1068- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”میری اور لوگوں کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے، جو آگ جلاتا ہے جب اس کے آس پاس کا حصہ روشن ہوجاتا ہے، تو پتنگے وغیرہ اس آگ کی طرح لپکتے ہیں، تو میں تم لوگوں کو کمر سے پکڑ کر آگ سے بچاتا ہوں اور تم لوگ اس میں گرنے کی کوشش کرتے رہتے ہو“۔
1069- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اگر مجھے اہل ایمان کے مشقت کا شکار ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا، تو میں جو بھی جنگی مہم روانہ کرتا اس میں بذات خود شریک ہوتا لیکن میرے پاس اتنی گنجائش نہیں ہے کہ میں ان سب کو سواری کے لیے جانور فراہم کروں اور یہ بات ان کے لیے مشقت کا باعث ہوگی کہ وہ مجھ سے پیچھے رہ جائیں“۔
1070- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، میری یہ خواہش ہے کہ مجھے اللہ کی راہ میں شہید کردیا جائے۔ پھر زندہ کیا جائے۔ پھر شہید کردیا جائے پھر زندہ کیا جائے پھر شہید کردیا جائے“۔ پھر سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ یہ الفاظ کہے: ”میں اللہ تعالیٰ کو گواہ بناتا ہوں“۔
1071- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”اے اللہ! میں تیری بارگاہ میں یہ عہد کررہا ہوں ایسا عہد جس کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ جس بھی مسلمان کو میں اذیت پہنچاؤں جیسے میں نے اسے کوڑا مارا ہو، یا اس پر لعنت کی ہو، تو یہ چیز اس کے لیے رحمت اور پاکیز گی کاذریعہ بنا دینا اور اسے اس کے لیے دعا بنا دینا“۔ شیخ ابوزناد کہتے ہیں: روایت کے الفاظ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی لغت کے مطابق بیان کیے ہیں ورنہ اصل لفظ یہ ہے۔ «جلدته، لعنته»
1072- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”جب بھی کوئی بچہ پیدا ہوتا ہے، شیطان اس کے کندھے کے اوپری حصے پر ٹہوکا دیتا ہے۔ صرف سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کے ساتھ ایسا نہیں ہوا کیونکہ ان دونوں کو فرشتوں نے ڈھانپ لیا تھا۔ اگر تم چاہو، تو یہ آیت تلاوت کرلو۔ «وَإِنِّي أُعِيذُهَا بِكَ وَذُرِّيَّتَهَا مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ»(3-آل عمران:36)”میں اس کو اور ا س کی اولاد کو مردودشیطان (کے شرسے) تیری پناہ میں دیتی ہوں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3286، 3431، 4548، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2366، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6234، 6235، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4180، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7303، 7823، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5971، والبزار فى «مسنده» برقم: 7724، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 32147، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 6784»
1073- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: ایک مرتبہ میں دن کے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ چند دیگر لوگوں سمیت جارہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ساتھ کوئی بات نہیں کی۔ میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کوئی بات نہیں کی یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بنو قنیقاع کے بازار میں تشریف لائے۔ پھر وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مڑے اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے ہاں تشریف لے آئے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف فرما ہوئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ”کیا وہ یہاں ہے؟ کیا وہ یہاں ہے؟“ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کے بارے میں پوچھ رہے تھے میں نے یہ اندازہ لگایا کہ ان کی والدہ نے انہیں روکا ہوا ہے، جوانہیں نہلا رہی تھیں اور انہوں نے انہیں ہار پہنا یا تھا۔ تھوڑی دیر بعد سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ دوڑتے ہوئے آئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے لگ گئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ ”اے اللہ! میں اس سے محبت رکھتا ہوں، تو بھی اس سے محبت رکھ اور جو شخص اس سے محبت رکھتا ہواس سے بھی محبت رکھ“۔
1074- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”لوگ اس (حکومت کے) معاملے میں قریش کے تابع ہوں گے، مسلمان لوگ، مسلمان قریش کے تابع ہوں گے اور کافر لوگ، کافر قریش کے تابع ہوں گے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3493، 3495، 6058، 7179، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1818، 2526، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 92، 5754، 5755، 5757، 6264، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4872، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2025، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5378، 16627، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7426، 7459، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6070، 6264»
1075- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: ”تم لوگوں کو معدن کی طرح پاؤ گے، جو لوگ زمانہ جاہلیت میں بہترتھے وہ اسلام میں بھی بہتر شمار ہوں گے، جب کہ انہیں دین کی سمجھ بوجھ حاصل ہوجائے“۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3353، 3493، 3495، 6058، 7179، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1818، 2526، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 92، 5754، 5755، 5757، 6264، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4872، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2025، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5378، 16627، 16759، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7426، 7459، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6070، 6264، 6265، 6439»
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5082، 5365، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2527، 2527، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6267، 6268، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9085، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14833، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7765، 7766، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 6673»