الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں
1. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الْجِهَادِ
1. جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
حدیث نمبر: 959
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، كَمَثَلِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الدَّائِمِ، الَّذِي لَا يَفْتُرُ مِنْ صَلَاةٍ وَلَا صِيَامٍ حَتَّى يَرْجِعَ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی دن بھر روزہ رکھے، رات بھر عبادت کرے، نہ تھکے نماز سے اور نہ روزے سے، یہاں تک کہ لوٹے جہاد سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 959]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 36، 237، 2785، 2787، 2797، 2803، 2972، 3123، 5533، 7226، 7227، 7457، 7463، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1876،، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4610، 4621، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3100، 3124، 3125، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4291، 4315، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1619، 1656، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2436، 2450، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2753، 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6904، 17895، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7278، 7422، 10058، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1069، 1070، 1118، 1119، 1120، 1123، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 960
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " تَكَفَّلَ اللَّهُ لِمَنْ جَاهَدَ فِي سَبِيلِهِ، لَا يُخْرِجُهُ مِنْ بَيْتِهِ إِلَّا الْجِهَادُ فِي سَبِيلِهِ، وَتَصْدِيقُ كَلِمَاتِهِ، أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ، أَوْ يَرُدَّهُ إِلَى مَسْكَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ مَعَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ ضامن ہے اُس شخص کا جو جہاد کرے اس کی راہ میں، اور نہ نکلے گھر سے مگر جہاد کی نیت سے، اللہ کے کلام کو سچا جان کر اس بات کا کہ داخل کرے گا اللہ اس کو جنت میں، یا پھیر لائے گا اس کو اس کے گھر میں جہاں سے نکلا ہے ثواب اور غنیمت کے ساتھ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 960]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 36، 237، 2785، 2787، 2797، 2803، 2972، 3123، 5533، 7226، 7227، 7457، 7463، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1876، 1878، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4610، 4621، 4622، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3124، 3126، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4291، 4315، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1619، 1656، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2436، 2450، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2753، 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6904، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7278، 7422، 7461، 8246، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1069، 1070، 1118، 1119، 1120، 1123، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 961
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْخَيْلُ لِرَجُلٍ أَجْرٌ، وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ، وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ، فَأَمَّا الَّذِي هِيَ لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ، فَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا ذَلِكَ مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ، كَانَ لَهُ حَسَنَاتٌ. وَلَوْ أَنَّهَا قُطِعَتْ طِيَلَهَا ذَلِكَ، فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا، أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ آثَارُهَا، وَأَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ، فَشَرِبَتْ مِنْهُ، وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَ بِهِ، كَانَ ذَلِكَ لَهُ حَسَنَاتٍ فَهِيَ لَهُ أَجْرٌ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا، وَتَعَفُّفًا، وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا، وَلَا فِي ظُهُورِهَا، فَهِيَ لِذَلِكَ سِتْرٌ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا، وَرِيَاءً، وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ عَلَى ذَلِكَ وِزْرٌ" . وَسُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحُمُرِ، فَقَالَ: " لَمْ يُنْزَلْ عَلَيَّ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ: فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ {7} وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ سورة الزلزلة آية 7-8
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گھوڑے ایک شخص کے واسطے اجر ہیں، اور ایک شخص کے واسطے درست ہیں، اور ایک شخص کے واسطے گناہ ہیں؛ اجر اس کے واسطے ہیں جو باندھے ان کو جہاد کے واسطے، پھر لمبی کر دے رسی ان کی کسی موضع یا چراگاہ میں، تو جس قدر دور تک اس رسی کے سبب سے چرے اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اگر وہ کسی نہر پر جا نکلے اور پانی پئے اور مالک کا ارادہ پانی پلانے کا نہ تھا، تب بھی اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور درست اس کے واسطے ہے جو تجارت کے واسطے باندھے اور زکوٰۃ ان کی ادا کرے۔ اور گناہ اس کے واسطے ہے جو فخر اور ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لیے باندھے۔ اور سوال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے باب میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس مقدمے میں میرے اوپر کچھ نہیں اُترا، مگر یہ آیت جو اکیلی تمام نیکیوں کو شامل ہے: «﴿فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾ [الزلزلة: 8] » ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 961]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1402، 1403، 1443، 1443 م، 2371، 2378، 2860، 2917، 3646، 4565، 4659، 4962، 4963، 5797، 6957، 7356، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 987، 1021، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2252، 2253، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3253، 3254، 3258، 3261، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1439، 1470، 1471، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3593، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2234، 2240، 2273، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1658، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1636، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1786، 2788، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7323، 7325، 7380، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5873، 7453،، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1095، 1096، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 3»

