الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
11. حدیث نمبر 755
حدیث نمبر: 755
755 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ بُشَيْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْأَعْشَي، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ كَانَ لَهُ ثَلَاثُ بَنَاتٍ، أَوْ ثَلَاثُ أَخَواتٍ، أَوِ ابْنَتَانِ، أَوْ أُخْتَانِ، فَأَحْسَنَ صُحْبَتَهُنَّ، وَصَبَرَ عَلَيْهِنَّ، وَاتَّقَي اللَّهَ فِيهِنَّ، دَخَلَ الْجَنَّةَ»
755- سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جس شخص کی تین بیٹیاں ہوں (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تین بہنیں ہوں، یا دوبیٹیاں ہوں، یا دوبہنیں ہوں اور وہ ان کے ساتھ اچھا سلوک کرے اور (ان کی ذمہ داری اٹھانے کے حوالے سے) صبر سے کام لے اور ان کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے، تو وہ شخص جنت میں داخل ہوگا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 755]
تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 446، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5147، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1912، 1916، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11560 برقم: 12105، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 25947»

12. حدیث نمبر 756
حدیث نمبر: 756
756 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، وَأَبُو عُمَيْرٍ الْحَارِثُ بْنُ عُمَيْرٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا مِنْ أَبِي طُوَالَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ نَهَّارٍ الْعَبْدِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ اللَّهَ لَيَسْأَلُ الْعَبْدَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّي يَقُولَ: مَا مَنَعَكَ إِذَا رَأَيْتَ الْمُنْكَرِ فِي الدُّنْيَا أَنْ تَكْرَهَ، فَإِذَا لَقَّنَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدَهُ حُجَّتَهُ، قَالَ: يَا رَبِّ رَجَوْتُكَ وَخِفْتُ النَّاسَ"
756- سیدنا ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں، میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن بندے سے سوال کرے گا اور فرمائے گا تمہیں کس بات نے روک لیا تھا کہ، جب تم نے دنیا میں منکر چیز کو دیکھا تو تم نے اس کا انکار کیوں نہیں کیا؟ پھر اللہ تعالیٰ بندے کواس کی دلیل کی تلقین کرے گا، تو وہ بندہ عرض کرے گا: اے میرے پروردگار! میں نے تجھ سے امید رکھی اور میں لوگوں سے خوفزدہ ہوگیا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 756]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7368، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4017، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20240، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11384 برقم: 11417 برقم: 11913، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 1089، 1344»

