الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات
51. حدیث نمبر 669
حدیث نمبر: 669
669 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَتَيْتُ نَافِعًا وَطَرَحَ حَقِيبَةً، فَجَلَسْتُ عَلَيْهَا فَأَمْلَي عَلَيَّ فِي أَلْوَاحِي، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا تَبَايَعَ الْمُتَبَايِعَانِ فَكُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونَ بَيْعُهُمَا عَلَي خِيَارٍ» قَالَ: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ «إِذَا ابْتَاعَ الْبَيْعَ فَأَرَادَ أَنْ يَجُبَّ لَهُ مَشَي قَلِيلًا ثُمَّ رَجَعَ»
669- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: جب دوخرید وفروخت کرنے والے کو ئی سودا کرلیں، تو ان دونوں میں سے ہر ایک کو (سودا ختم کرنے کا) اختیار ہوگا، جب تک وہ ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوجاتے یا ان دونوں نے اختیار کی شرط پر سودا کیا ہو۔ راوی بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب کوئی چیز خریدتے تھے اور وہ یہ چاہتے کہ یہ سودا طے ہوجائے، تو وہ تھوڑی دور چل کر چلے جاتے تھے، پھر واپس آتے تھے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 669]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2107، 2109، 2111، 2112، 2113، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1531، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4912، 4913، 4915، 4916، 4917، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4477، 4478، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3454، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1245، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2181، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10541، 10542، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 400»

52. حدیث نمبر 670
حدیث نمبر: 670
670 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْبَائِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَفْتَرِقَا، أَوْ يَكُونُ بَيْعُهُمَا عَنْ خِيَارٍ، فَإِذَا كَانَ عَنْ خِيَارٍ فَقَدْ وَجَبَ»
670- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: خرید وفروخت کرنے والوں کو سودا ختم کرنے کا اختیار ہوتا ہے، جب تک وہ ایک دوسرے سے جدانہ ہوں، یا ان دونوں نے سوداہی اختیار کی شرط پر کیا ہو۔ اگر وہ اختیار کی شرط پر سودااختیار کیا گیا ہوگا، تو طے ہوجائے گا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 670]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2107، 2109، 2111، 2112، 2113، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1531، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4912، 4913، 4915، 4916، 4917، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4477، 4478، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3454، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1245، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2181، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10541، 10542، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 400»

53. حدیث نمبر 671
حدیث نمبر: 671
671 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَلَّمَ عَلَيْكَ الْيَهُودِيُّ، فَإِنَّمَا يَقُولُ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَقُلْ: عَلَيْكَ" قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ:" فَكَانَ رَجُلٌ يَهُودِيٌّ ثُمَّ أَسْلَمَ، وَكَانَ يُسَلِّمُ عَلَي ابْنِ عُمَرَ، فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، إِذَا سَلَّمَ عَلَيْهِ لَا يَزِيدُ إِذَا رَدَّ عَلَيْهِ أَنْ يَقُولَ: عَلَيْكَ، فَيَقُولُ: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّي قَدْ أَسْلَمْتُ، فَلَا يَزِيدُهُ عَلَي أَنْ يَقُولَ: عَلَيْكَ"
671- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے: جب کوئی یہودی تمہیں سلام کرتے ہوئے السام علیک (تمہیں موت آئے) کہے، تو تم کہو علیک (یعنی تمہیں بھی آئے)۔ عبداللہ بن دینار کہتے ہیں: ایک شخص پہلے یہودی تھا پھر اس نے اسلام قبول کرلیا وہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو سلام کرتا تھا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اسے جب بھی سلا م کا جواب دیتے تھے تو ہمیشہ علیک ہی کہا: کرتے تھے۔ اس نے عرض کی: اے ابوعبدالرحٰمن! میں مسلمان ہوچکا ہوں، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما پھر بھی علیک ہی کہا کرتے تھے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 671]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6257، 6928، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2164، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3528، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 502، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 10138، 10139، 10140، وأبو داود فى «سننه» برقم: 5206، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1603، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2677، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18789، 18790، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4652 برقم: 4789 برقم: 4790 برقم: 5317 برقم: 6046، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» ، برقم: 26276»

54. حدیث نمبر 672
حدیث نمبر: 672
672 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: سَأَلَ عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْنَامُ أَحَدُنَا وَهُوَ جُنُبٌ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ إِذَا تَوَضَّأَ وَيَطْعَمُ إِنْ شَاءَ»
672- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا: کیا کوئی شخص جنابت کی حالت میں سوسکتا ہے؟نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جی ہاں۔ جب وضو کرلے، تو وہ سوسکتا ہے اور اگر وہ چاہے، تو کچھ کھا بھی سکتا ہے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 672]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 287، 289، 290، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 306، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1212، 1213، 1214، 1215، 1216، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 259، 260،وأبو داود فى «سننه» برقم: 221، والترمذي فى «جامعه» برقم: 120، والدارمي فى «مسنده» برقم: 783، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 585، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 980، 981،وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 95 برقم: 106»

55. حدیث نمبر 673
حدیث نمبر: 673
673 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: «رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي قُبَاءَ مَاشِيًا وَرَاكِبًا كُلَّ سَبْتٍ» وَرَأَيْتُ ابْنَ عُمَرَ يَأْتِي قُبَاءَ رَاكِبًا وَمَاشِيًا كُلَّ سَبْتٍ"
673- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پیدل چل کر یا سوار ہوکر ہر ہفتے قبا تشریف لے جایا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو دیکھا ہے کہ وہ ہر ہفتے سوارہو کر یا پیدل چل کر قبا تشریف لے جایا کرتے تھے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 673]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1191، 1193، 1194، 7326، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1399، ومالك فى «الموطأ» برقم: 578، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1618، 1628، 1629، 1630، 1632، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1799، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 697، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2040، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10400، 10401، 10402، 10403، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4571»

