سعد بن ہشام کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے ام المومنین! مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے بارے بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق تو قرآن ہی تھا، کیا تم نے قرآن کریم میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد نہیں پڑھا " وانک لعلی خلق عظیم " میں نے عرض کیا کہ میں گوشہ نشین ہونا چاہتا ہوں؟ انہوں نے فرمایا ایسا مت کرو، کیا تم قرآن کریم میں یہ نہیں پڑھتے، تمہارے لئے اللہ کے پیغمبر میں اسوہ حسنہ موجود ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح بھی کیا ہے اور ان کے یہاں اولاد بھی ہوئی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24601]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، المبارك بن فضالة مدلس ولكن توبع
حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرئیل کی عورتوں کو منع کردیا گیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24602]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میری نظروں کے سامنے اب بھی وہ منظر موجود ہے، جب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24603]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ کچھ دعائیں ایسی ہیں جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت فرمایا کرتے تھے اے مقلب القلوب! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم فرما، میں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ اکثر یہ دعائیں کیوں کرتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انسان کا دل اللہ تعالیٰ کی دو انگلیوں کے درمیان ہوتا ہے اگر وہ چاہے تو اسے ٹیڑھا کر دے اور اگر چاہے تو سیدھا رکھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24604]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الحسن لم يسمع من عائشة
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قیامت کے دن جس سے حساب لیا جائے گا وہ عذاب میں مبتلا ہوجائے گا، میں نے عرض کیا اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں فرمایا " عنقریب آسان حساب لیا جائے گا " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ حساب تھوڑی ہوگا وہ تو سرسری پیشی ہوگی اور جس شخص سے قیامت کے دن حساب کتاب میں مباحثہ کیا گیا، وہ تو عذاب میں گرفتار ہوجائے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24605]
ابن قریظہ صدفی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پو چھا کیا ایام کی حالت میں بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے ساتھ لیٹ جاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں، میں جب اپنا ازار باندھ لیتی تھی، کیونکہ اس وقت ہمارے پاس ایک ہی بستر ہوتا تھا اور جب اللہ تعالیٰ نے مجھے دوسرا بستر دیدیا تو میں الگ ہوجاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24606]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عورت کے مبارک ہونے کی علامات میں یہ بھی شامل ہے کہ اس کا نکاح آسانی سے ہوجائے اور اس کا مہر آسان ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24607]
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وجوب غسل کی حالت میں سونے کا ارادہ فرماتے تھے تو نماز جیسا وضو فرمالیتے تھے اور فرماتے تھے کہ جو شخص وجوب غسل کی حالت میں سونا چاہے، اسے نماز والا وضو کرلینا چاہیے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24608]
حكم دارالسلام: حديث صحيح من فعله، وصحيح لغيره من قوله ابن لهيعة توبع ، راجع: 24083
حضرت عائشہ کے سامنے ایک مرتبہ کچھ لوگوں کا ذکر کیا گیا جو ایک ہی رات میں ایک یا دو مرتبہ قرآن پڑھ لیتے تھے تو حضرت عائشہ نے فرمایا کہ ان لوگوں کا پڑھنا نہ پڑھنا برابر ہے۔ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساری رات قیام کرتی تھی تب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم صرف سورت آل عمران اور سورت نساء پڑھ پاتے تھے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسی جس آیت پر گذرتے جس میں خوف دلایا گیا ہوتا تو اللہ تعالیٰ سے پناہ مانگتے اور دعاء فرماتے اور خوشخبری کے مضمون پر مشتمل جس آیت سے گذرتے تو اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے اور اس کی طرف اپنی رغبت کا اظہار فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24609]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال مسلم بن مخراق
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر عورت " خواب " دیکھے اور اسے " پانی " کے اثرات نظر آئیں تو کیا وہ بھی غسل کرے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! حضرت عائشہ نے اس عورت سے فرمایا تیرے ہاتھ خاک آلود ہوں (کیا عورت بھی اس کیفیت سے دوچار ہوتی ہے؟) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا اسے چھوڑ دو، بچے کی اپنے والدین سے مشابہت اسی وجہ سے تو ہوتی ہے کہ اگر عورت کا " پانی " مرد کے " پانی " پر غالب آجائے تو بچہ اپنے ماموں کے مشابہہ ہوتا ہے اور اگر مرد کا " پانی " عورت کے پانی پر غالب آجائے تو بچہ اس کے مشابہہ ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24610]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، مصعب بن شيبة لين الحديث، ولكن توبع م: 314