13. حدیث نمبر 757
حدیث نمبر: 757
757 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ عِيَاضَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ الْعَامِرِيَّ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي الْمِنْبَرِ: «أَنَّ أَخْوَفَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ نَبَاتِ الْأَرْضِ، وَزَهْرَةُ الدُّنْيَا» ، قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ؟ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّي رَأَيْنَا أَنَّهُ يُنَزَّلُ عَلَيْهِ، وَكَانَ إِذَا أُنْزِلَ عَلَيْهِ غَشِيَهُ بُهْرٌ وَعَرَقٌ، فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ، قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» قَالَ: هَا أَنَا ذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أُرِدْ إِلَّا خَيْرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِالْخَيْرِ، إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِالْخَيْرِ، إِنَّ الْخَيْرَ لَا يَأْتِي إِلَّا بِالْخَيْرِ، وَلَكِنَّ الدُّنْيَا خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَكُلُّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ يُقْتَلُ حَبَطًا، أَوْ يُلِمُّ إِلَّا آكِلَةُ الْخَضِرِ، تَأْكُلُ حَتَّي إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَثَلَطَتْ أَوْ بَالَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ، ثُمَّ أَفَاضَتْ فَاجْتَرَّتْ، مَنْ أَخَذَ مَالًا بِحَقِّهِ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَ مَالًا بِغَيْرِ حَقِّهِ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلَا يَشْبَعُ، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَي» قَالَ سُفْيَانُ: «كَثِيرًا مَا كَانَ الْأَعْمَشُ يَسْتَعِيدُنِي هَذَا الْحَدِيثَ كُلَّمَا جِئْتُهُ»
757- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پریہ بات ارشاد فرمائی ہے: مجھے تمہارے بارے میں سب سے زیادہ اندیشہ اس بات کا ہے، اللہ تعالیٰ تمہارے لیے زمین کے نباتاب اور دنیاوی آرائش و زیبائش کو ظاہر کردے گا۔
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک صاحب کھڑے ہوئے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا بھلائی برائی کولے کرآئے گی؟ انہوں نے تین مرتبہ یہ بات عرض کی، راوی کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، یہاں تک کہ ہمیں یہ محسوس ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہورہی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی نازل ہوتی تھی، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھول جاتا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آجاتا تھا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ کیفیت ختم ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: سوال کرنے والا شخص کہاں ہے؟ اس نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں یہاں ہوں۔ میں نے صرف بھلائی کا ارادہ کیا تھا۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بھلائی صرف بھلائی کو لے کر آتی ہے۔ بے شک بھلائی صرف بھلائی ہی کو لے کر آتی ہے۔ بے شک بھلائی صرف بھلائی ہی کولے کر آتی ہے۔ تاہم دنیا سر سبز اور میٹھی ہے موسم بہار جو کچھ اگاتا ہے اس کے نتیجے میں کچھ جانور زیادہ کھانے کی وجہ سے مرجاتے ہیں اور کچھ موت کے قریب پہنچ جاتے ہیں۔ تاہم سبزہ کھانے والے کا حکم مختلف ہے کیونکہ وہ اسے کھاتا ہے، تو اسکے پہلو پھول جاتے ہیں۔ وہ دھوپ میں آتا ہے وہاں لید کرتا ہے پیشاب کرتا ہے، پھر واپس جاتا ہے، پھر کھاتاہے، پھر روانہ ہوتا ہے اور جگالی کرتا ہے، تو جو شخص مال کو اس کے حق کے ہمراہ حاصل کرتا ہے اس کے لیے اس مال میں برکت رکھی جاتی ہے۔ اور جو شخص مال کوناحق طور پر حاصل کرتا ہے اس کے لیے اس مال میں برکت نہیں رکھی جاتی۔ اور اس کی مثال اس شخص کی مانند ہوتی ہے، جو کھانے کے باوجود سیر نہیں ہوتا اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہوتا ہے۔
سفیان کہتے ہیں۔ میں جب کبھی اعمش کے پاس گیا انہوں نے مجھ سے باربار یہی روایت سنانے کی فرمائش کی۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 757]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن ولكن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 921، 1465، 2842، 6427، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1052، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3225، 3226، 3227، 4513، 5174، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2580، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3995، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5792، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11192 برقم: 11194»

