719- سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: فتح مکہ کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کی دہلیز پریہ ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کے لیے ہر طرح کی حمد مخصوص ہے، جس نے اپنے وعدے کو پورا کیا اس نے اپنے بندے کی مدد کی اس نے تنہا دشمن کے لشکروں کو پسیا کردیا ہے۔ یاد رکھنا قتل عمد خطا کے طور پر قتل ہونے والا شخص وہ ہے، جس کو لاٹھی یا عصا کے ذریعے قتل کیا جائے اس میں ایک سواونٹوں کی مغلظہ دیت ہوگی۔ جس میں چالیس خلفہ ہوں گے، جن کے پیٹ میں اولاد موجود ہوگی۔ یادرکھنا! زمانہ جاہلیت کا ہر رواج اور ہر خون (راوی کوشک ہے شاید یہ الفاظ ہیں) ہر مال میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے ما سوائے خانہ کعبہ کی خدمت کے اور حاجیوں کو پانی پلانے کی رسم کے، کیونکہ میں ان دونوں کو ان کے متعلقہ افراد کے لیے اسی طرح باقی رکھوں گا جیسے یہ پہلے تھیں۔“
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف فيه على بن زيد بن جدعان غير أن الحديث صحيح من حديث عبدالله بن عمرو بن االعاص أخرجه النسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4813، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 6975، وأبو داود فى «سننه» بدون ترقيم، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2628، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16096، 16221، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4673، 5021، 5909، وأبو يعلى فى «مسنده» ، برقم: 5675»
الحمد لله الذي صدق وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده قتيل الخطإ قتيل السوط والعصا فيه مائة من الإبل منها أربعون خلفة في بطونها أولادها ألا إن كل مأثرة كانت في الجاهلية ودم تحت قدمي هاتين إلا ما كان من سدانة البيت وسقاية الحاج ألا إني قد أمضيتهما لأ
الحمد لله الذي صدق وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده قتيل العمد الخطإ بالسوط والعصا شبه العمد فيه مائة من الإبل مغلظة منها أربعون خلفة في بطونها أولادها
الحمد لله الذي صدق وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده، ألا إن قتيل العمد والخطأ بالسوط أو العصا فيه مائة من الإبل مغلظة فيها أربعون خلفة في بطونها أولادها، ألا إن كل مأثرة في الجاهلية أو دم أو مال، فهو تحت قدمي هاتين، إلا ما كان من سدانة البيت أو سقاية الحاج، فإني قد أمضيتها لأهلها كما كانت