الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24671
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ الْأَشْعَثِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَعْقِلٍ الْمُحَارِبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُنْتَبَذَ فِي الدُّبَّاءِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزفت، دباء اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24671]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالله بن معقل مجهول ولكن توبع
حدیث نمبر: 24672
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِإِحْرَامِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ حِينَ أَحَلَّ بِمِنًى، قَبْلَ أَنْ يُفِيضَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24672]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5922، م: 1189
حدیث نمبر: 24673
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ: وَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأُصَلِّي الصُّبْحَ بِمِنًى، وَأُوَافِي قَبْلَ أَنْ يَجِيءَ النَّاسُ، فَقَالُوا لِعَائِشَةَ: وَاسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ؟ قَالَتْ: إِنَّهَا كَانَتْ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً،" فَأَذِنَ لَهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کہ کاش! میں بھی حضرت سودہ کی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیتی اور فجر کی نماز منیٰ میں جا کر پڑھ لیتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے اپنے کام پورے کرلیتی، لوگوں نے پوچھا کیا حضرت سودہ نے اس کی اجازت لے رکھی تھی؟ انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ بنت زمعہ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24673]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1680، م: 1290
حدیث نمبر: 24674
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ صَفِيَّةَ حَاضَتْ بِمِنًى، وَقَدْ أَفَاضَتْ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أُرَى صَفِيَّةَ إِلَّا حَابِسَتَنَا؟ قَالَ:" لِمَ؟" قُلْتُ: حَاضَتْ، قَالَ: " أَوَلَمْ تَكُنْ قَدْ أَفَاضَتْ؟" قُلْتُ: قَالَ: أَظُنُّهُ قَالَتْ: بَلَى، شَكَّ مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ:" فَلَا حَبْسَ عَلَيْكِ، فَارْتَحِلِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طواف زیارت کے بعد حضرت صفیہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طواف زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24674]
حكم دارالسلام: حديث صحيح على قلب فى متنه
حدیث نمبر: 24675
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي وَعَلَيْهِ مِرْطٌ مِنْ هَذِهِ الْمُرَحَّلَاتِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَعَلَيْهِ بَعْضُهُ، وَعَلَيَّ بَعْضُهُ، وَالْمِرْطُ مِنْ أَكْسِيَةٍ سُودٍ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کو نا عائشہ پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24675]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 514
حدیث نمبر: 24676
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمَيْنَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهَا سُئِلَتْ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ؟ فَقَالَتْ: تَعْجِزُ إِحْدَاكُنَّ أَنْ تَتَّخِذَ مِنْ أُضْحِيَّتِهَا سِقَاءً! ثُمّ قَالَتْ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ مَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نَبِيذِ الْجَرِّ" ، وَكَذَا وَكَذَا نَسِيَهُ سُلَيْمَانُ.
حضرت عائشہ سے کسی شخص نے مٹ کی کی نبیذ کے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کیا تم عورتیں اس بات سے بھی عاجز ہو کہ اپنی قربانی کے جانور کی کھال کا کوئی مشکیزہ ہی بنالو، پھر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مٹکے کی نبیذ اور فلاں فلاں چیز سے منع فرمایا ہے۔ " فلاں فلاں چیز " کی وضاحت سلیمان بھول گئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24676]
حكم دارالسلام: المرفوع منه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أمينة
حدیث نمبر: 24677
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ أَكْمَلَ الْمُؤْمِنِينَ إِيمَانًا أَحْسَنُهُمْ خُلُقًا، وَأَلْطَفُهُمْ بِأَهْلِهِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کامل ترین ایمان والا وہ آدمی ہوتا ہے جس کے اخلاق سب سے زیادہ عمدہ ہوں اور وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ سب سے زیادہ مہربان ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24677]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره
حدیث نمبر: 24678
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى دَوْسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ تَقُولُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ أَسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" .
سالم سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کیلئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24678]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24679
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَدَّانُ، فَقِيلَ لَهَا: مَا لَكِ وَلِلدَّيْنِ؟ فَقَالَتْ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ عَبْدٍ كَانَتْ لَهُ نِيَّةٌ فِي أَدَاءِ دَيْنِهِ، إِلَّا كَانَ لَهُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ عَوْنٌ" فَأَنَا أَلْتَمِسُ ذَلِكَ الْعَوْنَ.
محمد بن علی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ لوگوں سے قرض لیتی رہتی تھیں، کسی نے ان سے پوچھا کہ آپ قرض کیوں لیتی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص کی نیت قرض ادا کرنے کی ہو تو اللہ کی مدد اس کے شامل حال رہتی ہے، میں وہی مدد حاصل کرنا چاہتی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24679]
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، لأن محمد بن على لم يسمع من عائشة
حدیث نمبر: 24680
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: " إِذَا تَصَدَّقَتْ الْمَرْأَةُ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا، كَانَ لَهَا بِهِ أَجْرٌ، وَلِلزَّوْجِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلِلْخَازِنِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَلَا يَنْقُصُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِنْ أَجْرِ صَاحِبِهِ شَيْئًا، لِلزَّوْجِ بِمَا اكْتَسَبَ، وَلَهَا بِمَا أَنْفَقَتْ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر میں سے کوئی چیز خرچ کرتی ہے اور فساد کی نیت نہیں رکھتی تو اس عورت کو بھی اس کا ثواب ملے گا اور اس کے شوہر کو بھی اس کی کمائی کا ثواب ملے گا، عورت کو خرچ کرنے کا ثواب ملے گا اور خزانچی کو بھی اتنا ہی ثواب ملے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24680]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، راجع: 24171

Previous    63    64    65    66    67    68    69    70    71    Next