حدیث نمبر: 962
وَحَدَّثَنِي، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا؟ رَجُلٌ آخِذٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ، يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا بَعْدَهُ؟ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَتِهِ، يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَعْبُدُ اللَّهَ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا"
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: کیا نہ بتاؤں تم کو میں وہ شخص جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے؟ وہ شخص ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے جہاد کرتا ہے اللہ کی راہ میں۔ کیا نہ بتاؤں میں تم کو جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے بعد اس کے؟ وہ شخص ہے جو ایک گوشے میں بکریوں کے غلہ لے کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کو پوجتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 962]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1652، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 2570، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2116، والدارمي برقم: 2395، وله شواهد من حديث أبى هريرة الدوسي، فأما حديث أبى هريرة الدوسي أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1889،، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3977، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9265، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 4»

حدیث نمبر: 963
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُبَادَةُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: بَايَعْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عَلَى السَّمْعِ، وَالطَّاعَةِ فِي الْيُسْرِ، وَالْعُسْرِ، وَالْمَنْشَطِ، وَالْمَكْرَهِ، وَأَنْ لَا نُنَازِعَ الْأَمْرَ أَهْلَهُ، وَأَنْ نَقُولَ أَوْ نَقُومَ بِالْحَقِّ، حَيْثُمَا كُنَّا لَا نَخَافُ فِي اللَّهِ لَوْمَةَ لَائِمٍ"
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیعت کی ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے: سننے اور اطاعت کرنے پر آسانی اور سختی میں، خوشی اور غمی میں، اور بیعت کی ہم نے اس بات پر کہ جو مسلمان حکومت کے لائق ہو گا اس سے نہ جھگڑیں گے، اور اس امر پر کہ ہم سچ کہیں گے، یا سچ پر جمے رہیں گے، جہاں ہوں گے اللہ کے کام میں کسی کے برا کہنے سے نہ ڈریں گے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 963]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7055، 7199، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1709، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4547، 4562، 4566، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5572، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4154، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7722، 7723، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2866، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16647، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15893، 23119، والحميدي فى «مسنده» برقم: 393، والدارمي برقم: 2453، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 5»

حدیث نمبر: 964
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، قَالَ: كَتَبَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ، إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ يَذْكُرُ لَهُ جُمُوعًا مِنْ الرُّومِ، وَمَا يَتَخَوَّفُ مِنْهُمْ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ :" أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّهُ مَهْمَا يَنْزِلْ بِعَبْدٍ مُؤْمِنٍ مِنْ مُنْزَلِ شِدَّةٍ، يَجْعَلِ اللَّهُ بَعْدَهُ فَرَجًا، وَإِنَّهُ لَنْ يَغْلِبَ عُسْرٌ يُسْرَيْنِ، وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اصْبِرُوا وَصَابِرُوا وَرَابِطُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ سورة آل عمران آية 200
حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو روم کے لشکروں کا اور اپنے خوف کا حال لکھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جواب لکھا کہ: بعد حمد و نعت کے معلوم ہو کہ بندۂ مؤمن پر جب کوئی سختی اُترتی ہے تو اس کے بعد اللہ پاک خوشی دیتا ہے، اور ایک سختی دو آسانیوں پر غالب نہیں ہو سکتی، اور بےشک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: اے ایمان والو! صبر کرو مصیبتوں پر، اور صبر کرو کفار کے مقابلے میں، اور قائم رہو جہاد پر، اور ڈرو اللہ سے، شاید کہ تم نجات پاؤ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 964]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19834، 34532، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3195، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 10010، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 6»

2. بَابُ النَّهْيِ عَنْ أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ
2. دشمن کے ملک میں کلام اللہ لے جانے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 965
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنْ يُسَافَرَ بِالْقُرْآنِ إِلَى أَرْضِ الْعَدُوِّ" . قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا ذَلِكَ مَخَافَةَ أَنْ يَنَالَهُ الْعَدُوُّ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ منع کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن شریف کو دشمن کے ملک میں لے جانے سے۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اس واسطے منع کیا تاکہ ایسا نہ ہو کہ دشمن قرآن شریف کو لے کر اس کی توہین کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 965]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2990، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1869، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4715، 4716، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 8006، 8738، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2610، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2879، 2880، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2467، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18306، 18307، 18308، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4595، 4613، والحميدي فى «مسنده» برقم: 716، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9410، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 7»

3. بَابُ النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ فِي الْغَزْوِ
3. بچوں اور عورتوں کو لڑائی میں مارنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 966
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنٍ لِكَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ: عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ قَتَلُوا ابْنَ أَبِي الْحُقَيْقِ، عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ"، قَالَ: فَكَانَ رَجُلٌ مِنْهُمْ، يَقُولُ: بَرَّحَتْ بِنَا امْرَأَةُ ابْنِ أَبِي الْحُقَيْقِ بِالصِّيَاحِ، فَأَرْفَعُ السَّيْفَ عَلَيْهَا، ثُمَّ أَذْكُرُ نَهْيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكُفُّ، وَلَوْلَا ذَلِكَ اسْتَرَحْنَا مِنْهَا
حضرت عبدالرحمٰن بن کعب سے روایت ہے کہ منع کیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جنہوں نے قتل کیا ابن ابی الحقیق کو، عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے سے۔ حضرت ابن کعب نے کہا کہ ایک شخص ان میں سے کہتا تھا کہ ابن ابی الحقیق کی عورت نے چیخ کر ہمارا حال کھول دیا تھا تو تلوار اس پر اُٹھاتا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کو یاد کر کے رُک جاتا تھا، اگر ایسا نہ ہوتا تو ہم اس سے بھی فراغت کرتے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 966]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18086، 18168، 18169، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2627، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24405، 24407، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1032، والحميدي فى «مسنده» برقم: 898،وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5382، 9385، 9747، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33787، 38053، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5160، 5161، والطبراني فى «الكبير» ، 145، 146، 150، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 8»

