اسماعیل بن جعفر نے ابو سہیل (نافع بن مالک بن ابی عامر) سے، انھوں نے اپنے والد سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب رمضان آتا ہے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کےدروازے بند کردیئے جاتے ہیں اور شیاطین بیڑیوں میں جکڑ دیئے جاتے ہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان آ جاتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔“
یونس نے ابن شہاب سے خبردی، انھوں نے (ابوسہیل نافع) ابن ابی انس سے روایت کی کہ انھیں ان کےوالد نے بیان کیا کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب رمضان (کا آغاز) ہوتاہے، رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیریں پہنا دی جاتی ہیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان آتا ہے تو رحمت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں۔“
صالح نے ابن شہاب سے باقی ماندہ سابقہ سند سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب رمضان داخل (شروع) ہوتا ہے۔" (باقی الفاظ) اسی (یونس کی حدیث) کے مانندہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب ماہ رمضان داخل ہوتا ہے“ آگے سابقہ حدیث ہے۔
یحییٰ بن یحییٰ نے کہا: میں نے مالک کے سامنے قراءت کی، انھوں نے نافع سے، انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے رمضان کا ذکر کیا اور فرمایا: "روزہ نہ رکھو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اور افطار (روزوں کا اختتام) نہ کرو حتیٰ کہ چاند دیکھ لو اوراگر تم پرمطلع ابرآلود کردیا جائے تو اس (رمضان) کی مقدار (گنتی) پوری کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا تذکرہ کیا اور فرمایا: ”روزہ نہ رکھو حتی کہ تم چاند دیکھ لو اور اسے افطار نہ کرو، حتی کہ چاند دیکھو لو۔ اور اگر مطلع ابر آلود ہو تو اس کی مدت پوری کرو۔“
ابواسامہ نے کہا: عبیداللہ نے ہمیں نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا تو اپنے دونوں ہاتھوں سے سمجھاتے ہوئے فرمایا: "مہینہ اس طرح اور اس طرح اوراس طرح ہوتا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیسری بار اپنا انگوٹھا بند کرلیا۔ (یعنی 29 کی گنتی بتائی) چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر روزے ختم کرو، اگر تمھارا مطلع ابر آلود ہوجائے تو اس کے تیس دن پورے کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کیا۔ پھر دونوں ہاتھوں کو کھول کر اشارہ کر کے بتایا اور فرمایا: ”مہینہ اس طرح ہے مہینہ ایسے ہے اور تیسری دفعہ انگوٹھا بند کر کے فرمایا: ایسے ہے۔ لہٰذا چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور اسے دیکھ کر روزہ رکھو اگر چاند تم سے مخفی ہو جائے تو تیس کی گنتی پوری کر لو۔“
ہم سے ابن نمیر نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث سنائی، کہا: ہمیں عبیداللہ نے اسی (مذکورہ بالا) سند کے ساتھ حدیث بیان کی، فرمایا: "اگر تم پر بادل چھاجائیں تو اس کے تیس دن شمار کرو۔"جس طرح ابو اسامہ کی حدیث ہے۔
امام صاحب نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عبیداللہ کی مذکورہ سند سے بیان کیا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر بادل ہو جائیں تو تیس دن پورے کر لو“ جیسا کہ اوپر اسامہ کی روایت ہے۔
یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا ذکر کرکے فرمایا: "مہینہ انتیس کا ہوتا ہے، (اشارے سے کہا:) مہینہ اس طرح، اس طرح اوراس طرح (تین دہائیاں ہوتا) ہے"اور کہا: "اس کی گنتی پوری کرو۔"اور تیس کا لفظ نہیں بولا۔
امام صاحب اپنے استاد عبیداللہ بن سعید سے عبیداللہ کی مذکورہ سند ہی سے بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کا تذکرہ کیا اور فرمایا: مہینہ انتیس کا ہوتا ہے مہینہ ایسا، ایسا، ایسا بھی ہوتا ہے اور فرمایا ”فَاقْدُرُوا لَهُ“ گنتی پوری کرو اور ثلاثین کا لفظ نہیں کہا۔
ایوب نے نافع سے، انھوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہینہ انتیس کا ہوتاہے (اور فیصلہ چاند سے ہوتا ہے) اس لئے نہ چاند دیکھے بغیر روزے رکھو اور نہ اسے دیکھے بغیر روزے ختم کرو اگرآسمان ابر آلود ہوتو ا س کی گنتی (تیس) پوری کرو۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مہینہ انتیس (29) کا بھی ہوتا ہےاس لیے چاند دیکھے بغیر روزہ نہ رکھو اور نہ دیکھے بغیر افطار کرو اگر آسمان ابر آلود ہو تو گنتی (تیس) پوری کر لو۔“
سلمہ بن علقمہ نے نافع سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سےروایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مہینہ انتیس کابھی ہوتاہے، جب چاند دیکھ لو تو روزہ رکھو اور جب اسے دیکھ لو توروزے ختم کرو، اگر تم پر بادل چھاجائیں تو اس کی گنتی پوری کرو۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مہینہ انتیس (29) کا بھی ہوتا ہے تو جب چاند دیکھو لو، روزہ رکھ لو، اور جب اسے دیکھ لو تو افطار کر لو یعنی عید کر لو، اگر بادل ہو جائیں تو گنتی پوری کر لو۔“
سالم بن عبداللہ نے حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئےسنا: "جب اس (چاند) کو دیکھ لو تو روزہ رکھو اورجب اسے دیکھ لوتو روزے ختم کرو اوراگر بادل چھا جائیں تو اس (مہینے) کی گنتی پوری کرلو۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتےہوئے سنا کہ ”جب چاند دیکھو لو، روزہ رکھو لو، اور جب اسے دیکھ لو تو افطار کر لو یعنی (عید کر لو) اور اگر بادل چھا جائیں تو گنتی پوری کر لو۔“