انہوں نے کہا: مردہ بھی ہلتا ہے اور منع کیا اس کے کھانے سے۔
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا: اگر ایک بکری اوپر سے گری اس کے ہاتھ پاؤں ٹوٹ گئے، مالک نے یہ حال دیکھ کر اس کو ذبح کر دیا اور ذبح کرتے وقت خون نکلا مگر اس نے حرکت نہ کی؟ تو امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ اگر ذبح کرتے وقت اس کا خون جاری ہوا اور اس کی آنکھ پھرتی رہی تو اس کو کھا لے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1035]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18953، 18954، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8636، 8637، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 20202، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 7»

4. بَابُ ذَكَاةِ مَا فِي بَطْنِ الذَّبِيحَةِ
4. ذبیحہ کے پیٹ کے بچہ کی ذکاة کا بیان
حدیث نمبر: 1036
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " إِذَا نُحِرَتِ النَّاقَةُ، فَذَكَاةُ مَا فِي بَطْنِهَا فِي ذَكَاتِهَا، إِذَا كَانَ قَدْ تَمَّ خَلْقُهُ وَنَبَتَ شَعَرُهُ، فَإِذَا خَرَجَ مِنْ بَطْنِ أُمِّهِ، ذُبِحَ، حَتَّى يَخْرُجَ الدَّمُ مِنْ جَوْفِهِ"
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھے: جب نحر کی جائے اونٹنی تو اس کے پیٹ کے بچے کی بھی ذکاۃ ہو جائے گی، بشرطیکہ اس بچے کے تمام اعضاء پورے ہو گئے ہوں، اور بال بالکل نکل آئے ہوں، اگر وہ بچہ پیٹ سے زندہ نکل آئے تو اس کا ذبح کرنا ضروری ہے، تاکہ خون اس کے پیٹ سے نکل جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1036]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه الحاكم فى «مستدركه» برقم: 7204، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 19493، 19554، 19555، والدارقطني فى «سننه» برقم: 4731، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8642، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 7856، 8234، 9453، والطبراني فى «الصغير» برقم: 20، 1067، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 8»

حدیث نمبر: 1037
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ اللَّيْثِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: " ذَكَاةُ مَا فِي بَطْنِ الذَّبِيحَةِ فِي ذَكَاةِ أُمِّهِ، إِذَا كَانَ قَدْ تَمَّ خَلْقُهُ، وَنَبَتَ شَعَرُهُ"
سعید بن مسیّب کہتے تھے کہ ذکاۃ پیٹ کے بچہ کی اس کی ماں کی ذکاۃ سے ہو جائے گی، جب وہ بچہ پورا ہو گیا ہو اور بال نکل آئے ہوں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الذَّبَائِحِ/حدیث: 1037]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8647، فواد عبدالباقي نمبر: 24 - كِتَابُ الذَّبَائِحِ-ح: 9»