الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2383
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ الصَّدَقَةِ أَعْظَمُ أَجْرًا؟، فَقَالَ: " أَمَا وَأَبِيكَ لَتُنَبَّأَنَّهُ أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِيحٌ شَحِيحٌ، تَخْشَى الْفَقْرَ وَتَأْمُلُ الْبَقَاءَ، وَلَا تُمْهِلَ حَتَّى إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُومَ "، قُلْتَ: لِفُلَانٍ كَذَا، وَلِفُلَانٍ كَذَا، وَقَدْ كَانَ لِفُلَانٍ،
ابن فضیل نے عمارہ سے انھوں نے ابو زرعہ سے انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آیا اور عرض کی: اے اللہ کے رسول!! کون سا صدقہ اجر میں برا ہے؟ آپ نے فرمایا: " ہاں تمھا رے باپ کا بھلا ہو تمھیں اس بات سے آگا ہ کیا جا ئے گا وہ یہ کہ تم اس وقت صدقہ کرو جب تم تندرست ہو اور مال کی خواہش رکھتے ہو فقر سے ڈرتے ہو اور لمبی زندگی کی امید رکھتے ہو اور (خود کو) اس قدر مہلت نہ دو کہ جب تمھا ری جان حلق تک پہنچ جا ئے تو پھر (وصیت کرتے ہوئے) کہو فلا ں کا اتنا ہے اور فلا ں کا اتنا ہے وہ تو فلا ں کا ہو ہی چکا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا! اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کون سے صدقہ کا اجر سب سے زیادہ ہے؟ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں تیرے باپ کی قسم! تجھے ضرور اس سے آگاہ کیا جائے گا۔ تم اس وقت کرو جبکہ تندرست حریص ہو فقرو احتیاج کا تمھیں خطرہ ہو اور زندگی امید ہو اور اس قدر تاخیر نہ کر کہ جب تیری جان حلق تک پہنچ جائے تو پھر کہے فلاں کا اتنا ہے اور فلاں کا اتنا ہے۔ وہ تو فلاں کا ہو چکا ہے۔
حدیث نمبر: 2384
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ جَرِيرٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: أَيُّ الصَّدَقَةِ أَفْضَلُ؟.
عبد الو حد نے کہا: ہم سے عمارہ بن قعقاع نے (باقی ماند ہ) اسی سند کے ساتھ جریر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی البتہ کہا: کون سا صدقہ افضل ہے؟
مصنف اپنے دوسرے استاد سے یہی روایت لائے ہیں صرف اتنا فرق ہے کہ اس نے پوچھا: کون سا صدقہ افضل ہے؟
32. باب بَيَانِ أَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى وَأَنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا هِيَ الْمُنْفِقَةُ وَأَنَّ السُّفْلَى هِيَ الآخِذَةُ.
32. باب: صدقہ دینا افضل ہے لینا افضل نہیں۔
حدیث نمبر: 2385
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَذْكُرُ الصَّدَقَةَ، وَالتَّعَفُّفَ عَنِ الْمَسْأَلَةِ: " الْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا الْمُنْفِقَةُ، وَالسُّفْلَى السَّائِلَةُ ".
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبکہ آپ منبر پر تھے اور صدقہ اور سوال سے بچنے کا ذکر کر رہے تھے: " اوپر والا ہا تھ نیچے والے ہا تھ سے بہتر ہے اور اوپر والا ہا تھ خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والا مانگنے والا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم منبر پر صدقہ کا اور مانگنے سے بچنے کا ذکر فرما رہے تھے اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر اور اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے اور نچلا مانگنے والا ہے۔
حدیث نمبر: 2386
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ جميعا، عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ ، قَالَ ابْنُ بَشَّارٍ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ يُحَدِّثُ، أَنَّ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ أَوْ خَيْرُ الصَّدَقَةِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ ".
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " سب سے افضل صدقہ۔۔۔یا سب سے اچھا صدقہ۔۔وہ ہے جس کے پیچھے (دل کی) تو نگری ہو اور اوپر والا ہا تھ نیچے والے ہا تھ سے بہتر ہے اور (دینے کی) ابتدا اس سے کرو جس کی تم کفا لت کرتے ہو۔
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افضل صدقہ یا خیر الصدقہ بہتر صدقہ وہ ہے جس کی پشت پر تونگری اور بے نیازی ہو اور اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر اور دینے کی ابتدا اپنے زیر کفالت افراد سے کرو۔
حدیث نمبر: 2387
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَسَعِيدٍ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى ".
