914-ابن ابوخالد بیان کرتے ہیں: میں سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ جمعہ کے لیے جارہا تھا میں نے ان سے دریافت کیا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔ سیدنا امام حسن بن علی رضی اللہ عنہما، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مشابہت رکھتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3543، 3544، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2343، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4814، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8106، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2826، 2827، 3777، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19047، 19050، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 885»
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5398، 5399، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5240، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6709، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3769، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1830، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2115، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3262، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 13452، 13453، 14767، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19056، 19066، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 884، 888، 889»
916-عون بن ابوجحیفہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر باہر آئے۔ راوی کہتے ہیں: لوگ تیزی سے ان کی طرف لپکے۔ اس میں سے کچھ پانی مجھے بھی ملا۔ میں نے اس میں کوئی کوتاہی نہیں کی تھی۔ راوی بیان کرتے ہیں: سیدنا بلال رضی اللہ عنہ نے نیزہ گاڑا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف رخ کرکے نماز ادا کی، جبکہ کتے، خواتین، گدھے اس نیزے کے دوسری طرف سے گزررہے تھے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي جُحَيْفَةَ وَهْبٍ السُّوَائِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 916]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 187، 376، 495، 499، 501، 633، 634، 3545، 3553، 3566، 5786، 5859، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 503، 2342، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 387، 388، 841، 2994، 2995، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1268، 2334، 2382، 2394، 7293، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 730، 731، 1766، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 137، 469، وأبو داود فى «سننه» برقم: 520، 688، والترمذي فى «جامعه» برقم: 197، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1234، 1235، 1449، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 711، 3628، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1137، 1881، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19045، 19046»