ابن شہاب سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے حکم کیا سانپوں کے مارنے کا حرم میں۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ کٹنے کتے سے، جس کے مارنے کا حرم میں حکم ہوا ہے، مراد یہ ہے کہ جو جانور لوگوں کو کاٹے یا ان پر حملہ کرے، یا ڈرائے، جیسے شیر اور چیتا اور ریچھ اور بھیڑیا، اس کو مار ڈالنا درست ہے اور وہ کٹنے کتے میں داخل ہے، البتہ جو درندے حملہ نہیں کرتے جیسے بجو اور لومڑی اور بلی، اور جو ان کے مشابہ ہیں، ان کو محرم نہ مارے، اگر مارے گا تو اس پر فدیہ لازم ہوگا۔ کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: جو درندے نقصان پہنچاتے ہیں محرم ان کو نہ مارے مگر جن کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نام لیا ہے کوے اور چیل کو، اگر ان دونوں کے سوا اور کسی پرندہ کو محرم مارے گا تو اس پر جزاء لازم ہوگی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 790]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10169، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8380، 8381، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15057، 15066، 15984، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 91»
حضرت ربیعہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے دیکھا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو جوئیں نکالتے تھے اپنے اونٹ کی، اور پھینک دیتے تھے جوں کو خاک میں موضع سقیا میں، اور وہ احرام باندھے ہوئے تھے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: میں اس کام کو مکروہ جانتا ہوں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 791]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10058، 10171، 10172، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3240، والشافعي فى «الاُم» برقم:237/7، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8409، 8410، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 15509، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 92»
حضرت مرجانہ نے سنا اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے۔ ان سے سوال ہوا کہ محرم اپنے بدن کو کھجائے؟ بولیں: ہاں کھجائے اور زور سے کھجائے، اور اگر میرے ہاتھ باندھ دیے جائیں اور پاؤں قابو میں ہوں تو اسی سے کھجاؤں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 792]
حضرت ایوب بن موسیٰ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے آئینہ میں دیکھا بہ سبب کسی مرض کے جو ان کی آنکھ میں تھا، اور وہ احرام باندھے ہوئے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 793]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9144، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2877، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12995، والشافعي فى «المسنده» برقم: 524/1، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 94»
نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مکروہ جانتے تھے اپنے اونٹ کی جوں یا لیکھ نکالنے کو۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: مجھے یہ قول پسند ہے جو سنا میں نے اس باب میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 794]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 8401، 8402، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 95»
حضرت محمد بن عبداللہ بن ابی مریم نے پوچھا سعید بن مسیّب سے کہ میرا ایک ناخن ٹوٹ گیا ہے اور احرام باندھے ہوں۔ سعید نے کہا: کاٹ ڈال اس کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 795]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 12755، فواد عبدالباقي نمبر: 20 - كِتَابُ الْحَجِّ-ح: 96»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا: محرم کے کان میں درد ہو تو وہ اپنے کان میں روغنِ بان جس میں خوشبو نہ ہو ڈالے؟ جواب دیا: کچھ قباحت نہیں ہے، اگر منہ میں بھی ڈالے تو کچھ حرج نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 795B1]
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر محرم اپنے پھوڑے کو چیرے، یا آبلہ پھوڑے، یا فصد کھولے ضرورت کے وقت، تو کچھ حرج نہیں ہے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْحَجِّ/حدیث: 795B2]