الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24791
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، عَنْ بُدَيْلِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَسْتَفْتِحُ الْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قراءت کا آغاز سورت فاتحہ سے فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24791]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 498
حدیث نمبر: 24792
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، عَنْ أَشْعَثَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " فَعَلْنَاهُ مَرَّةً فَاغْتَسَلْنَا" . فِي الَّذِي يُجَامِعُ وَلَا يُنْزِلُ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے ایسا کیا تو غسل کیا تھا، مراد یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور انزال نہ ہو (تو غسل کرے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24792]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24793
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ يَذْكُرُ الْحَبِيبُ حَبِيبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، أَمَّا عِنْدَ ثَلَاثٍ فَلَا، أَمَّا عِنْدَ الْمِيزَانِ حَتَّى يَثْقُلَ أَوْ يَخِفَّ، فَلَا، وَأَمَّا عِنْدَ تَطَايُرِ الْكُتُبِ فَإِمَّا أَنْ يُعْطَى بِيَمِينِهِ، أَوْ يُعْطَى بِشِمَالِهِ، فَلَا، وَحِينَ يَخْرُجُ عُنُقٌ مِنَ النَّارِ فَيَنْطَوِي عَلَيْهِمْ، وَيَتَغَيَّظُ عَلَيْهِمْ، وَيَقُولُ ذَلِكَ الْعُنُقُ: وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ، وُكِّلْتُ بِثَلَاثَةٍ، وُكِّلْتُ بِثَلاَثَةٍ: وُكِّلْتُ بِمَنْ ادَّعَى مَعَ اللَّهِ إِلَهًا آخَرَ، وَوُكِّلْتُ بِمَنْ لَا يُؤْمِنُ بِيَوْمِ الْحِسَابِ، وَوُكِّلْتُ بِكُلِّ جَبَّارٍ عَنِيدٍ". قَالَ:" فَيَنْطَوِي عَلَيْهِمْ وَيَرْمِي بِهِمْ فِي غَمَرَاتٍ، وَلِجَهَنَّمَ جِسْرٌ أَدَقُّ مِنَ الشَّعْرِ، وَأَحَدُّ مِنَ السَّيْفِ، عَلَيْهِ كَلَالِيبُ وَحَسَكٌ يَأْخُذُونَ مَنْ شَاءَ اللَّهُ، وَالنَّاسُ عَلَيْهِ كَالطَّرْفِ وَكَالْبَرْقِ وَكَالرِّيحِ وَكَأَجَاوِيدِ الْخَيْلِ وَالرِّكَابِ، وَالْمَلَائِكَةُ يَقُولُونَ: رَبِّ سَلِّمْ، رَبِّ سَلِّمْ، فَنَاجٍ مُسَلَّمٌ، وَمَخْدُوشٌ مُسَلَّمٌ، وَمُكَوَّرٌ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن کوئی دوست اپنے دوست کو یاد رکھے گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عائشہ! تین جگہوں پر تو بالکل نہیں، ایک تو میزان عمل کے پاس، جب تک کہ اس کے اعمال صالحہ کا پلڑا بھاری یا ہلکا نہ ہوجائے دوسرے اس وقت جب ہر ایک کا نامہ اعمال دیا جائے گا کہ وہ دائیں ہاتھ میں آتا ہے یا بائیں ہاتھ میں اور تیسرے اس وقت جب جہنم سے ایک گردن باہر نکلے گی، وہ غیظ و غضب سے ان پر الٹ پڑے گی اور تین مرتبہ کہے گی کہ مجھے تین قسم کے لوگوں پر مسلط کیا گیا ہے، مجھے مسلط کیا گیا ہے اس شخص پر جو اللہ کے ساتھ دوسرے معبود ٹھہراتا رہا ہے، مجھے مسلط کیا گیا ہے اس شخص پر جو یوم الحساب پر ایمان نہیں رکھتا تھا اور مجھے ہر ظالم سرکش پر مسلط کیا گیا ہے، پھر وہ انہیں لپیٹے گی اور جہنم کی تاریکیوں میں پھینک دے گی۔ اور جہنم پر ایک پل ہوگا جو بال سے زیادہ باریک اور تلوار کی دھار سے زیادہ تیز ہوگا، اس پر کانٹے اور آنکڑے ہوں گے جو ہر اس شخص کو پکڑ لیں گے جسے اللہ چاہے گا، پھر کچھ لوگ اس پر پلک جھپکنے کی مقدار میں، کچھ بجلی کی طرح، کچھ ہوا کی طرح اور کچھ تیز رفتار گھوڑوں کی طرح اور کچھ دوسرے سواروں کی طرح سے گذر جائیں گے اور فرشتے یہ کہتے ہوں گے کہ پروردگار! بچانا، بچانا، اسی طرح کچھ لوگ صحیح سلامت بچ جائیں گے، کچھ زخمی ہو کر بچ جائیں گے اور کچھ چہروں کے بل جہنم میں گرپڑیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24793]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف بهذه السياقة
حدیث نمبر: 24794
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَأَبُو نُعَيْمٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْعَبَّاسِ بْنِ ذَرِيحٍ ، عَنْ الْبَهِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ لَهَا: " نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ"، فَقَالَتْ: إِنِّي حَائِضٌ؟ فَقَالَ:" إِنَّهَا لَيْسَتْ فِي يَدِكِ" . قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ أَحْمَدَ: قَالَ أَبِي: وَقَدْ حَدَّثَنَا بِهِ وَكِيعٌ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24794]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل شريك، م: 298
حدیث نمبر: 24795
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ " أَوَّلُ مَا يَبْدَأُ بِهِ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ السِّوَاكَ، وَآخِرُهُ إِذَا خَرَجَ مِنْ بَيْتِهِ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے اور جب گھر سے نکلتے تھے تو سب سے آخر میں فجر سے پہلے کی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24795]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، شريك توبع، م: 253
حدیث نمبر: 24796
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، وَحَجَّاجٌ الْمَعْنَى , قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ؟ فَقَالَتْ: ائْتِ عَلِيًّا فَاسْأَلْهُ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا إِذَا سَافَرْنَا أَنْ نَمْسَحَ عَلَى خِفَافِنَا" . قَالَ أَسْوَدُ فِي حَدِيثِهِ: وَرُبَّمَا قَالَ شَرِيكٌ: كُنَّا إِذَا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ مَسَحْنَا عَلَى خِفَافِنَا.
