کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس شخص نے صحبت کی اپنی عورت سے عرفات سے لوٹنے کے بعد اور کنکریاں مارنے سے پہلے تو اس پر ہدی واجب ہوگی اور سال آئندہ پھرحج کر نا ہو گا۔ اگر بعد کنکریاں مارنے کے (قبل طواف الزیارۃ کے) جماع کیا تو اس پر ایک عمرہ اور ایک ہدی لازم ہو گی، اور سال آئندہ حج کرنا ضروری نہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 859B2]
امام مالک رحمہ اللہ نے فر مایا کہ حج یا عمرہ اس صحبت سے فاسد ہوتا ہے جس میں دخول ہو جائے اگرچہ انزال نہ ہو۔ اور جو انزال ہو مباشرت سے بدون دخول کے، جب بھی حج فاسد ہو گا۔ لیکن اگر کسی شخص نے دل میں کچھ خیال کیا اور انزال ہو گیا تو اس پر کچھ واجب نہ ہو گا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 859B3]
امام مالک رحمہ اللہ نے فر مایا کہ اگر کسی شخص نے بوسہ لیا اپنی عورت کا اور انزال نہ ہوا تو اس پر ہدی لازم ہو گی۔ ایک بکری بھی کافی ہو جائے گی۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جس عورت سے اس کے خاوند نے جماع کیا کئی مرتبہ اس کی رضامندی سے، اور عورت احرام باندھے تھی حج کا، تو عورت پر قضا اس حج کی سال آئندہ میں اور ہدی واجب ہوگی، اور جو عورت عمرہ کا احرام باندھے تھی تو اس پر قضا اس عمرہ کی اور ہدی واجب ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 859B4]
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ حج کرنے کو نکلے، جب نازیہ میں پہنچے مکہ کے راستے میں (نازیہ ایک مقام کا نام ہے قریب صفرا وادی کے) تو ان کا اونٹ گم ہو گیا، سو آئے وہ مکہ میں سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس دسویں تاریخ کو ذی الحجہ کی اور بیان کیا ان سے، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عمرہ کرے (یعنی طواف اور سعی جو عمرہ کے ارکان ہیں کر لے) اور احرام کھول ڈال، پھر سال آئندہ حج کے دن آئیں تو حج کر اور ہدی دے موافق اپنی طاقت کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 860]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9821، 9822، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3133، والشافعي فى «الاُم» برقم: 166/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 596/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 153»
سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ ہبار بن اسود آئے یوم النحر کو اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نحر کر رہے تھے اپنی ہدی کا، تو کہا انہوں نے: اے امیر المؤمنین! ہم نے تاریخ کے شمار میں غلطی کی، ہم سمجھتے تھے کہ آج کا روز عرفہ کا روز ہے (یعنی آج نویں تاریخ ہے)۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مکہ کو جاؤ اور تم اور تمہارے ساتھی سب طواف کرو، اگر کوئی ہدی تمہارے ساتھ ہو تو اس کو نحر کر ڈالو، پھر حلق کرو یا قصر، اور لوٹ جاؤ اپنے وطن کو، سال آئندہ آؤ اور حج کرو اور ہدی دو، جس کو ہدی نہ ملے وہ تین روزے حج کے دنوں میں رکھے اور سات روزے جب لوٹے تب رکھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 861]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9930، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3134، 3135، والشافعي فى «الاُم» برقم: 166/2، والشافعي فى «المسنده» برقم: 596/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 154»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص نے قِران کیا، پھر اس کو حج نہ ملا تو وہ سال آئندہ بھی قران کرے، اور دو ہدی دے، ایک قران کی اور ایک حج کے فوت ہو جانے کی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 861B1]
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے صحبت کی اپنی بیوی سے اور وہ منیٰ میں تھا، قبل طواف الزیارۃ کے؟ تو حکم کیا اس کو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک اونٹ نحر کرنے کا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 862]
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: جو شخص صحبت کرے اپنی بیوی سے قبل طواف الزیارۃ کے تو وہ ایک عمرہ کرے اور ہدی دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 863]