حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی مردے کو غسل دے اور اس کے متعلق امانت کی بات بیان کر دے اور اس کا کوئی عیب " جو غسل دیتے وقت ظاہر ہوا ہو " فاش نہ کرے تو وہ اپنے گناہوں سے اس طرح نکل جاتا ہے جیسے اپنی پیدائش کے دن ہوتا ہے، پھر فرمایا کہ تم میں سے جو شخص مردے کا زیادہ قریبی رشتہ دار ہو، وہ اس کے قریب رہے بشرطیکہ کچھ جانتا بھی ہو اور اگر کچھ نہ جانتا ہو تو اسے قریب رکھو جس کے متعلق تم یہ سمجھتے ہو کہ اس کے پاس امانت اور تقویٰ کا حظ وافر موجود ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24881]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جابر الجعفي
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24882]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل ابن لهيعة، وأبي الزبير، فإنه مدلس، وقد عنعن، خ: 288، م: 355
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی ایسی زمین کو آباد کرے جو کسی کی ملکیت میں نہ ہو تو وہی اس کا حقدار ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24883]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة توبع، خ: 2335
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کا کفارہ کردیا جاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24884]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5640، م: 2572
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " رَأَيْتُ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام مُنْهَبِطًا، قَدْ مَلَأَ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، وَعَلَيْهِ ثِيَابُ سُنْدُسٍ، مُعَلَّقًا بِهِ اللُّؤْلُؤُ وَالْيَاقُوتُ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ایک مرتبہ حضرت جبرائیل کو ان کی اصلی شکل میں اترتے ہوئے دیکھا، انہوں نے زمین و آسمان کے درمیان ساری جگہ کو پر کیا ہوا تھا اور سندس کے کپڑے پہن رکھے تھے جن پر موتی اور یا قوت جڑے ہوئے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24885]
حكم دارالسلام: صحيح، دون قوله: وعليه ثياب... فصحيح لغيره، رواية حماد عن عطاء قبل الاختلاط
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ مُعَاذَةَ حَدَّثَتْهُ، قَالَتْ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : أَتُجْزِئُ إِحْدَانَا صَلَاتَهَا إِذَا طَهُرَتْ؟ فَقَالَتْ: أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ كُنَّا نَحِيضُ وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَا نَفْعَلُ ذَلِكَ، أَوْ قَالَتْ لَمْ يَأْمُرْنَا بِذَلِكَ .. معاذہ رحمہ اللہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24886]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 361، م: 335
حَدَّثَنَاه بَهْزٌ، وَلَمْ يَقُلْ حَدَّثَتْنِي مُعَاذَةُ، وَقَالَ عَنْ، وَعَنْ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24887]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 361، م: 335
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عورتوں کا جہاد حج ہی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24888]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2875
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، قَالَتْ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الضُّحَى؟ قَالَتْ: " أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ، وَيَزِيدُ مَا شَاءَ اللَّهُ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور اس پر بعض اوقات اضافہ بھی کرلیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24889]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 719
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قالَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَغْسِلُوا عَنْهُمْ أَثَرَ الْخَلَاءِ وَالْبَوْلِ، فَإِنَّا نَسْتَحْيِي أَنْ نَنْهَاهُمْ عَنْ ذَلِكَ، وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُهُ" . حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتیں ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو، ہمیں خود یہ بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24890]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح كسابقه