الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
حدیث نمبر: 752B1
قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا يُهِلُّ أَهْلُ مَكَّةَ وَغَيْرُهُمْ بِالْحَجِّ إِذَا كَانُوا بِهَا، وَمَنْ كَانَ مُقِيمًا بِمَكَّةَ مِنْ غَيْرِ أَهْلِهَا مِنْ جَوْفِ مَكَّةَ لَا يَخْرُجُ مِنَ الْحَرَمِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جو لوگ مکہ کے رہنے والے ہیں یا مکہ میں پہلے سے مقیم ہیں مگر وہاں کے باشندے نہیں تو وہ حرم سے احرام باند ھیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 752B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 50»

حدیث نمبر: 752B2
قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: وَمَنْ أَهَلَّ مِنْ مَكَّةَ بِالْحَجِّ فَلْيُؤَخِّرِ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ وَالسَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ حَتَّى يَرْجِعَ مِنْ مِنًى وَكَذَلِكَ صَنَعَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص مکہ سے احرام حج کا باندھے تو وہ طواف اور سعی نہ کرے جب تک منیٰ سے نہ لوٹے، اور ایسا ہی سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کیا تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 752B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 50»

حدیث نمبر: 752B3
وَسُئِلَ مَالِك، عَمَّنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ أَوْ غَيْرِهِمْ مِنْ مَكَّةَ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ كَيْفَ يَصْنَعُ بِالطَّوَافِ؟ قَالَ: أَمَّا الطَّوَافُ الْوَاجِبُ فَلْيُؤَخِّرْهُ وَهُوَ الَّذِي يَصِلُ بَيْنَهُ، وَبَيْنَ السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَلْيَطُفْ مَا بَدَا لَهُ وَلْيُصَلِّ رَكْعَتَيْنِ كُلَّمَا طَافَ سُبْعًا، وَقَدْ فَعَلَ ذَلِكَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ، فَأَخَّرُوا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ وَالسَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ حَتَّى رَجَعُوا مِنْ مِنًى، وَفَعَلَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، فَكَانَ يُهِلُّ لِهِلَالِ ذِي الْحِجَّةِ بِالْحَجِّ مِنْ مَكَّةَ، وَيُؤَخِّرُ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ وَالسَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ حَتَّى يَرْجِعَ مِنْ مِنًى.
سوال ہوا امام مالک رحمہ اللہ سے: جو لوگ اور ملک کے رہنے والے ہیں انہوں نے اگر احرام حج کا مکہ سے باندھا ذوالحجہ کا چاند دیکھ کر، تو وہ فرض طواف کیسے کریں؟ کہا: وہ فرض طواف (طواف الزیارۃ) کی تاخیر کریں، اور وہ طواف ہے جس کے بعد سعی ہوتی ہے صفا اور مروہ کے درمیان میں، اور نفل طواف جتنا چاہے گا کرے۔ لیکن ہر طواف کے بعد دو رکعتیں پڑھا کرے اور ایسا ہی کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نے، احرام حج کا مکہ سے باندھا سو انہوں نے تاخیر کی طواف اور سعی کی یہاں تک کہ لوٹے منیٰ سے اور ایسا ہی کیا سیدنا عبدللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے، وہ بھی ذی الحجہ کا چاند دیکھ کر احرام باندھتے تھے حج کا مکہ سے، اور تاخیر کرتے طواف اور سعی کی منیٰ سے لوٹنے تک۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 752B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 50»

حدیث نمبر: 752B4
وَسُئِلَ مَالِك، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ هَلْ يُهِلُّ مِنْ جَوْفِ مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ، قَالَ: بَلْ يَخْرُجُ إِلَى الْحِلِّ فَيُحْرِمُ مِنْهُ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: مکہ والے کو عمرہ کا احرام باندھنا حرم سے درست نہیں ہے، بلکہ حل سے احرام باندھنا ضروری ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 752B4]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 50»

