الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْحَجِّ
کتاب: حج کے بیان میں
حدیث نمبر: 820B1
قَالَ مَالِك فِي قَوْلِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ: فَإِنَّ آخِرَ النُّسُكِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، إِنَّ ذَلِكَ فِيمَا نُرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ، لِقَوْلِ اللَّهِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَمَنْ يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّهِ فَإِنَّهَا مِنْ تَقْوَى الْقُلُوبِ سورة الحج آية 32 وَقَالَ: ثُمَّ مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ سورة الحج آية 33 فَمَحِلُّ الشَّعَائِرِ كُلِّهَا، وَانْقِضَاؤُهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ یہ جو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ آخری عبادت طواف ہے خانۂ کعبہ کا، اس سے مقصود یہ ہے کہ اللہ جل جلالہُ فرماتا ہے: جو شخص تعظیم کرے اللہ جل جلالہُ کی نشانیوں کی تو یہ دلوں کے خوف کی وجہ سے ہے۔ پھر فرماتا ہے: بازگشت ان کی خانۂ کعبہ کی طرف ہے۔ تو تمام ارکان اور عباداتِ حج کی انتہاء خانۂ کعبہ پر ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 820B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 120»

حدیث نمبر: 821
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ " رَدَّ رَجُلًا مِنْ مَرِّ الظَّهْرَانِ لَمْ يَكُنْ وَدَّعَ الْبَيْتَ حَتَّى وَدَّعَ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو مر الظہران سے (ایک موضع ہے مکہ سے اٹھارہ میل کے فاصلے پر) پھیر دیا، اس واسطے کہ اس نے طواف الوداع نہیں کیا تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 821]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9748، 9853، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3098، والشافعي فى «الاُم» ‏‏‏‏ برقم: 238/7، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 121»

حدیث نمبر: 822
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ أَفَاضَ فَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّهُ، فَإِنَّهُ إِنْ لَمْ يَكُنْ حَبَسَهُ شَيْءٌ، فَهُوَ حَقِيقٌ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَإِنْ حَبَسَهُ شَيْءٌ أَوْ عَرَضَ لَهُ، فَقَدْ قَضَى اللَّهُ حَجَّهُ"
حضرت عروہ بن زبیر نے کہا کہ جس شخص نے طواف الافاضہ (طواف الزیارہ) ادا کیا اس کا حج اللہ نے پورا کر دیا۔ اب اگر اس کا کوئی امر مانع نہیں آیا تو چاہیے کہ رخصت کے وقت طواف الوداع کرے، اور اگر کوئی مانع یا عارضہ درپیش ہو تو حج تو پورا ہو چکا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 822]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 122»

حدیث نمبر: 822B1
قَالَ مَالِك: وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا جَهِلَ أَنْ يَكُونَ آخِرُ عَهْدِهِ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، حَتَّى صَدَرَ لَمْ أَرَ عَلَيْهِ شَيْئًا إِلَّا أَنْ يَكُونَ قَرِيبًا، فَيَرْجِعَ فَيَطُوفَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ يَنْصَرِفَ إِذَا كَانَ قَدْ أَفَاضَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر کسی شخص کو یہ مسئلہ طواف الوداع کا معلوم نہ تھا، اور وہ بدون طواف الوداع کیے ہوئے مکہ سے واپس چلا گیا، تو اس پر لوٹ آنا لازم نہیں، مگر اس صورت میں کہ قریب ہو مکہ سے، تو لوٹ آئے اور طواف کرے بشرطیکہ طواف الزیارۃ کر چکا ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 822B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 122»

40. بَابُ جَامِعِ الطَّوَافِ
40. طواف کے مختلف مسائل کا بیان
حدیث نمبر: 823
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ: شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَشْتَكِي، فَقَالَ: " طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ"، قَالَتْ: فَطُفْتُ رَاكِبَةً بَعِيرِي، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَئِذٍ يُصَلِّي إِلَى جَانِبِ الْبَيْتِ، وَهُوَ يَقْرَأُ:" بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ"
اُم المؤمنین سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے شکایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی بیماری کی، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مردوں کے پیچھے سوار ہو کر تو طواف کر لے۔ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے طواف کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت نماز پڑھ رہے تھے ایک گوشے کی طرف خانۂ کعبہ کے، اور پڑھ رہے تھے سورہ «﴿وَالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ﴾» ۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 823]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 464، 1619، 1633، 4853، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1276، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 523، 2776، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3830، 3833، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2928، 2929، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3889، 3929، 11464، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1882، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2961، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9339، 9482، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27128، 27357، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6976، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9021، والطبراني فى "الكبير"، 804، 805، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 123»

