الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث (1852)
حدیث نمبر سے تلاش:

موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ السَّهْوِ
کتاب: سہو کے بیان میں
1. بَابُ الْعَمَلِ فِي السَّهْوِ
1. نماز میں بھول جانے کا علاج
حدیث نمبر: 221
حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَامَ يُصَلِّي جَاءَهُ الشَّيْطَانُ فَلَبَّسَ عَلَيْهِ، حَتَّى لَا يَدْرِيَ كَمْ صَلَّى، فَإِذَا وَجَدَ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ فَلْيَسْجُدْ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک تم میں سے جب کوئی کھڑا ہوتا ہے نماز کے لئے تو شیطان اُس کے پاس آتا ہے، پھر اس کو نماز بھلا دیتا ہے، یہاں تک کہ اس کو یاد نہیں رہتا کہ کتنی رکعتیں پڑھیں، تو جب تم میں سے کسی کو ایسا اتفاق ہو تو وہ بیٹھے بیٹھے دو سجدے کر لے۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّهْوِ/حدیث: 221]
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 608، 1222، 1231، 1232، 3285، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 389، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 392، 1020، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 16، 1662، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1252، 1253، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 595، 596، 1176، 1177، 1646، وأبو داود فى «سننه» برقم: 516، 1030، والترمذي فى «جامعه» برقم: 397، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1240، 1535، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1216، 1217، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2065، 2066، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7406، والحميدي فى «مسنده» برقم: 977، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5958، شركة الحروف نمبر: 210، فواد عبدالباقي نمبر: 4 - كِتَابُ السَّهْوِ-ح: 1»

حدیث نمبر: 222
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِنِّي لَأَنْسَى أَوْ أُنَسَّى لِأَسُنَّ"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں بھولتا ہوں یا بھلایا جاتا ہوں، تاکہ اپنی اُمّت کے لیے ایک راہ پیدا کروں۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّهْوِ/حدیث: 222]
تخریج الحدیث: «ضعيف، وأخرجه الصلاة و مقاصد للحكيم الترمذي: ص 89، وصل بلاغات مالك لابن الصلاح 920/2، شركة الحروف نمبر: 210، فواد عبدالباقي نمبر: 4 - كِتَابُ السَّهْوِ-ح: 2»

حدیث نمبر: 223
وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، فَقَالَ: إِنِّي أَهِمُ فِي صَلَاتِي فَيَكْثُرُ ذَلِكَ عَلَيَّ، فَقَالَ الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ: " امْضِ فِي صَلَاتِكَ فَإِنَّهُ لَنْ يَذْهَبَ عَنْكَ حَتَّى تَنْصَرِفَ وَأَنْتَ تَقُولُ مَا أَتْمَمْتُ صَلَاتِي"
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ ایک شخص نے قاسم بن محمد بن ابی بکر صدیق سے پوچھا کہ مجھے نماز میں وہم ہوتا ہے اور بہت وہم ہوتا ہے، تو قاسم نے کہا: اپنی نماز پڑھے جا اور وہم کی طرف خیال نہ کر، اس لیے کہ وہم تجھے کبھی نہ چھوڑے گا، یہاں تک کہ تو نماز سے فارغ ہو اور دل میں یہ خیال رہے کے میں نے پوری نماز پڑھی۔ [موطا امام مالك رواية يحييٰ/كِتَابُ السَّهْوِ/حدیث: 223]
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، وانفرد به المصنف من هذا الطريق، شركة الحروف نمبر: 210، فواد عبدالباقي نمبر: 4 - كِتَابُ السَّهْوِ-ح: 3»