15. بَابُ مَا لَا يُوجِبُ الْإِحْرَامَ مِنْ تَقْلِيدِ الْهَدْيِ
15. ہدی کے جانور کے گلے میں کچھ لٹکانے سے آدمی محر م نہیں ہو جاتا
حدیث نمبر: 753
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ زِيَادَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ: مَنْ أَهْدَى هَدْيًا حَرُمَ عَلَيْهِ مَا يَحْرُمُ عَلَى الْحَاجِّ، حَتَّى يُنْحَرَ الْهَدْيُ، وَقَدْ بَعَثْتُ بِهَدْيٍ فَاكْتُبِي إِلَيَّ بِأَمْرِكِ أَوْ مُرِي صَاحِبَ الْهَدْيِ، قَالَتْ عَمْرَةُ: قَالَتْ عَائِشَةُ لَيْسَ كَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" أَنَا فَتَلْتُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ قَلَّدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ بَعَثَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ أَبِي، فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ، حَتَّى نُحِرَ الْهَدْيُ"
حضرت عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ زیاد بن ابی سفیان نے لکھا اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو: سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: جو شخص ہدی روانہ کرے تو اس پر حرام ہوگئیں وہ چیزیں جو حرام ہیں محرم پر یہاں تک کی ذبح کی جائے ہدی۔ سو میں نے ایک ہدی تمہارے پاس روانہ کی ہے، تم مجھے لکھ بھیجو اپنا فتویٰ یا جو شخص ہدی لے کر آتا ہے اس کے ہاتھ کہلا بھیجو۔ عمرہ نے کہا: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بولیں: سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما جو کہتے ہیں ویسا نہیں ہے، میں نے خود اپنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے ہار بٹے تھے، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے لٹکائی اور اس کو روانہ کیا میرے باپ کے ساتھ، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی چیز حرام نہ ہوئی اُن چیزوں میں سے جن کو حلال کیا تھا اللہ نے ان کے لیے، یہاں تک کہ ذبح ہو گئی ہدی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 753]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1696، 1698، 1699، 1700، 1701، 1702، 1703، 1704، 1705، 2317، 5566، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1321، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2573، 2574، 2608، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4003، 4009، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2777، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1755، 1757، 1758، 1759، والترمذي فى «جامعه» برقم: 908، 909، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1952، 1978، 1979، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3094، 3095، 3096، 3098، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10209، وأحمد فى «مسنده» برقم: 3038، 24654، والحميدي فى «مسنده» برقم: 210، 211، 219، 220، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 51»

حدیث نمبر: 754
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ: سَأَلْتُ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنِ الَّذِي يَبْعَثُ بِهَدْيِهِ وَيُقِيمُ، هَلْ يَحْرُمُ عَلَيْهِ شَيْءٌ؟ فَأَخْبَرَتْنِي، أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: " لَا يَحْرُمُ إِلَّا مَنْ أَهَلَّ وَلَبَّى"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے، انہوں نے پوچھا عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے کہ جو شخص ہدی روانہ کرے مگر خود نہ جائے، کیا اس پر کچھ لازم ہوتا ہے؟ وہ بولیں: میں نے سنا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے، کہتی تھیں: محرم نہیں ہوتا مگر جو شخص احرام باندھے اور لبیک کہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 754]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12714، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 52»

حدیث نمبر: 755
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْهُدَيْرِ ، أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا مُتَجَرِّدًا بِالْعِرَاقِ فَسَأَلَ النَّاسَ عَنْهُ، فَقَالُوا: إِنَّهُ أَمَرَ بِهَدْيِهِ أَنْ يُقَلَّدَ فَلِذَلِكَ تَجَرَّدَ، قَالَ رَبِيعَةُ: فَلَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ فَذَكَرْتُ لَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: " بِدْعَةٌ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ"
حضرت ربیعہ بن عبداللہ نے دیکھا ایک شخص کو عراق میں کپڑے اتارے ہوئے (وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما تھے)، تو پوچھا لوگوں سے اس کا سبب۔ لوگوں نے کہا: اس نے حکم کیا ہے اپنی ہدی کی تقلید کا، سو اس لئے سیے ہوئے کپڑے اتار ڈالے۔ حضرت ربیعہ نے کہا: میں نے ملاقات کی سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے اور یہ قصہ بیان کیا، انہوں نے کہا: قسم کعبہ کے رب کی! یہ عمل بدعت ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 755]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12719، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 4197، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»