حدیث نمبر: 824
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ الْمَكِّيِّ ، أَنَّ أَبَا مَاعِزٍ الْأَسْلَمِيَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ كَانَ جَالِسًا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَجَاءَتْهُ امْرَأَةٌ تَسْتَفْتِيهِ، فَقَالَتْ: إِنِّي أَقْبَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ حَتَّى إِذَا كُنْتُ بِبَاب الْمَسْجِدِ هَرَقْتُ الدِّمَاءَ، فَرَجَعْتُ حَتَّى ذَهَبَ ذَلِكَ عَنِّي، ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ عِنْدَ بَاب الْمَسْجِدِ هَرَقْتُ الدِّمَاءَ، فَرَجَعْتُ حَتَّى ذَهَبَ ذَلِكَ عَنِّي، ثُمَّ أَقْبَلْتُ حَتَّى إِذَا كُنْتُ عِنْدَ بَاب الْمَسْجِدِ هَرَقْتُ الدِّمَاءَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ :" إِنَّمَا ذَلِكِ رَكْضَةٌ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَاغْتَسِلِي، ثُمَّ اسْتَثْفِرِي بِثَوْبٍ، ثُمَّ طُوفِي"
سیدنا ابوماعز اسلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ بیٹھے تھے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ، اتنے میں ایک عورت آئی مسئلہ پوچھنے اُن سے، تو کہا اس عورت نے کہ میں نے قصد کیا خانۂ کعبہ کے طواف کا، جب مسجد کے دروازے پر آئی تو مجھے خون آنے لگا، سو میں چلی گئی، جب خون موقوف ہوا تو پھر آئی، جب مسجد کے دروازے پر پہنچی تو خون آنے لگا، تو میں چلی گئی، جب خون موقوف ہوا پھر آئی، جب مسجد کے دروازے پر پہنچی تو خون آنے لگا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: یہ لات ہے شیطان کی، تو غسل کر پھر کپڑے سے شرمگاہ کو باندھ اور طواف کر۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 824]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9404، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 1195، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 124»

حدیث نمبر: 825
وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ" كَانَ إِذَا دَخَلَ مَكَّةَ مُرَاهِقًا، خَرَجَ إِلَى عَرَفَةَ، قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ يَطُوفُ بَعْدَ أَنْ يَرْجِعَ" . قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ وَاسِعٌ إِنْ شَاءَ اللَّهُ. وَسُئِلَ مَالِك، هَلْ يَقِفُ الرَّجُلُ فِي الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ الْوَاجِبِ عَلَيْهِ، يَتَحَدَّثُ مَعَ الرَّجُلِ؟ فَقَالَ: لَا أُحِبُّ ذَلِكَ لَهُ. قَالَ مَالِك: لَا يَطُوفُ أَحَدٌ بِالْبَيْتِ وَلَا بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ جب مکہ میں آتے اور نویں تاریخ قریب ہوتی تو عرفات کو چلے جاتے قبل طواف اور سعی کے، پھر جب وہاں سے پلٹتے تو طواف اور سعی کرتے۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 825]
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وانظر الحديث السابق، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 125»

حدیث نمبر: 825B1
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: کہ یہ (طواف قدوم کا ترک کرنا تنگئی وقت کے پیش نظر) جائز ہے۔ ان شاء اللہ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 825B1]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 125»

حدیث نمبر: 825B2
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ طواف واجب کرنے میں کسی سے باتیں کرنے کو ٹھہر جانا درست ہے؟ جواب دیا کہ میں اس کو پسند نہیں کرتا۔
[موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 825B2]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 125»

حدیث نمبر: 825B3
امام مالک رحمہ اللہ نے فر مایا کہ کوئی طواف نہ کرے خانۂ کعبہ کا اور نہ سعی صفا و مروہ کے درمیان میں مگر باوضو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 825B3]
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 125»


Previous    15    16    17    18    19    20    21    22    23    Next