14. حدیث نمبر 758
حدیث نمبر: 758
758 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، قَالَ: ثنا عِيَاضُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ، قَالَ: رَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، جَاءَ وَمَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَقَامَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ، فَجَاءَ إِلَيْهِ الْأَحْرَاسُ لِيُجْلِسُوهُ، فَأَبَي أَنْ يَجْلِسَ حَتَّي صَلَّي الرَّكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا قَضَي الصَّلَاةَ أَتَيْنَاهُ، فَقُلْنَا لَهُ: يَا أَبَا سَعِيدٍ كَادَ هَؤُلَاءِ أَنْ يَفْعَلُوا بِكَ، فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: مَا كُنْتُ لِأَدَعَهُمَا لِشَيْءٍ بَعْدَ شَيْءٍ رَأَيْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَاءَ رَجُلٌ وَهُوَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَصَلَّيْتَ» ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: «فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ» ، ثُمَّ حَثَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ عَلَي الصَّدَقَةِ، فَأَلْقَي النَّاسُ ثِيَابًا، فَأَعْطَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ مِنْهَا ثَوْبَيْنِ، فَلَمَّا جَاءَتِ الْجُمُعَةُ الْأُخْرَي، جَاءَ الرَّجُلُ وَالنَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ» ، ثُمَّ حَثَّ النَّاسَ عَلَي الصَّدَقَةِ، فَأَلْقَوْا ثِيَابًا، فَأَعْطَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّجُلَ مِنْهَا ثَوْبَيْنِ، فَلَمَّا جَاءَتِ الْجُمُعَةُ الْأُخْرَي، جَاءَ الرَّجُلُ وَالنَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلْ صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ» ، ثُمَّ حَثَّ النَّاسَ عَلَي الصَّدَقَةِ، فَأَلْقَوْا ثِيَابًا، فَطَرَحَ الرَّجُلُ أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، فَصَاحَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: «خُذْهُ، فَأَخَذَهُ» ، ثُمَّ قَالَ:" انْظُرُوا إِلَي هَذَا، جَاءَ تِلْكَ الْجُمُعَةَ بِهَيْئَةٍ بَذَّةٍ، فَأَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ، فَأَلْقَوْا ثِيَابًا، فَأَعْطَيْتُهُ مِنْهَا ثَوْبَيْنِ، فَلَمَّا جَاءَتْ هَذِهِ الْجُمُعَةُ أَمَرْتُ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ، فَأَلْقَي أَحَدَ ثَوْبَيْهِ، قَالَ سُفْيَانُ: يَقُولُ: لَا صَدَقَةَ إِلَّا عَنْ ظَهْرِ غِنًي، وَلَا غِنًي بِهَذَا عَنْ ثَوْبِهِ"
758- عیاض بن عبداللہ بیان کرتے ہیں میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ تشریف لائے۔ مروان اس وقت جمعہ کے دن کا خطبہ دے رہا تھا۔ سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ دورکعات ادا کرنے کے لیے کھڑے ہوئے سپاہی ان کے پاس آئے تاکہ انہیں زبردستی بٹھا دیں، تو انہوں نے بیٹھنے سے انکار کردیا اور دورکعات ادا کیں جب انہوں نے نماز مکمل کی، تو میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے ان سے کہا: اے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ قریب تھا کہ یہ لوگ آپ سے کوئی نارواسلوک کرتے، تو سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بولے: میں نے ان کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے جو کچھ دیکھا ہے اس کے بعد میں کسی اور وجہ سے ان دونوں رکعات کو ترک نہیں کروں گا۔ مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں، یاد ہے، ایک شخص آیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت جمعے کے دن خطبہ دے رہے تھے۔ وہ شخص اس وقت عام سی حالت میں مسجد میں داخل ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے دریافت کیا: کیا تم نے نماز ادا کرلی ہے؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دورکعت ادا کرلو۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی تو لوگوں نے اپنے کپڑے صدقہ کئے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو ان کپڑوں میں سے دوکپڑے عطاکیے۔ جب اگلا جمعہ آیا، تو ایک شخص آیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ دے رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم نے دورکعات ادا کرلی ہیں؟ اس نے عرض کی جی نہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دورکعات ادا کرلو۔
پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی، تو لوگوں نے اپنے کپڑے دئیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کوان میں سے سوکپڑے دے دئیے۔ جب اس سے اگلا جمعہ آیا، تو ایک شخص آیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت خطبہ دے رہے تھے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کیا تم نے دورکعات ادا کرلی ہیں؟ اس نے عرض کی: جی نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دورکعات ادا کرلو پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کوصدقہ کرنے کی ترغیب دی۔ لوگوں نے اپنے کپڑے پیش کیے تو اس شخص نے اپنے دو کپڑوں میں سے ایک کپڑاوہاں رکھ دیا، تونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز میں اسے پکاراور فرمایا: تم اسے حاصل کرلو۔ اس نے اسے لے لیا۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کو دیکھو۔ یہ اس دن برے حال میں جمعے کے دن آیا تھا۔ میں نے لوگوں کو صدقہ کرنے کی ترغیب دی لوگوں نے اپنے کپڑے پیش کیے تو میں نے اس میں سے دوکپڑے اسے دے دئیے۔ اب جب یہ اس جمعے آیاہے، تو میں لوگوں کو صدقہ کرنے کا حکم دیاہے، تو اس نے دومیں سے ایک کپڑا دے دیا ہے۔
سفیان یہ کہاکرتے تھے۔ صدقہ وہ ہوتا ہے، جسے کرنے کے بعد بھی آدمی خوشحال رہے۔ اور وہ شخص اگر کپڑادے دیتا تو پھر اس کے پاس خوشحالی نہیں رہنی تھی۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 758]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1799، 1830، 2481، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2503، 2505، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1058، 1513، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1407، 2535، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 1731، 2328، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1675، والترمذي فى «جامعه» برقم: 511، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1593، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1113، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 5775، 5897، 7872، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11248 برقم: 11367»

15. حدیث نمبر 759
حدیث نمبر: 759
759 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ عَجْلَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ عِيَاضَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ: «مَا كُنَّا نُخْرِجُ عَلَي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي زَكَاةِ الْفِطْرِ إِلَّا صَاعًا مِنْ تَمْرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ، أَوْ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ»
759- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں ہم صدقہ فطر میں کھجور کاایک صاع یا پنیر کا ایک صاع دیا کرتے تھے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 759]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1505، 1506، 1508، 1510، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 985، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3305، 3306، 3307، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1500، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2510، 2511، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1616، 1618، والترمذي فى «جامعه» برقم: 673، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1704، 1705، 1706، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1829، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7766، 7792، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11249 برقم: 11352»

