الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24901
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ أَنْتَظِرُ مَنْ يَرِدُهُ عَلَيَّ مِنْكُمْ، فَلَيُقَطَّعَنَّ رِجَالٌ دُونِي، فَلَأَقُولَنَّ: يَا رَبِّ، أُمَّتِي أُمَّتِي، فَلَيُقَالَنَّ لِي: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ، مَا زَالُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تم میں سے جو لوگ حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے میں ان کا انتظار کروں گا، کچھ لوگوں کو میرے پاس آنے سے روک دیا جائے گا، میں کہوں گا کہ پروردگار! یہ میرے امتی ہیں، مجھ سے کہا جائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے پیچھے کیا عمل کئے، یہ مسلسل اپنی ایڑیوں کے بل واپس لوٹتے چلے گئے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24901]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 2294
حدیث نمبر: 24902
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْقُدَ، تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يَرْقُدُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24902]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات راجع: 24083
حدیث نمبر: 24903
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا سُئِلَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ فِي بَيْتِهِ؟ قَالَتْ: " كَانَ يَخِيطُ ثَوْبَهُ، وَيَخْصِفُ نَعْلَهُ، وَيَعْمَلُ مَا يَعْمَلُ الرِّجَالُ فِي بُيُوتِهِمْ" .
عروہ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا جیسے تم میں سے کوئی آدمی کرتا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جوتی خود سی لیتے تھے اور اپنے کپڑوں پر خود ہی پیوند لگا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24903]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 676
حدیث نمبر: 24904
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو الْمُؤَمَّلِ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، رُبَّمَا اضْطَجَعَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے دور رکعتیں پڑھ کر بعض اوقات دائیں پہلو پر لیٹ جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24904]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: ربما، وقد انفرد بها أبو المؤمل
حدیث نمبر: 24905
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأْسُهُ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي، قَالَتْ: فَلَمَّا خَرَجَتْ نَفْسُهُ، لَمْ أَجِدْ رِيحًا قَطُّ أَطْيَبَ مِنْهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جس وقت وصال ہوا تو ان کا سر مبارک میرے حلق اور سینہ کے درمیان تھا اور جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح نکلی تو اس کے ساتھ ایک ایسی مہک آئی جو اس سے پہلے میں نے کبھی محسوس نہیں کی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24905]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1389، م: 2442
حدیث نمبر: 24906
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُرَى إِلَّا أَنَّمَا هُوَ الْحَجُّ، فَقَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ، فَطَافَ وَلَمْ يَحْلِلْ، وَكَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ، فَطَافَ مَنْ مَعَهُ مِنْ نِسَائِهِ وَأَصْحَابِهِ، فَحَلَّ مِنْهُمْ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ، وَحَاضَتْ هِيَ، فَقَضَيْنَا مَنَاسِكَنَا مِنْ حَجِّنَا، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ، لَيْلَةُ النَّفْرِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيَرْجِعُ أَصْحَابُكَ بِحَجٍّ وَعُمْرَةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجٍّ؟ فَقَالَ: " أَمَا كُنْتِ طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا؟" قَالَتْ: قُلْتُ: لَا، قَالَ:" انْطَلِقِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ مَوْعِدُكِ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا". قَالَتْ: وَحَاضَتْ صَفِيَّةُ، فَقَالَ:" عَقْرَى أَوْ حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَمَا كُنْتِ طُفْتِ بِالْبَيْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قَالَتْ: بَلَى. قَالَ:" لَا بَأْسَ، فَانْفِرِي". قَالَتْ: فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُدْلِجًا، وَهُوَ مُصْعِدٌ عَلَى أَهْلِ مَكَّةَ، وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهِمْ، أَوْ هُوَ مُنْهَبِطٌ عَلَيْهِمْ، وَأَنَا مُصْعِدَةٌ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ پہنچے اور بیت اللہ کا طواف کیا لیکن احرام نہیں کھولا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہدی کا جانور تھا، آپ کی ازواج مطہرات اور صحابہ نے بھی طواف وسعی کی اور ان تمام لوگوں نے احرام کھول لیا جن کے ساتھ ہدی کا جانور نہیں تھا۔ حضرت عائشہ ایام سے تھیں، ہم لوگ اپنے مناسک حج ادا کرکے جب کوچ کرنے کے لئے مقام حصبہ پر پہنچے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ہم مکہ مکرمہ پہنچے تھے تو کیا تم نے ان دونوں میں طواف نہیں کیا تھا؟ میں نے عرض کیا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے ساتھ تنعیم چلی جاؤ اور عمرہ کا احرام باندھ کر عمرہ کر آؤ اور فلاں جگہ پر آکر ہم سے ملنا۔ اسی دوران حضرت صفیہ کے " ایام " شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کردو گی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت نہیں کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے رات کے وقت ملی جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ کے بالائی حصے پر چڑھ رہے تھے اور میں نیچے اتر رہی تھی، یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیچے اتر رہے تھے اور میں اوپر چڑھ رہی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24906]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1561، م: 1211
