حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے لہٰذا تم ان کا مال رغبت کے ساتھ کھا سکتے ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24951]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أم عمارة
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ تَضْرِبَانِ بِدُفَّيْنِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهُنَّ، فَإِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24952]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 952، م:892
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24953]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 248، م: 316
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " كُنْتُ أَتَعَرَّقُ الْعَرْقَ وَأَنَا حَائِضٌ، فَيَأْخُذُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ كَانَ فَمِي، وَأَشْرَبُ مِنَ الْإِنَاءِ، فَيَأْخَذُهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعُ فَمَهُ حَيْثُ كَانَ فَمِي، وَأَنَا حَائِضٌ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اسی طرح میں ایک ہڈی پکڑ کر اس کا گوشت کھاتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24954]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 300
ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی رات پر دوسری رات کو فضیلت دیتے ہوئے نہیں دیکھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24955]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، إبراهيم، وهو النخعي، لم يسمع من عائشة
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، يُحَدِّثُ عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنِ الرَّجُلِ يَبْعَثُ بِهَدْيِهِ، هَلْ يُمْسِكُ عَمَّا يُمْسِكُ عَنْهُ الْمُحْرِمُ؟ قَالَ: فَسَمِعْتُ صَوْتَ يَدَيْهَا مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ، ثُمَّ قَالَتْ:" قَدْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يُرْسِلُ بِهِنَّ، ثُمَّ لَا يَحْرُمُ مِنْهُ شَيْءٌ" . مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ ایک آدمی اپنی ہدی کا جانور بھیج دیتا ہے تو کیا وہ ان تمام چیزون سے اجتناب کرے گا جن سے محرم اجتناب کرتا ہے؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، جس وقت وہ یہ حدیث بیان کر رہی تھیں میں نے پردے کے پیچھے سے ان کے ہاتھوں کی آواز سنی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان غیر محرم ہو کر مقیم رہتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24956]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5566، م: 1361
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24957]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمة عمارة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کیا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سرسری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24958]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4939، م: 2876
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُسْلِمٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى أَحَدٌ مَسَحَهُ بِيَمِينِهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ وَأَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب کوئی بیمار ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس پر داہنا ہاتھ پھیرتے اور یہ دعا پڑھتے اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما۔ اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24959]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1967، م: 1106
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ :" لَمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْآيَاتِ آيَاتِ الرِّبَا مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ، قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَهُنَّ عَلَيْنَا، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب سورت بقرہ کی آخری آیات جو سود سے متعلق ہیں نازل ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے ان کی تلاوت فرمائی اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24960]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 459، م: 1580