924- سیدنا عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں طے کے دوپہاڑوں سے یہاں آیا ہوں۔ اللہ کی قسم! جب یہاں پہنچا ہوں، تو میں اپنے آپ کوتھکا چکا تھا۔ اپنی سواری کوتھکا چکا تھا میں نے ہر ایک پہاڑ پروقوف کیا ہے۔ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز میں شریک ہوا اور وہ اس سے پہلے عرفہ میں رات کے وقت یادن کے وقت وقوف کر چکا ہو، تواس کا حج مکمل ہوگیا۔ اس نے اپنے ذمے لازم چیز کو پورا کردیا۔“
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3851، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1706، 1707، 1708، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3039، 3040، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4031، 4032، 4033، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1950، والترمذي فى «جامعه» برقم: 891، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1930، 1931، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3016، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9563، 9564، 9921، والدارقطني فى «سننه» برقم: 2514، 2515، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16458، 16459»
925- سیدنا عروہ بن مضرس طائی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں مزدلفہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں طے کے دوپہاڑوں سے اس وقت یہاں آیا ہوں۔ میں نے اپنی سواری کوتھکادیا ہے، خود کوتھکا دیا ہے۔ کیا میرا حج ہو گیا؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز میں شریک ہوا اور اس نے ہمارے ساتھ وقوف کیا اور پھر روانہ ہوا تو اگر وہ روانگی سے پہلے عر فہ میں رات کے وقت یا دن کے وقت وقوف کرچکا ہو، تو اس کا حج مکمل ہوگیا۔ اس نے اپنے ذمے لازم چیز کو پورا کردیا۔“