حدیث نمبر: 24907
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَغْتَسِلُ عِنْدَ الطُّهْرِ؟ فَقَالَ: " خُذِي فِرْصَةً مُمَسَّكَةً فَتَوَضَّئِي". قَالَتْ: كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا؟ قَالَ:" تَوَضَّئِي بِهَا". قَالَتْ: كَيْفَ أَتَوَضَّأُ بِهَا؟ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبَّحَ، فَأَعْرَضَ عَنْهَا، ثُمَّ قَالَ:" تَوَضَّئِي بِهَا". قَالَتْ عَائِشَةُ: فَفَطِنْتُ لِمَا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْتُهَا فَجَذَبْتُهَا إِلَيَّ، فَأَخْبَرْتُهَا بِمَا يُرِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک عورت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! جب میں پاک ہوجاؤں تو غسل کس طرح کیا کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خوشبو لگا ہوا روئی کا ایک ٹکڑا لے کر اس سے پاکی حاصل کیا کرو، اس نے پھر یہی سوال کیا تو سبحان اللہ کہہ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرہ ہی پھیرلیا اور پھر فرمایا اس سے پاکی حاصل کرو، میں سمجھ گئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مقصد ہے؟ چنانچہ میں نے اسے پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا اور اسے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا مقصد ہے؟ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24907]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 315، م: 3332
حدیث نمبر: 24908
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَرْوَانُ أَبُو لُبَابَةَ مِنْ بَنِي عُقَيْلٍ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: مَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: مَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ، وَكَانَ يَقْرَأُ كُلَّ لَيْلَةٍ بِبَنِي إِسْرَائِيلَ وَالزُّمَرِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات سورت بنی اسرائیل اور سورت زمر کی تلاوت فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24908]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: كان يقرأ، فحسن لأجل مروان
حدیث نمبر: 24909
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ: وَحَدَّثَنِيهِ مَكْحُولٌ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا اسْتُحِلَّ بِهِ فَرْجُ الْمَرْأَةِ مِنْ مَهْرٍ أَوْ عِدَّةٍ، فَهُوَ لَهَا، وَمَا أُكْرِمَ بِهِ أَبُوهَا أَوْ أَخُوهَا أَوْ وَلِيُّهَا بَعْدَ عُقْدَةِ النِّكَاحِ فَهُوَ لَهُ، وَأَحَقُّ مَا أُكْرِمَ بِهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ وَأُخْتُهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان جس چیز کے ذریعے کسی عورت کی شرمگاہ کو اپنے لئے حلال کرتا ہے مثلاً مہر یا کوئی اور سامان تو وہ اس عورت کی ملکیت میں ہوتا ہے اور جس چیز سے اس عورت کے باپ، بھائی یا سرپرست کا معاملہ نکاح کے بعد اکرام کیا جاتا ہے تو وہ اس کا ہوجا تا ہے اور انسان کی بیٹی یا بہن اس بات کی زیادہ حقدار ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان کا اکرام کیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24909]
حكم دارالسلام: حسن من حديث عبدالله بن عمرو بن العاص، وهذا إسناد مختلف فيه
حدیث نمبر: 24910
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : " مَنْ غَسَّلَ مَيِّتًا فَأَدَّى فِيهِ الْأَمَانَةَ، يَعْنِي أَنْ لَا يُفْشِيَ عَلَيْهِ مَا يَكُونُ مِنْهُ عِنْدَ ذَلِكَ، كَانَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ"، قَالَتْ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلْيَلِهِ أَقْرَبُ أَهْلِهِ مِنْهُ إِنْ كَانَ يَعْلَمُ، فَإِنْ كَانَ لَا يَعْلَمُ، فَلْيَلِهِ مِنْكُمْ مَنْ تَرَوْنَ أَنَّ عِنْدَهُ حَظًّا مِنْ وَرَعٍ أَوْ أَمَانَةٍ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی مردے کو غسل دے اور اس کے متعلق امانت کی بات بیان کردے اور اس کا کوئی عیب " جو غسل دیتے وقت ظاہر ہوا ہو " فاش نہ کرے تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے جیسے اپنی پیدائش کے دن ہوتا ہے، پھر فرمایا کہ تم میں سے جو شخص مردے کا زیادہ قریبی رشتہ دار ہو، وہ اس کے قریب رہے بشرطیکہ کچھ جانتا بھی ہو اور اگر کچھ نہ جانتا ہو تو اسے قریب رکھو جس کے متعلق تم یہ سمجھتے ہو کہ اس کے پاس امانت اور تقویٰ کا حظ و افر موجود ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24910]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جابر وهو الجعفي

Previous    86    87    88    89    90    91    92    93    94    Next