16. حدیث نمبر 760
حدیث نمبر: 760
760 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَأْتِي عَلَي النَّاسِ زَمَانٌ، فَيَغْزُو فِيهِ فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي عَلَي النَّاسِ زَمَانٌ، فَيَغْزُو فِيهِ فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ لَهُمْ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ لَهُمْ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي عَلَي النَّاسِ زَمَانٌ، فَيَغْزُو فِيهِ فِئَامٌ مِنَ النَّاسِ، فَيُقَالُ: هَلْ فِيكُمْ مَنْ صَحِبَ مَنْ صَاحَبَ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَيُقَالُ: نَعَمْ، فَيُفْتَحُ لَهُمْ"
760- سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا، جس میں بہت سے لوگ جنگ میں حصہ لیں گے، تو یہ کہا جائے گا: کیا تمہارے درمیان کوئی ایسے صاحب موجود ہیں جونبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہوں؟ تو جواب دیا جائے گا۔ جی ہاں، تو ان لوگوں کو فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا۔ جب بہت سے لو گ جنگ میں حصہ لینے کے لیے جائیں گے، تو ان سے دریافت کیا جائے گا کیا تم میں کوئی ایسا شخص موجود ہے، جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی خدمت میں رہا ہو، تو انہیں جواب دیا جائے گا۔ جی ہاں، تو انہیں بھی فتح نصیب ہوگی۔ پھر لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا، جس میں بہت سے لو گ جنگ کرنے کے لیے جائیں گے، تو دریافت کیا جائے گا: کیا تمہارے درمیان کوئی ایسا شخص موجود ہے، جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں کوپایا ہو؟ تو جواب دیا جائے گا: جی ہاں، تو انہیں بھی فتح نصیب ہوجائے گی۔
[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 760]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2897، 3594، 3649، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2532، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4768، 6666، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11198، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 974»

17. حدیث نمبر 761
حدیث نمبر: 761
761 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو صَالِحٍ السَّمَّانُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمُ، وَالدِّينَارُ بِالدِّينَارِ، مِثْلَا بِمِثْلٍ، لَيْسَ بَيْنَهُمَا فَضْلٌ» ، فَقُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ: فَإِنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ لَا يَرَي بِهِ بَأْسًا
فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: قَدْ لَقِيتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ لَهُ: أَخْبِرْنِي عَنْ هَذَا الَّذِي تَقُولُ، أَشَيْءٌ وَجَدْتَهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ؟ أَوْ شَيْءٌ سَمِعْتَهُ مَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: مَا وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِ اللَّهِ، وَلَا سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَأَنْتُمْ أَعْلَمُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنِّي، وَلَكِنْ أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «الرِّبَا فِي النَّسِيئَةِ»
761- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں: درہم کے عوض میں درہم اور دینار کے عوض میں دینار کا برابر، برابر لین دین کیاجائے گا۔ اور اس میں کوئی اضافی ادائیگی نہیں ہوگی۔
راوی کہتے ہیں: میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے گزارش کی سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما تو اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے ہیں۔ پھر سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بولے: میری سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے ملاقات ہوئی تھی۔ میں نے ان سے کہا: آپ مجھے اس کے بارے میں بتائیے جو آپ کہتے ہیں: کیا آپ نے اس بارے میں اللہ کی کتاب میں کوئی حکم پایا ہے؟یا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی اس بارے میں کوئی بات سنی ہے؟ انہوں نے بتایا: میں نے اللہ کی کتاب میں اس بارے میں کوئی حکم نہیں پایا ہے ا ور میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی بھی کوئی بات نہیں سنی۔ آپ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتے ہیں تاہم سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے مجھے یہ بات بتائی تھی۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: سود، ادھار میں ہوتا ہے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 761]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2178، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1596، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5023، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4594، 4595، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6128، 6129، 6130، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2622، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2257، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10606، 10607، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 22157 برقم: 22164»

