امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے لکھا اپنے ایک عامل کو عاملوں میں سے کہ پہنچا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب فوج روانہ کرتے تھے تو کہتے تھے ان سے: ”جہاد کرو اللہ کا نام لے کر اللہ کی راہ میں، تم لڑتے ہو ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا اللہ کے ساتھ، نہ چوری کرو، نہ اقرار توڑو، نہ ناک کان کاٹو، نہ مارو بچوں اور عورتوں کو، اور کہہ دے یہ امر اپنی فوجوں اور لشکروں سے، اگر اللہ چاہے اور سلام ہے اوپر تیرے۔“[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 969]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف مرفوع صحيح، وانظر للحديث مرفوع: أخرجه مسلم 1731، و أبو داود: 2613، و الترمذي: 1408، والنسائی فى «الكبريٰ» برقم: 8586، و ابن ماجه: 2858، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23366، والدامي برقم: 2439، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 11»
ایک کوفہ کے رہنے والے سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لکھا ایک افسر کو لشکر کے کہ مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ بعض لوگ تم میں سے بلاتے ہیں کافر عجمی کو جب وہ پہاڑ پر چڑھ جاتا ہے، اور لڑائی سے باز آتا ہے، تو ایک شخص اس سے کہتا ہے: مت ڈر، پھر قابو پا کر اس کو مار ڈالتا ہے۔ قسم اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر میں کسی کو ایسا کرتے جان لوں گا تو اس کی گردن ماروں گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 970]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18180، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5429، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9429، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33389، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 12»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ اشارہ سے امان دینا بھی حکم امان رکھتا ہے؟ کہا: ہاں، اور میری رائے یہ ہے کہ فوج کے لوگوں سے کہہ دیا جائے کہ جس کو اشارہ سے امان دو، پھر اس کو مت مارو، کیونکہ اشارہ بھی میرے نزدیک مثل زبان سے کہنے کے ہے۔ اور مجھ کو پہنچا کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: کسی قوم نے عہد نہیں توڑا مگر اللہ جل جلالہُ نے اس پر دشمن کو مسلط کر دیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 970B2]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جہاد کے واسطے کوئی چیز دیتے تو فرماتے: جب پہنچ جائے تو وادیٔ قریٰ میں تو وہ چیز تیری ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 971]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9668، 9669، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2359، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34187، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 13»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت سعید بن مسیّب کہتے تھے: جب کسی شخص کو جہاد کے واسطے کوئی چیز دی جائے، اور وہ دار الجہاد میں پہنچ جائے تو وہ چیز اس کی ہو گئی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 972]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9671، 9672، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2357، 2358، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34188، 34189، 34190، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 14»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے نذر کی جہاد کی، جب تیار ہوا تو اس کے ماں باپ نے منع کیا یا صرف ماں یا باپ نے؟ جواب دیا کہ میرے نزدیک والدین کی نافرمانی نہ کرے اور جہاد کو سالِ آئندہ پر رکھے، اور جو سامان جہاد کا تیار کیا تھا اس کو رکھ چھوڑے، اگر اس کے خراب ہونے کا خوف ہو تو بیچ کر اس کی قیمت رکھ چھوڑے، تاکہ سالِ آئندہ اسی قیمت سے پھر سامان خرید کرے، البتہ اگر وہ شخص غنی ہو ایسا کہ جب نکلے سامان خرید کر سکے تو اس کو اختیار ہے، اس سامان کو جو چاہے ویسا کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 972B1]
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر روانہ کیا جس میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے، نجد کی طرف تو غنیمت میں بہت اونٹ حاصل کیے، اور حصۂ رسد ہر ایک کا بارہ بارہ اونٹ یا گیارہ گیارہ اونٹ تھے، اور ایک ایک اونٹ زیادہ دیا گیا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 973]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3134، 4338، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1749، 1750، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4833، 4834، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2741، 2744، 2745، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2524، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2704، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12917، 12918، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4669، 5276، والحميدي فى «مسنده» برقم: 711، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5826، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 15»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ انہوں نے سنا حضرت سعید بن مسیّب سے، کہتے تھے: جہاد میں جب لوگ غنیمتوں کو بانٹتے تھے تو ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر سمجھتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 974]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 16»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جہاد میں جو شخص اجرت پر کام کرتا ہو اگر وہ لڑائی میں مجاہدین کے ساتھ شریک رہے اور آزاد ہو تو غنیمت کے مال سے اس کو حصہ ملے گا، اور اگر ایسا نہ کرے تو اس کا حصہ نہیں ہے [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 974B1]