الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24831
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا اشْتَكَى يَقْرَأُ عَلَى نَفْسِهِ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَيَنْفُثُ". قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ:" فَلَمَّا اشْتَدَّ وَجَعُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُنْتُ أَنَا أَقْرَأُ عَلَيْهِ، وَأَمْسَحُ عَنْهُ بِيَدِهِ رَجَاءَ بَرَكَتِهَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اوپر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو میں ان کا دست مبارک پکڑتی اور یہ کلمات پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ ان کے جسم پر پھیر دیتی، تاکہ ان کے ہاتھ کی برکت بھی شامل ہوجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24831]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده كسابقه، خ: 5016، م: 2192
حدیث نمبر: 24832
حَدَّثَنَا أُرَاهُ أَبُو نُعَيْمٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ أَبِي غَنِيَّةَ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ"، قُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ؟ قَالَ:" إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24832]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 298
حدیث نمبر: 24833
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي كَثِيرًا مِنْ صَلَاتِهِ وَهُوَ جَالِسٌ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت سے نوافل بیٹھ کر پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24833]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 590
حدیث نمبر: 24834
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا خَرَجَ، أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر پر روانہ ہوتے تو اپنی ازواج کے درمیان قرعہ اندازی فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24834]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 521، م: 2445
حدیث نمبر: 24835
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَهْدَتْ إِلَيْهَا امْرَأَةٌ تَمْرًا فِي طَبَقٍ، فَأَكَلَتْ بَعْضًا وَبَقِيَ بَعْضٌ، فَقَالَتْ: أَقْسَمْتُ عَلَيْكِ إِلَّا أَكَلْتِ بَقِيَّتَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَبِرِّيهَا، فَإِنَّ الْإِثْمَ عَلَى الْمُحَنِّثِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے ایک تھالی میں انہیں کچھ کھجوریں ہدیہ کیں، انہوں نے تھوڑی سی کھالیں اور کچھ چھوڑ دیں، اس عورت نے کہا آپ کو قسم دیتی ہوں کہ آپ یہ باقی کھجوریں بھی کھالیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی قسم پوری کردو، کیونکہ قسم توڑنے والے پر گناہ ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24835]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، لأن أبا الزاهرية لم يسمع من عائشه
حدیث نمبر: 24836
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مُرْنَ أَزْوَاجَكُنَّ أَنْ يَغْسِلُوا عَنْهُمْ أَثَرَ الْغَائِطِ وَالْبَوْلِ، فَإِنَّا نَسْتَحِي مِنْهُمْ، وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بصرہ کی کچھ خواتین ان کے پاس حاضر ہوئیں تو انہوں نے انہیں پانی سے استنجاء کرنے کا حکم دیا اور فرمایا اپنے شوہر کو بھی اس کا حکم دو، ہمیں خود یہ بات کہتے ہوئے شرم آتی ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی سے ہی استنجاء کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24836]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24837
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كُنَاسَةَ الْأَسَدِيُّ أَبُو يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: مَا اسْتَسْمَعْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مَرَّةً، فَإِنَّ عُثْمَانَ جَاءَهُ فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ، فَظَنَنْتُ أَنَّهُ جَاءَهُ فِي أَمْرِ النِّسَاءِ، فَحَمَلَتْنِي الْغَيْرَةُ عَلَى أَنْ أَصْغَيْتُ إِلَيْهِ، فَسَمِعْتُهُ , يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ مُلْبِسُكَ قَمِيصًا تُرِيدُكَ أُمَّتِي عَلَى خَلْعِهِ، فَلَا تَخْلَعْهُ" . فَلَمَّا رَأَيْتُ عُثْمَانَ يَبْذُلُ لَهُمْ مَا سَأَلُوهُ إِلَّا خَلْعَهُ، عَلِمْتُ أَنَّهُ مِنْ عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي عَهِدَ إِلَيْهِ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات (جب وہ دوسرے سے کر رہے ہوں) کان لگا کر کبھی نہیں سنی، البتہ ایک مرتبہ اس طرح ہوا کہ حضرت عثمان غنی دوپہر کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، میں سمجھی کہ شاید وہ خواتین کے معاملات میں گفتگو کررہے ہیں تو مجھے غیرت آئی اور میں نے کان لگا کر سنا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے فرما رہے تھے، عثمان! عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں ایک قمیض پہنائے گا، اگر منافقین اسے اتارنا چاہیں تو تم اسے نہ اتارنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو، پھر جب میں نے دیکھا کہ حضرت عثمان لوگوں کے سارے مطالبات پورے کردیتے ہیں سوائے خلافت سے دستبرداری کے تو میں سمجھ گئی کہ یہ وہی عہد ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے لیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24837]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف بهذه السياقة، لأن والد إسحاق لم يسمع من عائشة كما صرح بذلك
حدیث نمبر: 24838
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ . وَعَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِمَرِيضٍ، قَالَ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی مریض لایا جاتا تو یہ دعا پڑھتے " اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24838]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد جيد، خ: 5675، م: 2191
حدیث نمبر: 24839
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهَا اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ مِنْ نَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَاشْتَرَطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْوَلَاءُ لِمَنْ وَلِي النِّعْمَةَ". قَالَ: وَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، فَأَهْدَتْ إِلَى عَائِشَةَ لَحْمًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ صَنَعْتُمْ لَنَا مِنْ هَذَا اللَّحْمِ". فَقَالَتْ عَائِشَةُ: تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ:" هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ انہوں نے بریرہ کو انصار کے کچھ لوگوں سے خریدنا چاہا تو انہوں نے " ولاء " کی شرط لگا دی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ غلام کی وراثت اسی کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے، وہ آزاد ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکاح باقی رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار دے دیا اور اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا (اپنے خاوند سے نکاح ختم کردیا) اس کا خاوند غلام تھا، نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لئے ہدیہ ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24839]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1493، م: 1504
حدیث نمبر: 24840
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْأَسْوَدِ : هَلْ سَأَلْتَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ عَمَّا يُكْرَهُ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ؟ فَقَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ لَهَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، مَا يُكْرَهُ أَنْ يُنْتَبَذَ فِيهِ؟ قَالَتْ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ الْبَيْتِ عَنْ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ" .
ابراہیم کہتے ہیں کہ میں نے اسود سے پوچھا کیا آپ نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یہ پوچھا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کس چیز میں نبیذ بنانے کو ناپسند فرماتے تھے؟ انہوں نے کہا ہاں! میں نے ان سے یہ سوال پوچھا تھا اور انہوں نے جواب دیا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل بیت کو دباء اور مزفت سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24840]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5595، م: 1995

Previous    79    80    81    82    83    84    85    86    87    Next