الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24751
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعٌ يَعْنِي ابْنَ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا كَانَ وَجَعُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي قُبِضَ فِيهِ، قَالَ: " ادْعُوا لِي أَبَا بَكْرٍ وَابْنَهُ، فَلْيَكْتُبْ لِكَيْلَا يَطْمَعَ فِي أَمْرِ أَبِي بَكْرٍ طَامِعٌ، وَلَا يَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ". ثُمَّ قَالَ:" يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ" مَرَّتَيْنِ ، وقَالَ مُؤَمَّلٌ مَرَّةً:" وَالْمُؤْمِنُونَ". قَالَتْ عَائِشَةُ: فَأَبَى اللَّهُ وَالْمُسْلِمُونَ، وقَالَ مُؤَمَّلٌ مَرَّةً: وَالْمُؤْمِنُونَ. إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَبِي، فَكَانَ أَبِي.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت بوجھل ہوئی تو فرمایا ابوبکر اور ان کے بیٹے کو میرے پاس بلاؤ، تاکہ وہ ایک تحریر لکھ دے اور ابوبکر کے معاملے میں کوئی طمع رکھنے والا طمع نہ کرسکے اور کوئی تمنا کرنے والا تمنا نہ کرسکے، پھر فرمایا اللہ اور مومنین اس بات سے انکار کردیں گے کہ ابوبکر کے معاملے میں اختلاف کیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24751]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مؤمل
حدیث نمبر: 24752
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ خَالِهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: شَكَوْا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَجِدُونَ مِنَ الْوَسْوَسَةِ، وَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَنَجِدُ شَيْئًا، لَوْ أَنَّ أَحَدَنَا خَرَّ مِنَ السَّمَاءِ، كَانَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ بِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ذَاكَ مَحْضُ الْإِيمَانِ" .
حضرت عائشہ سے مریو ہے کہ کچھ صحابہ کرام نے اپنے آپ کو پیش آنے والے وساوس کی شکایت کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں ایسے وسو سے آتے ہیں کہ ہمیں وہ زبان پرندے سے زیادہ پسند یہ ہے کہ ہم آسمان سے نیچے گرپڑیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو خالص ایمان ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24752]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره ، وهذا إسناد ضعيف لضعف مؤمل و شهر بن حوشب ، ولابهام خاله
حدیث نمبر: 24753
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ , حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَتْ امْرَأَةُ عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ تَخْتَضِبُ وَتَتَطَيَّبُ، فَتَرَكَتْهُ، فَدَخَلَتْ عَلَيَّ، فَقُلْتُ لَهَا: أَمُشْهِدٌ أَمْ مُغِيبٌ؟ فَقَالَتْ: مُشْهِدٌ كَمُغِيبٍ، قُلْتُ: لَهَا مَا لَكِ؟ قَالَتْ: عُثْمَانُ لَا يُرِيدُ الدُّنْيَا وَلَا يُرِيدُ النِّسَاءَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَدَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَلَقِيَ عُثْمَانَ , فَقَالَ:" يَا عُثْمَانُ، أَتُؤْمِنُ بِمَا نُؤْمِنُ بِهِ؟" , قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَأُسْوَةٌ مَا لَكَ بِنَا" ..
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ حضرت عثمان بن مظعون کی اہلیہ پہلے مہندی لگاتی تھیں اور خوشبو سے مہکتی تھیں لیکن ایک دم انہوں نے یہ سب چیزیں چھوڑ دیں، ایک دن وہ میرے پاس آئیں تو میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کے شوہر موجود ہیں یا کہیں گئے ہوئے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ان کا ہونا بھی نہ ہونے کی طرح ہے، میں نے کہا کیا مطلب؟ انہوں نے کہا کہ عثمان دنیا اور عورتوں کی خواہش نہیں رکھتے، تھوڑی دیر بعد بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو میں نے ان سے یہ پات ذکر کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان سے ملے اور فرمایا اے عثمان! کیا تم ان چیزوں پر ایمان رکھتے ہو جن پر ہم ایمان لائے؟ انہوں نے عرض کیا جی یارسول اللہ! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ہمارے اسوہ پر عمل کیوں نہیں کرتے؟ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24753]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل مؤمل
حدیث نمبر: 24754
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سُوَيْدٍ ، عَنْ أَبِي فَاخِتَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ بِمِثْلِهِ، وَزَادَ فِيهِ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِعُثْمَانَ:" أَتُؤْمِنُ بِمَا نُؤْمِنُ بِهِ؟" , قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" فَاصْنَعْ كَمَا نَصْنَعُ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24754]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهو مكرر ما قبله
حدیث نمبر: 24755
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سُفْيَانَ ، وَذَكَرَ رَجُلًا آخَرَ ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصِيبُ مِنْ أَهْلِهِ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَنَامُ وَلَا يَمَسُّ مَاءً، فَإِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ، عَادَ إِلَى أَهْلِهِ وَاغْتَسَلَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پانی کو ہاتھ لگائے بغیر سوجاتے تھے، پھر جب سونے کے بعد رات کے آخری پہر میں بیدار ہوتے تو دوبارہ اپنی اہلیہ کے پاس جاتے اور پھر غسل فرماتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24755]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 24756
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ نِسَائِكَ لَهَا كُنْيَةٌ غَيْرِي. قَالَ: " فَتَكَنَّيْ بِابْنِكِ عَبْدِ اللَّهِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! میرے علاوہ آپ کی ہر بیوی کی کوئی نہ کوئی کنیت ضرور ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے بیٹے (بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24756]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، مؤمل متابع
حدیث نمبر: 24757
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ، وَمَا اسْتَكْمَلَ صِيَامَ شَهْرٍ قَطُّ إِلَّا رَمَضَانَ، وَمَا رَأَيْتُهُ فِي شَهْرٍ قَطُّ أَكْثَرَ صِيَامًا مِنْهُ فِي شَعْبَانَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24757]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1969، م: 1156
حدیث نمبر: 24758
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ، وَلَكِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ، إِنَّمَا، مَرّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، فَقَالَ: " إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا، وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا" .
ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت رافع بن خدیج کا انتقال ہوا تو انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میت پر اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، میں عمرہ کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ حضرت عائشہ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمن کی بخشش فرمائے، وہ جھوٹ نہیں بول رہے، البتہ وہ بھول گئے ہیں، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودیہ عورت کے پاس سے گذرے تھے جس پر لوگ رو رہے تھے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے عذاب ہورہا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24758]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1289، م: 932
حدیث نمبر: 24759
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَوَّلِهِ، وَأَوْسَطِهِ، وَآخِرِهِ، فَانْتَهَى وِتْرُهُ إِلَى السَّحَرِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے شروع، درمیان اور آخر ہر حصے میں وتر پڑھے ہیں اور سحری تک بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر پہنچے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24759]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 996، م: 745
حدیث نمبر: 24760
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْمُنْكَدِرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَفْرَدَ الْحَجَّ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف حج کا حرام باندھا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24760]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1211

Previous    71    72    73    74    75    76    77    78    79    Next