الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24961
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَا يَقْرَأُ فِي شَيْءٍ مِنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ جَالِسًا حَتَّى دَخَلَ فِي السِّنِّ، وَكَانَ إِذَا بَقِيَتْ عَلَيْهِ ثَلَاثُونَ آيَةً أَوْ أَرْبَعُونَ، قَامَ فَقَرَأَهَا، ثُمَّ سَجَدَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ پہلے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز کا کچھ حصہ بھی بیٹھ کر نہ پڑھتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی جتنی اللہ کو منظور ہوتی نماز پڑھ لیتے تھے اور جب اس سورت کی تیس یا چالیس آیات رہ جاتیں تو کھڑے ہوجاتے، پھر ان کی تلاوت کرکے سجدے میں جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24961]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1148، م: 731
حدیث نمبر: 24962
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ أَبِيهِ عَابِسِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ: سَأَلْنَاهَا أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ تُؤْكَلَ لُحُومُ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ؟ فَقَالَتْ:" مَا قَالَهُ إِلَّا فِي عَامٍ جَاعَ النَّاسُ فِيهِ، فَأَرَادَ أَنْ يُطْعِمَ الْغَنِيُّ الْفَقِيرَ، وَقَدْ كُنَّا نَرْفَعُ الْكُرَاعَ فَنَأْكُلُهَا بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ. قُلْتُ: فَمَا اضْطَرَّكُمْ إِلَى ذَلِكَ؟ قَالَ: فَضَحِكَتْ، وَقَالَتْ: مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خُبْزٍ مَأْدُومٍ ثَلَاثَ لَيَالٍ حَتَّى لَحِقَ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کا گوشت کھانا حرام قرار دے دیا تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں، البتہ اس زمانے میں قربانی بہت کم کی جاتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم اس لئے دیا کہ قربانی کرنے والے ان لوگوں کی بھی کھانے کے لئے گوشت دے دیں جو قربانی نہیں کرسکے اور ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم اپنے قربانی کے جانور کے پائے محفوظ کر کے رکھ لیتے تھے اور دس دن بعد انہیں کھالیتے تھے۔ میں نے عرض کیا کہ آپ کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی تھی؟ تو انہوں نے ہنس کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے کبھی تین دن تک روٹی سالن سے پیٹ نہیں بھرا تھا۔ یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24962]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5623، م: 2970
حدیث نمبر: 24963
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَدْ شَبِعْنَا مِنَ الْأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے اس وقت رخصت ہوئے جب ہم لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کھجور سے اپنا پیٹ بھرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24963]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5446، م: 2975
حدیث نمبر: 24964
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: ذَهَبْتُ أَحْكِي امْرَأَةً أَوْ رَجُلًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا أُحِبُّ أَنِّي حَكَيْتُ أَحَدًا، وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا" . أَعْظَمَ ذَلِكَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اس سے بھی زیادہ کوئی چیز بدلے میں ملے تو میں پھر بھی کسی کی نقل نہ اتاروں اور نہ اسے پسند کروں، (میں نے کہہ دیا یارسول اللہ! صفیہ تو اتنی سی ہے اور یہ کہہ کر ہاتھ سے اس کے ٹھگنے ہونے کا اشارہ کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ایسا کلمہ کہا ہے جسے اگر سمندر کے پانی میں ملا دیا جائے تو اس کا رنگ بھی بدل جائے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24964]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24965
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ:" أَيُبَاشِرُ الصَّائِمُ يَعْنِي امْرَأَتَهُ؟ قَالَتْ: لَا. قُلْتُ: أَلَيْسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ كَانَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ؟ قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ" .
اسود بن یزید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ روزہ دار اپنے بیوی کے جسم سے اپنا جسم ملا سکتا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، میں نے کہا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اس طرح نہیں کرلیتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تم سے زیادہ اپنی خواہش پر قابو رکھنے والے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24965]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1967، م: 1106
حدیث نمبر: 24966
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبولگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24966]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حماد حسن الحديث، ولكن متابع
حدیث نمبر: 24967
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " لَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنَ السَّنَةِ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ" . وَكَانَ يَقُولُ: " خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا، فَإِنَّهُ كَانَ أَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَيْهِ مَا دَاوَمَ عَلَيْهَا، وَإِنْ قَلَّ". وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً يُدَاوِمُ عَلَيْهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سال کے کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، کہ وہ تقریبا شعبان کا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اتنا عمل کیا کرو جتنے کی تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تو نہیں اکتائے گا، البتہ تم ضرور اکتا جاؤگے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ نماز وہ ہوتی تھے جس پر دوام ہو سکے اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہی ہو اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24967]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالوهاب مختلف فيه، ولكن توبع، خ: 738، م: 1156
حدیث نمبر: 24968
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24968]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وإسناده كسابقه، خ: 619، م: 724
حدیث نمبر: 24969
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ : هَلْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْقُدُ وَهُوَ جُنُبٌ؟ قَالَتْ: " نَعَمْ، وَيَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24969]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالوهاب إن كان فيه كلام ولكن متابع
حدیث نمبر: 24970
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءٌ الْخُرَاسَانِيُّ ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ دَخَلَ عَلَى عَائِشَةَ يَوْمَ عَرَفَةَ، وَهِيَ صَائِمَةٌ، وَالْمَاءُ يُرَشُّ عَلَيْهَا، فَقَالَ لَهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَفْطِرِي، فَقَالَتْ: أُفْطِرُ، وَقَدْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ " إِنَّ صَوْمَ يَوْمِ عَرَفَةَ يُكَفِّرُ الْعَامَ الَّذِي قَبْلَهُ" .
عطاء خراسانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ اپنی بہن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہوئے، وہ عرفہ کا دن تھا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روزے سے تھیں اور ان پر پانی ڈالا جا رہا تھا، عبدالرحمن رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ آپ روزہ کھول لیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کیا روزہ ختم کر دوں جبکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ ایک سال قبل کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24970]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لا نقطاعه، عطاء الخراساني لم يسمع من عائشة

Previous    92    93    94    95    96    97    98    99    100    Next