ابن شہاب سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور تمام خلفاء آگے جنازے کے چلتے تھے اور سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے تھے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 526]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود فى «سننه» برقم: 3179، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3045، 3046، 3047، 3048، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1945، 1946، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2082، 2083، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1007، 1008، 1009، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1482، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6958، 6959، 6960، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1809، 1810، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4627، والحميدي فى «مسنده» برقم: 619، شركة الحروف نمبر: 485، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 8»
حضرت ربیعہ بن عبداللہ بن ہدیر سے روایت ہے انہوں نے دیکھا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو آگے چلتے تھے سیدہ زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے جنازے میں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 527]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6961، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 2119، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6260، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 2749، 2750، شركة الحروف نمبر: 486، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 9»
حضرت ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ میں نے اپنے باپ عروہ کو ہمیشہ جنازہ کے آگے چلتے دیکھا، یہاں تک کہ وہ بقیع میں آجاتے اور بیٹھے رہتے، یہاں تک کہ جنازہ آکر گزر جاتا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 528]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 487، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 10»
سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے کہا اپنے گھر والوں سے: میں جب مر جاؤں تو میرے کپڑوں کو خوشبو سے بسانا، پھر میرے بدن پر خوشبو لگانا، لیکن میرے کفن پر نہ چھڑکنا، اور میرے جنازہ کے ساتھ آگ نہ رکھنا۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 530]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6805، وأورده ابن حجر فى "المطالب العالية"800، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6152، 6474، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11224، 11269، شركة الحروف نمبر: 489، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 12»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے منع کیا کہ ان کے جنازے کے ساتھ آگ رکھی جائے۔ یحییٰ نے کہا: میں نے سنا امام مالک رحمہ اللہ بھی برا جانتے تھے اس فعل کو۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 531]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3111، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1909، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2046، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3171، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6752، 6946، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8029، 9646، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6154، 6155، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11282، شركة الحروف نمبر: 490، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 13»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس دن نجاشی (بادشاہِ حبش) کا انتقال ہوا اسی روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خبر دی اس کی موت کی اور نکلے مصلیٰ کو اور صف کھڑی کر کے نماز پڑھی جنازے کی اور تکبیریں کہیں چار۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 532]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1245، 1318، 1327، 1328، 1333، 3880، 3881، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 951، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3068، 3098، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1982، 1973، 1974، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2018، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3204، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1022، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1534، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7032، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7268، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1053، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6393، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11537، شركة الحروف نمبر: 491، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 14»
حضرت ابوامامہ سے روایت ہے کہ ایک عورت مسکین بیمار ہوئی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قاعدہ یہ تھا کہ بیمار پرسی کرتے تھے مسکینوں کی اور ان کا حال پوچھتے تھے، سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”جب مر جائے یہ عورت تو مجھے خبر کرنا۔“ سو رات کو اس کا جنازہ نکلا اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے نا پسند کیا کہ جگائیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، جب صبح ہوئی تو اس کی کیفیت معلوم ہوئی۔ فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”میں نے تو تم سے کہہ دیا تھا کہ مجھے خبر کر دینا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم کو آپ کا جگانہ اور رات کو باہر نکالنا ناگوار ہوا، سو نکلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صف باندھی اس کی قبر پر اور چار تکبیریں کہیں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 533]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1908، 1971، 1983، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2045، 2107، 2119، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7037، 7119، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 164/3، 174، شركة الحروف نمبر: 492، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 15»
امام مالک رحمہ اللہ نے پوچھا ابن شہاب سے کہ جس شخص کو بعض تکبیریں جنازہ کی ملیں اور بعض نہ ملیں وہ کیا کرے؟ کہا: جس قدر نہ ملیں ان کی قضا کرے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 534]
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، انفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 493، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 16»
حضرت ابوسعید مقبری نے پوچھا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے: کس طرح تم نماز پڑھتے ہو جنازہ کی؟ کہا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے: قسم ہے اللہ جل جلالہُ کے بقا کی! میں تمہیں خبر دوں گا، میں جنازہ کے ساتھ ہوتا ہوں اس کے گھر سے، پھر جب رکھا جاتا ہے تو میں تکبیر کہہ کر اللہ کی تعریف کرتا ہوں، اور پیغمبر پر اس کے درود بھیجتا ہوں۔ پھر کہتا ہوں: یا اللہ! تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا اور تیری لونڈی کا بیٹا اس بات کی گواہی دیتا تھا کہ کوئی معبود سچا تیرے سوا نہیں ہے، اور بے شک حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تیرے بندے اور تیرے پیغمبر ہیں، اور تو اس کا حال خوب جانتا ہے، اے پروردگار! اگر وہ نیک ہو تو زیادہ کر اجر اس کا، اور جو گناہگار ہو تو درگزر کر اس کے گناہوں سے، اے پروردگار! مت محروم کر ہم کو اس کے ثواب سے، اور مت فتنہ میں ڈال ہم کو بعد اس کے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ الْجَنَائِزِ/حدیث: 535]
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3073، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6598، وأورده ابن حجر فى «المطالب العالية» برقم: 862، 861، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6425، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 11495، شركة الحروف نمبر: 494، فواد عبدالباقي نمبر: 16 - كِتَابُ الْجَنَائِزِ-ح: 17»