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے روا یت ہے انھوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ما نگا تو آپ نے مجھے عطا فرمایا میں نے (دوبارہ) مانگا تو آپ نے مجھے دے دیا میں نے پھر آپ سے سوال کیا تو آپ نے مجھے دیا پھر فرمایا: "یہ ما ل شاداب (آنکھوں کو لبھا نے والا) اور شیریں ہے جو تو اسے حرص و طمع کے بغیر لے گا اس کے لیے اس میں برکت عطا کی جا ئے گی اور جو دل کے حرص سے لے گا، اس کے لیے اس میں برکت نہیں ڈالی جا ئے گی، وہ اس انسان کی طرح ہو گا جو کھا تا ہے لیکن سیر نہیں ہو تا اور اوپر والا ہا تھ نیچے والے ہا تھ سے بہتر ہے۔
حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مال مانگا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطا فرمایا: میں نے پھر مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دے دیا۔ میں نے آپصلی اللہ علیہ وسلم سے پھر سوال کیا تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عنایت کر دیا۔ پھر فرمایا: یہ مال سر سبز و شاداب ہے۔ (آنکھوں کو لبھانے والا ہے) اور شریں ہے (دلکش ہے) تو جو اسے نفس کی چاہت و طمع کے بغیر لے گا۔ اس کے لیے باعث برکت ہو گا۔ اور جو نفس کی حرص و چاہت سے لے گا وہ اس کے لیے برکت کا باعث نہیں ہوگا وہ اس انسان کی طرح ہو گا۔ جو کھاتا ہے لیکن سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔
حدیث نمبر: 2388
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَا ابْنَ آدَمَ إِنَّكَ أَنْ تَبْذُلَ الْفَضْلَ خَيْرٌ لَكَ، وَأَنْ تُمْسِكَهُ شَرٌّ لَكَ، وَلَا تُلَامُ عَلَى كَفَافٍ، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى ".
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " آدم کے بیٹے!بے شک تو (ضرورت سے) زائد مال خرچ کر دے یہ تیرے لیے بہتر ہے اور تو اسے رو ک رکھے تو یہ تیرے لیے برا ہے اور گزر بسر جتنا رکھنے پر تمھیں کوئی ملا مت نہیں کی جا ئے گی اور خرچ کا آغاز ان سے کرو جن کے (کےخرچ) تم ذمہ دار ہو اور اوپر والا ہا تھ نیچے والے ہا تھ سے بہتر ہے۔
حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے آدم کے فرزند! اللہ کی دی ہوئی دولت جو اپنی ضرورت سے زائد ہو اس کا خرچ کر دینا ہی تیرے لیے بہتر ہے۔ اور اس کو روکنا تیرے لیے برا ہے اور گزارے کے بقدر رکھنے پر تم پر کوئی ملامت نہیں اور سب سے پہلے ان پر خرچ کرو۔ جن کے نان و نفقہ کی تم پر ذمہ داری ہے اور اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے بہتر ہے۔
33. باب النَّهْيِ عَنِ الْمَسْأَلَةِ:
33. باب: سوال کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 2389
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ الْيَحْصَبِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ ، يَقُولُ: إِيَّاكُمْ وَأَحَادِيثَ إِلَّا حَدِيثًا كَانَ فِي عَهْدِ عُمَرَ، فَإِنَّ عُمَرَ كَانَ يُخِيفُ النَّاسَ فِي اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَقُولُ: " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ ". (حديث مرفوع) وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا: " أَنَا خَازِنٌ فَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَنْ طِيبِ نَفْسٍ، فَيُبَارَكُ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَعْطَيْتُهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ وَشَرَهٍ، كَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ ".
