الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24841
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا اغْتَسَلَ مِنَ الْجَنَابَةِ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کا ارادہ فرماتے تو تین مرتبہ کلی کرتے، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24841]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، سمع زائدة من عطاء قبل الاختلاط
حدیث نمبر: 24842
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ حَسَّانَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُمَارَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: بَيْنَمَا عَائِشَةُ فِي بَيْتِهَا إِذْ سَمِعَتْ صَوْتًا فِي الْمَدِينَةِ، فَقَالَتْ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: عِيرٌ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ قَدِمَتْ مِنَ الشَّامِ تَحْمِلُ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ. قَالَ: فَكَانَتْ سَبْعَ مِئَةِ بَعِيرٍ. قَالَ: فَارْتَجَّتْ الْمَدِينَةُ مِنَ الصَّوْتِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " قَدْ رَأَيْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ حَبْوًا" . فَبَلَغَ ذَلِكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَوْفٍ، فَقَالَ: إِنْ اسْتَطَعْتُ لَأَدْخُلَنَّهَا قَائِمًا، فَجَعَلَهَا بِأَقْتَابِهَا وَأَحْمَالِهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عائشہ اپنے گھر میں بیٹھی تھیں کہ مدینہ منورہ میں ایک شور و غلغلہ کی آواز سنائی دی، انہوں نے پوچھا کیسی آواز ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ حضرت عبدالرحمن بن عوف کا قافلہ شام سے آیا ہے اور اس میں ہر چیز موجود ہے، راوی کہتے ہیں کہ یہ قافلہ سات سو اونٹوں پر مشتمل تھا اور مدینہ منورہ میں اس کا ایک غلغلہ بلند ہوگیا تھا، حضرت عائشہ نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں نے عبدالرحمن بن عوف کو گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے جنت میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا ہے، حضرت عبدالرحمن بن عوف تک یہ بات پہنچی تو انہوں نے فرمایا اگر میرے لئے ممکن ہوا تو میں کھڑا ہونے کی حالت میں ہی جنت میں داخل ہوں گا، یہ کہہ کر انہوں نے ان اونٹوں کا سارا سامان حتیٰ کہ رسیاں تک اللہ کے راستہ میں خرچ کردیں۔ فائدہ: اس حدیث کو محدثین نے موضوع روایت قرار دیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24842]
حكم دارالسلام: حديث منكر باطل لأجل تفرد عمارة
حدیث نمبر: 24843
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، وَعَفَّانُ , قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: عَفَّانُ: قَالَ: قَتَادَةُ أَخْبَرَنِي، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: " سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ" . قَالَ شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ، قَالَ عَفَّانُ: قَالَ شُعْبَةُ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِهِشَامِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، فَقَالَ: فِي رُكُوعِهِ وَسُجُودِهِ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے، سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24843]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 487
حدیث نمبر: 24844
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى قَامَ حَتَّى تَتَفَطَّرَ رِجْلَاهُ، قَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ؟ فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنا طویل قیام فرماتے تھے کہ پاؤں مبارک ورم آلود ہوجاتے تھے، ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ اتنی محنت کیوں کرتے ہیں جبکہ اللہ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرما دیئے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! کیا میں شکر گذار بندہ نہ بنوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24844]
حكم دارالسلام: إسناده حسن، خ: 4837، م: 2820
حدیث نمبر: 24845
حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ أَبِي قُسَيْطٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا لَيْلًا، قَالَتْ: فَغِرْتُ عَلَيْهِ، قَالَتْ: فَجَاءَ فَرَأَى مَا أَصْنَعُ، فَقَالَ:" مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ، أَغِرْتِ؟" قَالَتْ: فَقُلْتُ: وَمَا لِي أَنْ لَا يَغَارَ مِثْلِي عَلَى مِثْلِكَ؟! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَأَخَذَكِ شَيْطَانُكِ؟ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوَمَعِي شَيْطَانٌ؟ قَالَ:" نَعَمْ". قُلْتُ: وَمَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ؟ قَالَ:" نَعَمْ". قُلْتُ: وَمَعَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " نَعَمْ، وَلَكِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَعَانَنِي عَلَيْهِ حَتَّى أَسْلَمَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے وقت میرے پاس چلے گئے، مجھے بڑی غیرت آئی، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آگئے اور میری کیفیت دیکھ کر فرمایا: عائشہ! کیا بات ہے؟ کیا تمہیں غیرت آئی؟ میں نے عرض کیا کہ میرے جیسی بیوی آپ جیسے شوہر پر غیرت کیوں نہیں کھائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں تمہارے شیطان نے پکڑ لیا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا میرے ساتھ بھی شیطان ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! میں نے عرض کیا کہ کیا ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! میں نے کہا یا رسول اللہ! آپ کے ساتھ بھی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! لیکن اللہ تعالیٰ نے اس پر میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہوگیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24845]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن كسابقه، م: 2815
حدیث نمبر: 24846
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ إِثْمًا، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ فِي أَمْرٍ يُنْتَهَكُ مِنْهُ إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ حُرْمَةٌ، فَيَنْتَقِمُ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24846]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2560، م: 2327
حدیث نمبر: 24847
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْغَلَّةُ بِالضَّمَانِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24847]
حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 24848
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ابْتَسِطُوهَا" ..
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسے کاٹ کردو تکیے بنالو۔ حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ پھر ہم نے اس پردے کے دو تکیے بنا لئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24848]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24849
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَجَعَلْنَاهُنَّ وِسَادَتَيْنِ، يعني: الستر.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24849]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24850
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ خَوَّاتِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ عَمَّتِهِ أُمِّ عَمْرٍو بِنْتِ خَوَّاتٍ ، أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ لِعَائِشَةَ: إِنَّ ابْنَتِي أَصَابَهَا مَرَضٌ، فَسَقَطَ شَعَرُهَا فَهُوَ مُوَفَّرٌ لَا أَسْتَطِيعُ أَنْ أُمَشِّطَهُ، وَهِيَ عَرُوسٌ، أَفَأَصِلُ فِي شَعَرِهَا؟ قَالَتْ عَائِشَةُ :" لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ میری بیٹی کی نئی نئی شادی ہوئی ہے، یہ بیمار ہوگئی ہے اور اس کے سر کے بال جھڑ رہے ہیں، کیا میں اس کے سر پر دوسرے بال لگوا سکتی ہوں؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بال لگانے والی اور لگوانے والی دونوں پر لعنت فرمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24850]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة خوات بن صالح، خ: 5934، م: 2133

Previous    80    81    82    83    84    85    86    87    88    Next