حدیث نمبر: 755B1
وَسُئِلَ مَالِك، عَمَّنْ خَرَجَ بِهَدْيٍ لِنَفْسِهِ فَأَشْعَرَهُ وَقَلَّدَهُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ وَلَمْ يُحْرِمْ هُوَ حَتَّى جَاءَ الْجُحْفَةَ؟ قَالَ: لَا أُحِبُّ ذَلِكَ وَلَمْ يُصِبْ مَنْ فَعَلَهُ، وَلَا يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يُقَلِّدَ الْهَدْيَ وَلَا يُشْعِرَهُ إِلَّا عِنْدَ الْإِهْلَالِ إِلَّا رَجُلٌ لَا يُرِيدُ الْحَجَّ، فَيَبْعَثُ بِهِ وَيُقِيمُ فِي أَهْلِهِ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص ہدی لے کر آپ نکلا، سو اس نے شعار کیا، اور تقلید کی ذوالحلیفہ میں لیکن احرام نہ باندھا یہاں تک کہ آگیا جحفہ میں؟ تو جواب دیا امام مالک رحمہ اللہ نے کہ میرے نزدیک یہ اچھا نہیں ہے، اور جس نے ایسا کیا اس نے خطا کی، بلکہ اس کو چاہیے کہ شعار اور تقلید احرام کے ساتھ کرے۔ البتہ جو شخص ہدی کے ساتھ جانے کا قصد نہیں رکھتا وہ بدون احرام کے ہدی روانہ کرے اور آپ اپنے گھر بیٹھا رہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 755B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»

حدیث نمبر: 755B2
وَسُئِلَ مَالِك هَلْ يَخْرُجُ بِالْهَدْيِ غَيْرُ مُحْرِمٍ؟ فَقَالَ: نَعَمْ لَا بَأْسَ بِذَلِكَ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ہدی کو بدون احرام کے لے کر نکل سکتا ہے؟ بولے: ہاں، کچھ قباحت نہیں (مگر جب میقات پر پہنچے تو احرام باندھ لے وہاں سے، بدون احرام کے آگے نہ بڑھے)۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 755B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»

حدیث نمبر: 755B3
وَسُئِلَ أَيْضًا عَمَّا اخْتَلَفَ فِيهِ النَّاسُ مِنَ الْإِحْرَامِ لِتَقْلِيدِ الْهَدْيِ، مِمَّنْ لَا يُرِيدُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ، فَقَالَ: الْأَمْرُ عِنْدَنَا الَّذِي نَأْخُذُ بِهِ فِي ذَلِكَ قَوْلُ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" بَعَثَ بِهَدْيِهِ، ثُمَّ أَقَامَ فَلَمْ يَحْرُمْ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِمَّا أَحَلَّهُ اللَّهُ لَهُ حَتَّى نُحِرَ هَدْيُهُ"
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے کہ کوئی شخص تقلید کرے اپنی ہدی کی مگر اس کا قصد نہ ہو حج یا عمرہ کا تو وہ محرم ہو گا یا نہیں؟ امام مالک رحمہ اللہ نے جواب دیا کہ ہم اس مسئلہ میں اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے قول کو لیتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ہدی روانہ کی اور آپ ٹھہرے، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کوئی چیز حرام نہیں ہوئی حلال چیزوں میں سے، یہاں تک کہ ہدی ذبح ہو گئی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 755B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 53»


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next