الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند الحميدي کل احادیث (1337)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند الحميدي
أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
سیدنا عبداللہ بن عمر بن خطاب رضی اللہ عنہما سے منقول روایات
101. حدیث نمبر 719
حدیث نمبر: 719
719 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ رَبِيعَةَ يُخْبِرُ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ عَلَي دَرَجِ الْكَعْبَةِ: «الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ، وَنَصَرَ عَبْدَهُ، وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْعَمْدِ وَالْخَطَأِ بِالسَّوْطِ أَوِ الْعَصَا فِيهِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ مُغَلَّظَةٌ فِيهَا أَرْبَعُونَ خِلْفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا، أَلَا إِنَّ كُلَّ مَأْثَرَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ أَوْ دَمٍ أَوْ مَالٍ، فَهُوَ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ، إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سَدَانَةِ الْبَيْتِ أَوْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ، فَإِنِّي قَدْ أَمْضَيْتُهَا لِأَهْلِهَا كَمَا كَانَتْ»
719- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کی دہلیز پریہ ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کے لیے ہر طرح کی حمد مخصوص ہے، جس نے اپنے وعدے کو پورا کیا اس نے اپنے بندے کی مدد کی اس نے تنہا دشمن کے لشکروں کو پسیا کردیا ہے۔ یاد رکھنا قتل عمد خطا کے طور پر قتل ہونے والا شخص وہ ہے، جس کو لاٹھی یا عصا کے ذریعے قتل کیا جائے اس میں ایک سواونٹوں کی مغلظہ دیت ہوگی۔ جس میں چالیس خلفہ ہوں گے، جن کے پیٹ میں اولاد موجود ہوگی۔ یادرکھنا! زمانہ جاہلیت کا ہر رواج اور ہر خون (راوی کوشک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) ہر مال میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے ما سوائے خانہ کعبہ کی خدمت کے اور حاجیوں کو پانی پلانے کی رسم کے، کیونکہ میں ان دونوں کو ان کے متعلقہ افراد کے لیے اسی طرح باقی رکھوں گا جیسے یہ پہلے تھیں۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 719]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه على بن زيد بن جدعان غير أن الحديث صحيح من حديث عبدالله بن عمرو بن االعاص أخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4813، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6975، وأبو داود فى «سننه» بدون ترقيم، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2628، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16096، 16221، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4673، 5021، 5909، وأبو يعلى فى «مسنده» ، برقم: 5675»

102. حدیث نمبر 720
حدیث نمبر: 720
720 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُعَيْرُ بْنُ الْخِمْسِ التَّمِيمِيُّ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بُنِيَ الْإِسْلَامُ عَلَي خَمْسٍ، شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَصَوْمِ شَهْرِ رَمَضَانَ، وَحَجَّ الْبَيْتِ»
720- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات ارشادفرمائی ہے: ا سلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے علاوہ اور کوئی معبود نہیں ہے، سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکٰوۃ دینا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 720]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه تدليس حبيب بن أبى ثابت ولكن الحديث متفق عليه فقد أخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 8، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 16، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 158، 1446، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5016، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2609، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1705، 7321، 7322، 7986، 7987، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4890 برقم: 5776»

103. حدیث نمبر 721
حدیث نمبر: 721
721 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ مَرَّةً وَاحِدَةً، عَنْ شُعْبَةَ، وَمِسْعَرٍ، ثُمَّ لَمْ أَسْمَعْ سُفْيَانَ يَذْكُرُ مِسْعَرًا بَعْدَ ذَلِكَ
721- یہی روایت ایک اور سند کے ہمراہ بھی منقول ہے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 721]
تخریج الحدیث: «وانظر الحديث السابق»

