وہ روایات جن میں یہ الفاظ ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بیان کرتے ہوئے سنا، یا میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کرتے ہوئے دیکھا۔
468- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں ان لوگوں میں شامل تھا، جنہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھر کے کمزور افراد کے ہمراہ مزدلفہ سے منیٰ جلدی روانہ کردیا تھا۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 468]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1677، 1678، 1856، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1293، 1294، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2870، 2872، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3862، 3863، 3865، 3869، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3032، 3033، 3048، 3064، 3065، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4021، 4022، 4041، 4056، 4057، 4169، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1939، 1940، 1941، والترمذي فى «جامعه» برقم: 892، 893، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3025، 3026»
469- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما کے حوالے سے مندرجہ بالا روایت ایک اور سند کے ہمراہ منقول ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 469]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1677، 1678، 1856، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1293، 1294، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2870، 2872، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3862، 3863، 3865، 3869، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3032، 3033، 3048، 3064، 3065، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4021، 4022، 4041، 4056، 4057، 4169، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1939، 1940، 1941، والترمذي فى «جامعه» برقم: 892، 893، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3025، 3026»
470- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنوعبدالمطلب سے تعلق رکھنے والے کم سن لڑکوں کو مزدلفہ سے منیٰ (لوگوں سے) پہلے روانہ کردیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے زانوں پر نرمی سے ہاتھ مارتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”اے میرے چھوٹے بچوں! تم لوگ جمرہ، عقبیٰ کی رمی اس وقت تک نہ کرنا جب تک سورج نہ نکل آئے۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 470]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1677، 1678، 1856، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1293، 1294، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2870، 2872، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3862، 3863، 3865، 3869، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3032، 3033، 3048، 3064، 3065، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4021، 4022، 4041، 4056، 4057، 4169، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1939، 1940، 1941، والترمذي فى «جامعه» برقم: 892، 893، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3025، 3026»
471- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر کررہے تھے، ایک شخص اپنے اونٹ سے گرا، اس کی گردن کی ہڈی ٹوٹی اور وہ انتقال کرگیا۔ وہ احرام باندھے ہوئے تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے پانی اور بیری کے پتوں کے ذریعے غسل دو اور اسے اس کے دو کپڑوں میں کفن دو، تم اس کے سر کو نہ ڈھانپنا، کیونکہ قیامت کے دن اسے تلبیہ پڑھتے ہوئے زندہ کیا جائے گا۔“ (یہاں اک لفظ کے بارے میں راوی کو شک ہے) [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 471]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1265، 1266، 1267، 1268، 1839، 1849، 1850، 1851، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1206، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3957، 3958، 3959، 3960، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 1903، 2712، 2713، 2853، 2854، 2855، 2856، 2857، 2858، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2042، 3679، 3680، 3822، 3823، 3824، 3825، 3826، 3827، وأبو داود فى «سننه» برقم: 3238، 3241، والترمذي فى «جامعه» برقم: 951، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1894، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3084»
473- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ”کوئی مرد کسی عورت سے تنہا ہرگز نہ رہے، اور کسی بھی عورت کے لئے یہ بات جائز نہیں ہے کہ وہ سفر پر جائے ماسوائے اس کے کہ اس اس کے ساتھ کوئی محرم عزیز ہونا چاہئے۔“ ایک صاحب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کھڑے ہوئے، انہوں نے عرض کی: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )! میرا نام فلاں، فلاں جنگ میں حصہ لینے کے لئے درج کرلیا گیا ہے، اور میری بیوی حج کرنے کے لئے جارہی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم جاؤ اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔“ سفیان نامی راوی کہتے ہیں: کوفہ سے تعلق رکھنے والے لوگ (میرے استاد) عمر بن دینار مکی کی خدمت میں آیا کرتے تھے اور ان سے اس حدیث کے بارے میں دریافت کرتے تھے۔ وہ یہ کہتے تھے، وہ حدیث کیسی ہے، جس میں یہ ہے کہ میرا نام فلاں فلاں جنگ میں حصہ لینے کے لئے لکھا گیا ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 473]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1862، 3006، 3061، 5233، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1341، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2529، 2530، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 2731، 3756،3757، 5589، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 9174، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2900، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1959، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2391، 2516»
474- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: ”(احرام والے) جس شخص کو جوتے نہیں ملتے وہ موزے پہن لے، جسے تہہ بند نہیں ملتا، ول شلوار پہن لے (راوی کہتے ہیں:(یعنی احرام والا شخص)۔“ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 474]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1740، 1841، 1843، 5804، 5853، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1178، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2681، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3781، 3782، 3785،3786، 3789، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 2670، 2671،2678، 5340، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 3637، 3638، 3645، 9596، 9597، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1829، والترمذي فى «جامعه» برقم: 834، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1840، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2931»
475- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدأ میں مدینۂ منورہ میں آٹھ رکعات ایک ساتھ اور سات رکعات ایک ساتھ ادا کی ہیں۔ عمر و بن دینار مکی نامی راوی کہتے ہیں: میں نے (اپنے استاد) جابر بن زید سے دریافت کیا: اے ابو شعثاء! میرا خیال ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز تاخیر سے ادا کی ہوگی اور عصر کی نماز جلدی ادا کرلی ہوگی اور مغرب کی تاخیر سے ادا کی ہوگی، اور عشاء کی نماز جلدی ادا کرلی ہوگی، تو وہ بولے: میرا بھی یہی خیال ہے۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 475]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 543، 562، 1174، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 705، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 967، 971، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1596، 1597، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 375، 381، 382، 1578، 1586، 1587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1210، 1211، 1214، والترمذي فى «جامعه» برقم: 187، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1069، وأحمد فى «مسنده» ، برقم: 1899 برقم: 1943، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2394، 2401، 2531، 2678»
476- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں نے مدینہ منورہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدأ میں کسی سفر کے علاوہ (یعنی حضر کی حالت میں) اور خوف کے بغیر آٹھ رکعات ایک ساتھ اور سات رکعات ایک ساتھ ادا کی ہیں۔ راوی کہتے ہیں: میں نے اپنے استاد سے دریافت کیا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیوں کیا تھا؟ تو انہوں نے جواب دیا: میرا خیال ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یہ چاہتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو حرج میں مبتلا نہ کریں۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 476]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 543، 562، 1174، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 705، ومالك فى «الموطأ» برقم: 480، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 967، 971، 972، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1596، 1597، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 588، 590، 600، 601، 602، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 375، 381، 382، 1578، 1586، 1587، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1210، 1211، 1214، والترمذي فى «جامعه» برقم: 187، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1069»
477- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ایک مرتبہ میں رات کے وقت اپنی خالہ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ٹھہر گیا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لٹکے ہوئے مشکیزے سے وضو کیا، جو مختصر تھا۔ پھر سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما نے اس کی صفت بیان کرتے ہوئے بتایا: وہ تھوڑا سا تھا، تو میں بھی اٹھا، اور میں نے بھی اسی طرح کیا، جس طرح نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، پھر میں آیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بائیں طرف کھڑا ہوگیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے سے گزار کر اپنے دائیں طرف کھڑا کرلیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لیٹ گئے اور سو گئے، یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے۔ پھر سیدنا بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے لئے بلایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کی اور از سر نو وضو نہیں کیا۔ [مسند الحميدي/أَحَادِيثُ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الَّتِي قَالَ فِيهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 477]
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 117، 138، 183، 697، 698، 699، 726، 728، 859، 992، 1198، 4569، 4570، 4571، 4572، 5919، 6215، 6316، 7452، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 256، 304، 763، ومالك فى «الموطأ» برقم: 120، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 127، 448، 449، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1445، 2196، 2579، 2592، 2626، 2627، 2636،وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 2465، 2545، 2570»