عبد اللہ بن عامر یحصبی نے کہا میں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا: تم اس حدیث کے سوا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں (بیان کی جا تی) تھی دوسری احادیث بیان کرنے سے بچو کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ لو گوں کو (روایا ت کے سلسلے میں بھی) اللہ کا خوف دلا یا کرتےتھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہے تھے "اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلا ئی کرنا چا ہتا ہے اسے دین میں گہرا فہم عطا فر ما دیتا ہے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہو ئے بھی سنا: "میں تو بس خزانچی ہوں جس کو میں خوش دلی سے دوں اس کے لیے اس میں برکت ڈا ل دی جا ئے گی اور جس کو میں مانگنے پر اور (اس کے) حرص کے سبب سے دو ں اس کی حا لت اس نسان جیسی ہو گی جو کھا تا ہے اور سیر نہیں ہو تا۔
حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: تم ان احادیث کے سوا احادیث بیان کرنے سے بچو جو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور میں بیان کی جاتی تھیں کیونکہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ لوگوں کو (روایات کے سلسلہ میں) اللہ سے ڈرایا کرتے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سوجھ بوجھ عطا فرما دیتا ہے اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے بھی سنا: میں تو بس خازن ہوں تو میں جس کو خوش دلی سے دوں اس کے لیے اس میں برکت ڈالی جائے گی اور جس کو میں مانگنے پر اور حرص کے سبب دوں اس کی حالت اس انسان جیسی ہو گی جو کھاتا ہے اور سیر نہیں ہوتا۔
حدیث نمبر: 2390
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ وَهْبِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَخِيهِ هَمَّامٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تُلْحِفُوا فِي الْمَسْأَلَةِ، فَوَاللَّهِ لَا يَسْأَلُنِي أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا، فَتُخْرِجَ لَهُ مَسْأَلَتُهُ مِنِّي شَيْئًا، وَأَنَا لَهُ كَارِهٌ فَيُبَارَكَ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتُهُ "،
محمد بن عبد اللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں سفیان نے عمرو (بن دینار) سے حدیث بیا ن کی انھوں نے وہب بن منبہ سے انھوں نے اپنے بھا ئی ہمام سے اور انھوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مانگنے میں اصرار نہ کرو اللہ کی قسم!ایسا نہیں ہو سکتا کہ تم میں سے کوئی شخص مجھ سے کچھ مانگے میں اسے ناپسند کرتا ہوں پھر بھی اس کا سوال مجھ سے کچھ نکلوالے تو جو میں اس کو دوں اس میں بر کت ہو۔
حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اصرار اور الحاح سے سوال نہ کرو۔ اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی مجھ سے کچھ مانگتا ہے اور اس کے سوال کرنے کی بنا پر میں اسے کچھ دے دیتا ہوں حالانکہ میں دینا نہیں چاہتا تھا تو میرے اس کو دینے میں برکت نہیں ہو گی۔
حدیث نمبر: 2391
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ مُنَبِّهٍ ، وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ فِي دَارِهِ بِصَنْعَاءَ فَأَطْعَمَنِي مِنْ جَوْزَةٍ فِي دَارِهِ، عَنْ أَخِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
ابن ابی عمر مکی نے کہا: ہمیں سفیان نے عمرو بن دینار سے حدیث سنا ئی کہا: مجھے وہب بن منبہ نے۔۔۔جب میں صنعاء میں ان کے پا س ان کے گھر گیا اور انھوں نے مجھے اپنے گھر کے درخت سے اخروٹ کھلا ئے۔۔۔اپنے بھا ئی سے حدیث بیان کی۔ انھوں نے کہا: میں نے معاویہ بن ابی سفیان کو یہ کہتے ہو ئے سنا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہے تھے۔۔۔ (آگے) اسی (پچھلی) حدیث کے مطا بق بیان کیا۔
عمرو بن دینار بیان کرتے ہیں میں وہب بن منبہ کے گھر صنعاء ان کے پاس گیا تو انھوں نے مجھےاپنے گھر کے اخروٹ کھلائے اور اپنے بھائی سے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مذکورہ روایت سنائی۔
حدیث نمبر: 2392
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ وَهُوَ يَخْطُبُ يَقُولُ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا أَنَا قَاسِمٌ وَيُعْطِي اللَّهُ ".
حمید بن عبد الرحمٰن بن عوف نے کہا: میں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے سنا وہ خطبہ دیتے ہو ئے کہہ رہے تھے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فر ما رہے تھے اللہ جس کے ساتھ بھلا ئی کا ارادہ فر ما تا ہے اسے دین کا گہرا فہم عطا فر ما دیتا ہے اور میں تو بس تقسیم کرنے والا ہوں اور دیتا اللہ ہے۔
حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خطبہ میں بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے اللہ جس کے ساتھ بہت بڑی خیر اور بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے۔ اسے دین کا گہرا فہم عطا فرماتا ہے۔ اور میں تو بس تقسیم کنندہ ہوں اور دینے والا اللہ ہی ہے۔

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next