104. حدیث نمبر 722
حدیث نمبر: 722
722 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ: اشْتَرَي ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَرِيكٍ لَنَوَّاسٍ إِبِلًا هِيمًا، فَلَمَّا جَاءَ نَوَّاسٌ، قَالَ لِشَرِيكِهِ: مِمَّنْ بِعْتَهَا، فَوَصَفَ لَهُ صِفَةَ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: وَيْحَكَ، ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ، وَأَتَي نَوَّاسٌ إِلَي ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَ: أَنَّ شَرِيكِي بَاعَكَ إِبِلًا هِيمًا، وَإِنَّهُ لَمْ يَعْرِفْكَ، قَالَ: خُذْهَا إِذَا، فَلَمَّا ذَهَبَ لِأَخْذِهَا، قَالَ: «دَعْهَا رَضِينَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا عَدْوَي» قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ عَمْرٌو: وَكَانَ نَوَّاسٌ يُجَالِسُ ابْنَ عُمَرَ، وَكَانَ يُضْحِكُهُ، فَقَالَ يَوْمًا: وَدِدْتُ أَنَّ لِي أَبَا قُبَيْسٍ ذَهَبًا، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عُمَرَ: مَا تَصْنَعُ بِهِ؟ قَالَ: «أَمُوتُ عَلَيْهِ» ، فَضَحِكَ ابْنُ عُمَرَ
722- عمر وبن دینار بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نواس کے شراکت دار سے ایک ایسا اونٹ خریدا جسے شدید پیاس لگنے کی بیماری تھی۔ جب نو اس آئے، تو انہوں نے اپنے شراکت دار سے کہا: تم نے اسے کس کو فروخت کیا ہے، تو اس نے ان کے سامنے سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا حلیہ بیان کیا، تو نواس بولے: تمہارا ستیاناس ہو وہ تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما تھے۔
نواس سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور بولے: میرے شراکت دارنے آپ کو ایک ایسا اونٹ فروخت کیا ہے، جسے شدید پیاس لگنے کی بیماری ہے، وہ آپ کو پہچانتا نہیں تھا۔ تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بولے: تم اسے لے جاؤ۔ جب میں اسے لے کر جانے لگا، تو انہوں نے فرمایا: تم اسے رہنے دو! ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے سے راضی ہیں کہ عدویٰ کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
سفیان کہتے ہیں: عمروبن دینار نے یہ بات بیان کی ہے نواس سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا کرتے تھے اور انہیں ہنسایا کرتے تھے۔ ایک دن انہوں نے کہا: میری یہ خواہش ہے کہ میرے پاس ابوقبیس پہاڑ جتنا سونا ہوتا، تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: تم اس کے ساتھ کیا کرتے؟ تو نواس بولے: میں اس پر مرجاتا تو سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہنسنے لگے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 722]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2099، 2858، 5093، 5094، 5753، 5772، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2225، ومالك فى «الموطأ» برقم: 3566، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3570، 3571، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3922، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2824 م 1، 2824 م 2، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 86، 1995، 3540، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10849، 10850، 14346، 16620، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4633 برقم: 4867 برقم: 5022»

105. حدیث نمبر 723
حدیث نمبر: 723
723 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا عَمْرٌو، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، يَقُولُ: لَمَّا حَاصَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الطَّائِفِ، قَالَ: «إِنَّا قَافِلُونَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ غَدًا» ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ: أَتَقْفِلُ قَبْلَ أَنْ تَفْتَحَهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَاغْدُوا عَلَي الْقِتَالِ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَي» ، قَالَ: فَغَدَوْا عَلَي الْقِتَالِ، فَأَصَابَتْهُمْ جِرَاحَةٌ شَدِيدَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّا قَافِلُونَ غَدًا إِنْ شَاءَ اللَّهِ» ، فَكَأَنَّهُمُ اشْتَهَوْا ذَلِكَ وَسَكَنُوا إِلَيْهِ، قَالَ: «فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
723- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل طائف کا محاصرہ کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر اللہ نے چاہا تو ہم لوگ کل روانہ ہوجائیں گے۔ لوگوں نے عرض کی: یارسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم )! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے فتح کر نے سے پہلے ہی واپس روانہ ہوجائیں گے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر اللہ نے چاہا تو تم لوگ کل جنگ کرنا۔
راوی کہتے ہیں: اگلے دن لوگوں نے جنگ کی، تو انہیں شدید زخموں کا سامنا کرنا پڑا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ نے چاہا تو کل ہم واپسی کے لیے روانہ ہوجائیں گے تو لوگوں کی بھی گویا یہی خواہش تھی وہ اس پر ساکن رہے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 723]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» ، برقم: 7480، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17988، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 4678، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5773، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 38107، والطبراني فى "الكبير" برقم: 13684»

106. حدیث نمبر 724
حدیث نمبر: 724
724 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ:" أَنَهَي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ وَالدُّبَّاءِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ"
724- طاؤس بیان کرتے ہیں: میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا ہوا تھا ایک شخص آیا اور بولا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے اور دباء میں نبیذ تیار کرنے سے منع کیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: جی ہاں۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 724]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» ، برقم: 1997، 1998، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5403، 5411، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3819، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5630، 5631، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3690، 3691، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1867، 1868، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2155، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3402، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17549، 17550، 17551، 17559، 17560، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 3319 برقم: 3363»

107. حدیث نمبر 725
حدیث نمبر: 725
725 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا يَحْيَي بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَي الْمِنْبَرِ فَعَجِلْتُ إِلَيْهِ لِأَسْمَعَ مَا يَقُولُ، فَلَمْ أَنْتَهِ إِلَيْهِ حَتَّي نَزَلَ، فَسَأَلْتُ النَّاسَ أَيَّ شَيْءٍ؟ قَالَ، فَقَالُوا: «نَهَي عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ»
725- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کو سن سکوں، لیکن میرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچنے سے پہلے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے نیچے تشریف لے آئے۔ میں نے لوگوں سے دریافت کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟ تو انہوں نے بتایا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت (استعمال کرنے) سے منع کردیا ہے۔

[مسند الحميدي/أَحَادِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ/حدیث: 725]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه مسلم فى «صحيحه» ، برقم: 1997، 1998، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5403، 5411، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3819، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 5630، 5631، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3690، 3691، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1867، 1868، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2155، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3402، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 17549، 17550، 17551، 17559، 17560، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 3319 برقم: 3363»


Previous    7    8    9    10    11