امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: ہمارے نزدیک ایسا ہی حکم ہے جو روکا جائے کسی وجہ سے سوائے دشمن کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 803B1]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکم کیا سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ہبار بن اسود رضی اللہ عنہ کو جب اُن کا حج فوت ہو گیا، اور وہ دسویں تاریخ کو آئے کہ عمرہ کر کے احرام کھول ڈالیں، اور چلے آئیں پھر سال آئندہ حج کریں اور ہدی بھیجیں، اگر ہدی میسر نہ ہو تو تین روزے حج میں اور سات روزے بعد اس کے رکھیں جب اپنے گھر میں آئے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 803B2]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص حج سے رُک جائے بعد احرام کے مرض کی وجہ سے، یا اور کسی باعث سے، مثلاً تاریخ کے شمار میں غلطی ہو جائے یا چاند معلوم نہ ہو تو اس کا حکم مثل محصر کے ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 803B3]
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص مکہ کا رہنے والا، اس نے احرام باندھا حج کا، پھر اس کا پاؤں ٹوٹ گیا یا پیٹ چلنے لگا یا عورت کو دردِ زہ شروع ہوا؟ تو جواب دیا کہ ان کا حکم محصر کا سا ہے، جیسے باہر والوں کو حکم ہے جب ان کو احصار ہو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 803B4]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ایک شخص مکہ کو آیا عمرہ کا احرام باندھ کر حج کے مہینوں میں، اور عمرہ ادا کر کے پھر حج کا احرام باندھا مکہ سے بعد اس کے اس کا پاؤں ٹوٹ گیا یا کوئی اور صدمہ ایسا پہنچا جس کی وجہ سے وہ عرفات میں نہ جا سکا، تو وہ ٹھہرا رہے، جب تندرست ہو اس وقت حرم کے باہر جا کر لوٹ آئے مکہ کو اور طواف اور سعی کر کے احرام کھول ڈالے، پھر سال آئندہ حج کرے اور ہدی دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 803B5]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو شخص احرام باندھے حج کا مکہ سے، پھر طواف کرے خانۂ کعبہ کا اور سعی کرے صفا اور مروہ کے بیچ میں، بعد اس کے بیمار ہو جائے اور لوگوں کے ساتھ عرفات نہ جا سکے تو جب فوت ہو جائے حج اس کا، حرم کے باہر اگر ہو سکے نکل کر عمرہ کا احرام باندھ کر مکہ آئے اور طواف و سعی کر کے احرام کھول ڈالے، کیونکہ پہلا طواف اور سعی عمرہ کا نہ تھا، پھر سال آئندہ حج کرے اور ہدی دے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 803B6]
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر وہ شخص مکہ کا رہنے والا نہ ہو اور کسی مرض کی وجہ سے حج نہ کر سکے، اور طواف اور سعی کر چکا ہو تو عمرہ کر کے احرام کھول ڈالے، لیکن عمرہ کے لیے دوبارہ طواف اور سعی کرے، اس واسطے کہ پہلا طواف اور سعی عمرہ سے متعلق نہ تھا، بلکہ حج کی نیت سے تھا، اب سالِ آئندہ حج کرے اور ہدی کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 803B7]
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تیری قوم نے جب بنایا کعبہ کو تو ابراہیم علیہ السلام نے جیسے بنایا تھا اس میں کمی کی۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابراہیم علیہ السلام نے جیسا بنایا تھا ویسا کیوں نہیں بنا دیتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تیری قوم کا کفر قریب نہ ہوتا تو میں بنا دیتا۔“ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: اسی وجہ سے شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکنِ شامی اور عراقی کا جو حطیم کے متصل ہیں استلام نہ کیا، کیونکہ خانۂ کعبہ ابراہیم علیہ السلام کے بنا پر نہ تھا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 804]
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 126، 1583، 1584، 1585، 1586، 3368، 4484، 7243، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1333، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3815، 3816، 3817، 3818، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1770، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2902، 2903، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3869، 3870، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1875، 2028، والترمذي فى «جامعه» برقم: 875، 876، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1910، 1911، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2955، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9335، 9406، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24935، 25338، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 104»
حضرت عروہ بن زبیر سے روایت ہے کہ اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھے کچھ فرق نہیں معلوم ہوتا اس میں کے نماز پڑھوں کعبہ کے اندر یا حطیم میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 805]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه أبو يعلى فى «مسنده» برقم: 4364، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9155، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 8616، 8617، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 105»
ابن شہاب نے بعض علماء سے سنا، کہتے تھے: حطیم کے گرد دیوار اٹھائی اور طواف میں اس کو شریک کیا، اس واسطے کہ پورے خانۂ کعبہ کا طواف ہو جائے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 806]