حدیث نمبر: 967
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي بَعْضِ مَغَازِيهِ امْرَأَةً مَقْتُولَةً، فَأَنْكَرَ ذَلِكَ، وَنَهَى عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالصِّبْيَانِ"
حضرت نافع سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لڑائیوں میں ایک عورت کو قتل کیے ہوئے پایا، تو برا کہا اس کو اور منع کیا عورتوں اور بچوں کے قتل سے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 967]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3014، 3015، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1744،وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 135، 4785، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 8564، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2668، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1569، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2505، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2841، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18163، 18164، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4830، 4837، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33784، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5156، 5157، 5158، 5159، والطبراني فى "الكبير"، 13416، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 673، 7939، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 9»

حدیث نمبر: 968
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ بَعَثَ جُيُوشًا إِلَى الشَّامِ، فَخَرَجَ يَمْشِي مَعَ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَكَانَ أَمِيرَ رُبْعٍ مِنْ تِلْكَ الْأَرْبَاعِ، فَزَعَمُوا أَنَّ يَزِيدَ، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: إِمَّا أَنْ تَرْكَبَ، وَإِمَّا أَنْ أَنْزِلَ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ :" مَا أَنْتَ بِنَازِلٍ وَمَا أَنَا بِرَاكِبٍ، إِنِّي أَحْتَسِبُ خُطَايَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، ثُمَّ قَالَ لَهُ: " إِنَّكَ سَتَجِدُ قَوْمًا زَعَمُوا أَنَّهُمْ حَبَسُوا أَنْفُسَهُمْ لِلَّهِ، فَذَرْهُمْ وَمَا زَعَمُوا أَنَّهُمْ حَبَسُوا أَنْفُسَهُمْ لَهُ، وَسَتَجِدُ قَوْمًا، فَحَصُوا عَنْ أَوْسَاطِ رُءُوسِهِمْ مِنَ الشَّعَرِ، فَاضْرِبْ مَا فَحَصُوا عَنْهُ بِالسَّيْفِ، وَإِنِّي مُوصِيكَ بِعَشْرٍ: لَا تَقْتُلَنَّ امْرَأَةً، وَلَا صَبِيًّا، وَلَا كَبِيرًا هَرِمًا، وَلَا تَقْطَعَنَّ شَجَرًا مُثْمِرًا، وَلَا تُخَرِّبَنَّ عَامِرًا، وَلَا تَعْقِرَنَّ شَاةً، وَلَا بَعِيرًا إِلَّا لِمَأْكَلَةٍ، وَلَا تَحْرِقَنَّ نَحْلًا، وَلَا تُغَرِّقَنَّهُ، وَلَا تَغْلُلْ، وَلَا تَجْبُنْ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے لشکر بھیجا شام کو، تو چلے پیدل یزید بن ابی سفیان کے ساتھ، اور وہ حاکم تھے ایک چوتھائی لشکر کے۔ تو یزید نے کہا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے: آپ سوار ہو جائیں ورنہ میں نیچے اُترتا ہوں، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہ تم نیچے اُترو اور نہ میں سوار ہوں گا، میں ان قدموں کو اللہ کی راہ میں ثواب سمجھتا ہوں۔ پھر کہا یزید سے کہ تم پاؤگے کچھ لوگ ایسے جو سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جانو کو روک رکھا ہے اللہ کے واسطے۔ سو چھوڑ دے ان کو اپنے کام میں، اور کچھ لوگ ایسے پاؤگے جو بیچ میں سے سر منڈاتے ہیں، تو مار ان کے سر پر تلوار سے، اور میں تجھ کو دس باتوں کی وصیت کرتا ہوں: عورت کو مت مارنا اور نہ بچوں کو، اور نہ بڈھے پھونس کو، اور نہ کاٹنا پھل دار درخت کو، اور نہ اجاڑنا کسی بستی کو، اور نہ کونچیں کاٹنا کسی بکری اور اونٹ کی مگر کھانے کے واسطے، اور مت جلانا کھجور کے درخت کو اور مت ڈبانا اس کو، اور غنیمت کے مال میں چوری نہ کرنا، اور بزدلی نہ دکھانا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجِهَادِ/حدیث: 968]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18219، 18220، 18221، 18223، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5416، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4496، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2383، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9375، 9376، 9377، 9378، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33793، 33806، والطبراني فى «الكبير» برقم: 607، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 10»


1    2    3    4    5    Next