18. حدیث نمبر 762
حدیث نمبر: 762
762 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ضَمْرَةُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَازِنِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنْ عُمَرَ بِحَدِيثِ الصَّرْفِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ، فَسَأَلَهُ عَنْهُ وَأَنَا حَاضِرٌ، قَالَ سُفْيَانُ: إِنِّي لَا أَحْفَظُ شَيْئًا فِيهِ إِلَّا أَنَّهُ نَحْوٌ مِمَّا يُحَدِّثُ النَّاسُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «فِي الذَّهَبِ بِالذَّهَبِ مِثْلًا بِمِثْلٍ، الْوَرِقُ بِالْوَرِقِ مِثْلًا بِمِثْلٍ»
762-ضمرہ بن سعید مزنی بیان کرتے ہیں۔ میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیع صرف کے بارے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نقل کرتے ہوئے سنا ہے: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تشریف لائے اور انہوں نے ان سے اس بارے میں دریافت کیا: میں اس وقت وہاں موجود تھا۔
سفیان کہتے ہیں: اس بارے میں مجھے صرف یہی بات یاد ہے، یہ اسی کی مانند حدیث تھی۔ جو لوگوں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے۔
سونے کے عوض میں سونے کالین دین برابر ہوگا اور چاندی کے عوض میں چاندی کا لین دین برابر ہوگا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 762]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2134، 2170، 2174، 2176 2177، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1584، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5013، 5016، 5017، 5019، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4572، 4579، 4584، 4585، 4586، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3348، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1241 1243، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2620، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2253، 2259، 2260، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10585، 10586، 10598، وأحمد فى «مسنده» برقم: 164، 244، 320، والحميدي فى «مسنده» برقم: 12، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 149»

19. حدیث نمبر 763
حدیث نمبر: 763
763 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: أَوْقَفْتُ جَارِيَةً لِي أَبِيعُهَا فِي سُوقِ بَنِي قَيْنُقَاعٍ، فَجَاءَنِي رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ، فَقَالَ: يَا أَبَا سَعِيدٍ، مَا هَذِهِ الْجَارِيَةُ؟ قُلْتُ: جَارِيَةٌ لِي أَبِيعُهَا، قَالَ: فَلَعَلَّكَ أَنْ تَبِيعَهَا وَفِي بَطْنِهَا مِنْكَ سَخْلَةٌ، قُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أَعْزِلُ عَنْهَا، قَالَ: فَإِنَّ تِلْكَ الْمَوْءُودَةُ الصُّغْرَي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: «كَذَبَتْ يَهُودُ، وَلَا عَلَيْكُمْ أَلَّا تَفْعَلُوا»
763- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں اپنی ایک کنیز کو لا کر بنو قینقاع کے بازار میں کھڑا ہوا , تاکہ میں اس کنیز کو فروخت کردوں۔ ایک یہودی میرے پاس آیا اور بولا: اے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ! یہ لڑکی یہاں کس لیے ہے؟ میں نے جواب دیا: یہ تمہاری اولاد موجود ہے، تو میں نے کہا: میں، تو اس سے عزل کیا کرتا تھا، تو وہ بولا: یہ زندہ درگور کرنے کی جھوٹی قسم ہے۔ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میں نے اس کا تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہودیوں نے غلط کہاہے، تاہم اگر تم ایسا نہ کرو، تو تم پر کوئی حرج بھی نہیں ہوگا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 763]
تخریج الحدیث: «رجاله ثقات غير أن ابن إسحاق قد عنعن وهو مدلس، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 16870، 16871، 37991، والطحاوي فى "شرح معاني الآثار" برقم: 4345، 4347، 4348، ولتمام تخرجه وانظر الحديث التالي»

20. حدیث نمبر 764
حدیث نمبر: 764
764 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ قَزَعَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ الْعَزْلَ ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «فَلِمَ يَفْعَلُ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ» ، وَلَمْ يَقُلْ: «فَلَا يَفْعَلْ ذَلِكَ أَحَدُكُمْ، فَإِنَّهَا لَيْسَتْ نَفْسٌ مَخْلُوقَةً إِلَّا اللَّهُ خَالِقُهَا»
764- سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے عزل کا تذکرہ کیاگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا: کوئی ایسا کیوں کرتا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد نہیں فرمایا۔ کہ کوئی شخص ایسا نہ کرے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا) جس بھی جان نے پیدا ہونا ہو اس کا خالق اللہ تعالیٰ ہی ہے (یا اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا کر دینا ہے)۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ/حدیث: 764]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2229، 2542، 4138، 5210، 6603، 7409، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1438، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4191، 4193، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3327، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2170، 2171، 2172، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1138، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2269، 2270، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1926، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 14420، 14421، 18148، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 11237 برقم: 11245»


Previous    1    2    3    Next