شریح رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا موزوں پر مسح کرنے کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ جا کر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ مسئلہ پوچھو، میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے فرمایا کہ جب ہم سفر پر ہوتے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں موزوں پر مسح کرنے کا حکم دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24796]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 24797
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مُنْذُ سِتِّينَ سَنَةً، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَجْمَرْتُ رَأْسِي إِجْمَارًا شَدِيدًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشَةُ، أَمَا عَلِمْتِ أَنَّ عَلَى كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةً؟" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے سر کے بالوں کا بڑا مضبوط جوڑا باندھ لیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اے عائشہ! کیا تمہیں معلوم نہیں ہے کہ جنابت کا اثر ہر بال تک پہنچتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24797]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الرجل الراوي عن عائشة، ولضعف شريك
حدیث نمبر: 24798
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَجُلًا دَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَدْنَاهُ وَقَرَّبَ مَجْلِسَهُ، فَلَمَّا خَرَجَ، قَالَتْ لَهُ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَمْ تَكُ تَشْكُو هَذَا الرَّجُلَ؟ قَالَ: " بَلَى، وَلَكِنْ إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ أَوْ شَرِّ النَّاسِ، الَّذِينَ إِنَّمَا يُكْرَمُونَ اتِّقَاءَ شَرِّهِمْ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا جب وہ اندر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قریب جگہ عطاء فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس طرح فرمایا: پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بدترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کے لئے چھوڑ دیا ہوگا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24798]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، شريك ابن عبدالله ضعيف، ولكن توبع
حدیث نمبر: 24799
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُجْنِبُ، ثُمَّ يَنَامُ، ثُمَّ يَنْتَبِهُ، ثُمَّ يَنَامُ، وَلَا يَمَسُّ مَاءً" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوتا لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سوجاتے، پھر بیدار ہوتے اور دوبارہ یونہی سوجاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24799]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات غير شريك، فهو ضعيف، راجع 24778
حدیث نمبر: 24800
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوَاءَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: أَمَا تَقْرَأُ الْقُرْآنَ إِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ سورة القلم آية 4. قَالَ: قُلْتُ: حَدِّثِينِي عَنْ ذَاكَ، قَالَتْ: صَنَعْتُ لَهُ طَعَامًا، وَصَنَعَتْ لَهُ حَفْصَةُ طَعَامًا، فَقُلْتُ: لِجَارِيَتِي اذْهَبِي، فَإِنْ جَاءَتْ هِيَ بِالطَّعَامِ فَوَضَعَتْهُ قَبْلُ فَاطْرَحِي الطَّعَامَ، قَالَتْ: فَجَاءَتْ بِالطَّعَامِ، قَالَتْ: فَأَلْقَتْهُ الْجَارِيَةُ، فَوَقَعَتْ الْقَصْعَةُ فَانْكَسَرَتْ، وَكَانَ نِطْعًا , قَالَتْ: فَجَمَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: " اقْتَصُّوا أَوْ اقْتَصِّي شَكَّ أَسْوَدُ ظَرْفًا مَكَانَ ظَرْفِكِ" ، فَمَا قَالَ شَيْءٌ.
بنو سواء کے ایک آدمی کا کہنا ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کیا تم قرآن نہیں پڑھتے؟ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:إِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ میں نے عرض کیا کہ مجھے اس کے متعلق کوئی واقعہ سنایئے، انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے کھانا پکایا، ادھر حضرت حفصہ نے بھی کھانا پکا لیا، میں نے اپنی باندی کو سمجھا دیا کہ جا کر دیکھ اگر حفصہ کھانا لے آئیں اور پہلے رکھ دیں تو تم وہ کھانا گرا دینا، چنانچہ حضرت حفصہ کھانا پہلے لے آئیں، باندی نے اسے گرادیا اور پیالہ گر کر ٹوٹ گیا، نیچے دستر خوان بچھا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے جمع کرنے لگے اور فرمایا کہ اس برتن کے بدلے میں دوسرا برتن قصاص کے طور پر وصول کرلو، لیکن اس کے علاوہ کچھ نہیں فرمایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24800]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الراوي عن عائشة، وشريك سيئ الحفظ

Previous    75    76    77    78    79    80    81    82    83    Next