56. حدیث نمبر 674
حدیث نمبر: 674
674 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُوسَي بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: هَذِهِ الْبَيْدَاءُ الَّتِي تَكْذِبُونَ فِيهَا عَلَي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ «- - مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ»
674- سالم بن عبداللہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے: یہ بیداء وہ جگہ ہے، جس کے بارے میں تم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے غلط بات بیان کرتے ہو۔ اللہ کی قسم! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں موجود مسجد کے پاس سے تلبیہ پڑھنا شروع کیا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 674]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1514، 1541، 1552، 2865، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1184، 1186، 1187، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3762، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2756، 2757، 2758، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1771، والترمذي فى «جامعه» برقم: 818، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1970، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2916، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9073، 9074، 9075، 9076، 9077، 9078، 9118، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4659»

57. حدیث نمبر 675
حدیث نمبر: 675
675 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَيُّوبُ السِّخْتِيَانِيُّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ» قَالَ: وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يَزِيدُ، فَيَقُولُ: «لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، لَبَّيْكَ وَالْخَيْرُ بِيَدَيْكَ، أَوْ فِي يَدَيْكَ» ، كَذَا كَانَ يَقُولُ سُفْيَانُ: «لَبَّيْكَ وَالرَّغْبَاءُ إِلَيْكَ وَالْعَمَلُ»
675- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ پڑھتے ہوئے سناہے: میں حاضر ہوں اے اللہ! میں حاضر ہوں تیرا کو ئی شریک نہیں ہے۔ میں حاضر ہوں، بے شک حمد اور نعمت تیرے لیے مخصوص ہے اور بادشاہی بھی، تیرا کوئی شریک نہیں ہے۔
راوی بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس میں ان الفاظ کا اضافہ کرتے تھے۔ میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں، سعادت تیری طرف سے ہی نصیب ہوسکتی ہے۔ میں حاضر ہوں۔ بھلائی تیرے دست قدرت میں ہے۔ میں حاضر ہوں۔ (راوی کو شک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) تیرے دونوں ہاتھوں میں ہے۔
سفیان بھی اسی طرح کہاکرتے تھے۔ میں حاضر ہوں رغب تیری طرف کی جاسکتی ہے اور عمل تیری توفیق سے کیا جاسکتا ہے یا تیری ہی طرف لوٹتا ہے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 675]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1540، 1549، 1554، 5914، 5915، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1184، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3799، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1657، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2682، 2746، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1747، 1748، 1812، والترمذي فى «جامعه» برقم: 825، 826، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1849، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2918، 3047، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 9067، 9068، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4543 برقم: 4914، وأبو يعلى فى «مسنده» ، برقم: 5692»

58. حدیث نمبر 676
حدیث نمبر: 676
676 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعُمَرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مِنَ الْوَحْدَةِ مَا أَعْلَمُ، مَا سَرَي رَاكِبٌ بِلَيْلٍ وَحْدَهُ أَبَدًا»
676- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: اکیلے رہنے کے بارے میں جو کچھ مجھے پتہ ہے اگر لوگوں کو پتہ چل جائے، تو کوئی بھی شخص اکیلا رات کے وقت (سفر نہ کرے)

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 676]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2998، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2569، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2704، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 2507، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1673، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2721، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3768، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10457، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4839»

59. حدیث نمبر 677
حدیث نمبر: 677
677 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ مُنْقِذًا سُفِعَ فِي رَأْسِهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَأْمُومَةً، فَخَبَلَتْ لِسَانَهُ، وَكَانَ إِذَا بَايَعَ يُخْدَعُ فِي الْبَيْعِ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَايِعْ وَقُلْ: لَا خِلَابَةَ، ثُمَّ أَنْتَ بِالْخِيَارِ ثَلَاثًا"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: فَسَمِعْتُهُ يُبَايِعُ، وَيَقُولُ: لَا خِذَابَةَ
677- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا منقذ رضی اللہ عنہ (یہ ایک انصاری صحابی ہیں) کو زمانہ جاہلیت میں سر میں چوٹ لگی تھی جس کے نیچے میں ان کی زبان میں لکنت آگئی تھی جب وہ کوئی سودا کرتے تھے، تو سودا کرنے کے دوران ان کے ساتھ دھوکہ ہوجاتا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سودا کرتے ہوئے یہ کہو کہ دھو کہ نہیں ہوگا۔ پھر تمہیں تین دن تک اختیار ہوگا (اگر تم چاہو تو سودے کو کالعدم قراردو)
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے انہیں سودا کرتے ہوئے سنا: وہ یہ کہہ رہے تھے «لا خذابة» (یعنی لکنت کی وجہ سے وہ لام کو ذال پڑھ رہے تھے)

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 677]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح فقد صرح ابن إسحاق بالتحديث عند البخاري وغيره وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2117، 2407، 2414، 6964، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1533، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5051، 5052، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4496، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3500، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10568، 10569، 10570، 10571، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 5131 برقم: 5367»

60. حدیث نمبر 678
حدیث نمبر: 678
678 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «تَجِدُونَ النَّاسَ كَإِبِلٍ مِائَةٍ لَيْسَ فِيهَا رَاحِلَةٌ»
678- سالم اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کایہ فرمان نقل کرتے ہیں: تم لوگوں کو ایسے سو اونٹوں کی مانند پاؤ گے جن میں سے کوئی ایک بھی سواری کے قابل نہیں ہوگا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 678]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6498، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2547، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5797، 6172، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2872، 2873، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3990، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17863، 20518، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4604»


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next