الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24541
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنًى، تَضْرِبَانِ بِدُفَّيْنِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُسَجًّى عَلَيْهِ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا، فَكَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجْهَهُ، فَقَالَ: " دَعْهُنَّ يَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ" . وَقَالَتْ عَائِشَةُ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَسْتُرُنِي بِرِدَائِهِ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ يَلْعَبُونَ فِي الْمَسْجِدِ حَتَّى أَكُونَ أَنَا أَسْأَمُ، فَأَقْعُدُ، فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ، الْحَرِيصَةِ عَلَى اللَّهْوِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجا رہی تھیں، حضرت صدیق اکبر نے انہیں ڈانٹا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو، کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے۔ حضرت عائشہ مزید کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دیئے، میں انہیں دیکھتی رہی اور جب دل بھر گیا تو واپس آگئی، اب تم خود اندازہ لگا لو کہ ایک نوعمر لڑکی کو کھیل تماشے کی کتنی رغبت ہوگی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24541]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 987، م: 892
حدیث نمبر: 24542
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، قَالَتْ: " مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنَ السَّنَةِ، أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس ماہ تقریباً وہ پو را مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24542]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1156
حدیث نمبر: 24543
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي بُهْلُولُ بْنُ حَكِيمٍ ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَالِمٌ الدَّوْسِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ : تَقُولُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ: يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ، أَسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" .
سالم سدوسی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کیلئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24543]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل سالم الدوسي
حدیث نمبر: 24544
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ أَنْ يَعْتَكِفَ الْعَشْرَ الْأَوَاخِرَ مِنْ رَمَضَانَ، فَاسْتَأْذَنَتْهُ عَائِشَةُ، فَأَذِنَ لَهَا، فَأَمَرَتْ بِبِنَائِهَا، فَضُرِبَ، وَسَأَلَتْ حَفْصَةُ عَائِشَةَ أَنْ تَسْتَأْذِنَ لَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَفَعَلَتْ، فَأَمَرَتْ بِبِنَائِهَا، فَضُرِبَ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ زَيْنَبُ، أَمَرَتْ بِبِنَائِهَا، فَضُرِبَ، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى، انْصَرَفَ، فَبَصُرَ بِالْأَبْنِيَةِ، فَقَالَ: " مَا هَذِهِ؟" قَالُوا: بِنَاءُ عَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَزَيْنَبَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبِرَّ أَرَدْتُنَّ بِهَذَا؟ مَا أَنَا بِمُعْتَكِفٍ". فَرَجَعَ، فَلَمَّا أَفْطَرَ اعْتَكَفَ عَشَرَ شَوَّالٍ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کے ارادے کا ذکر فرمایا تو حضرت عائشہ نے ان سے اعتکاف کی اجازت مانگی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دے دی چنانچہ حضرت عائشہ نے اپنا خیمہ لگانے کا حکم دیا اور وہ لگا دیا گیا، یہ دیکھ کر حضرت حفصہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کہ ان کے لئے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیں، انہوں نے اجازت لی تو حضرت حفصہ کے حکم پر ان کا خیمہ بھی لگا دیا گیا، یہ دیکھ کر حضرت زینب نے بھی اپنا خیمہ لگا نے کا حکم دے دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چونکہ نماز پڑھ کر واپس آجاتے تھے، اس دن مسجد میں بہت سارے خیمے دیکھے تو فرمایا یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت عائشہ، حفصہ، زینب کے خیمے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تم لوگ اس سے نیکی حاصل کرنا چاہتی ہو؟ میں اعتکاف ہی نہیں کرتا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم واپس آگئے اور عید گذرنے کے بعد شوال کے دس دن کا اعتکاف فرمایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24544]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2033، م: 1173
حدیث نمبر: 24545
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا عُتْبَةُ يَعْنِي ابْنَ ضَمْرَةَ بْنَ حَبِيبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَيْسٍ مَوْلَى غُطَيْفٍ، أَنَّهُ أَتَى عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، فَسَلَّمَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: مَنْ الرَّجُلُ؟ قَالَ: أَنَا عَبْدُ اللَّهِ مَوْلَى غُطَيْفِ بْنِ عَازِبٍ، فَقَالَتْ: ابْنُ عُفَيْفٍ؟ فَقَالَ: نَعَمْ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، فَسَأَلَهَا عَنْ " الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ صَلَاةِ الْعَصْرِ، أَرَكَعَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" قَالَتْ لَهُ: نَعَمْ . وَسَأَلَهَا عَنْ ذَرَارِيِّ الْكُفَّارِ؟ فَقَالَتْ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُمْ مَعَ آبَائِهِمْ"، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بِلَا عَمَلٍ؟ قَالَ:" اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَعْلَمُ بِمَا كَانُوا عَامِلِينَ" .
عبداللہ بن ابی قیس " جو غطیف بن عفیف کے آزاد کردہ غلام ہیں، سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ ام المومنین حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں سلام کیا، انہوں نے پوچھا کون آدمی ہے؟ عرض کیا کہ میں عبداللہ ہوں، غطیف کا غلام، انہوں نے پوچھا جس کے والد کا نام عفیف ہے؟ عرض کیا جی ام المومنین! پھر انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پڑھا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! انہوں نے کفار کے نابالغ بچوں کے متعلق پوچھا تو حضرت عائشہ نے جواب دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے وہ اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ ہوں گے، حالانکہ میں نے یہ عرض بھی کیا تھا کہ یا رسول اللہ! بغیر کسی عمل کے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ معلوم ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24545]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطراب عبدالله بن أبى قيس فيه
حدیث نمبر: 24546
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَقْطَعُ صَلَاةَ الْمُسْلِمِ شَيْءٌ إِلَّا الْحِمَارُ، وَالْكَافِرُ، وَالْكَلْبُ، وَالْمَرْأَةُ" فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ قُرِنَّا بِدَوَابِّ سُوءٍ .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسلمان کی نماز گدھے، کافر، کتے اور عورت کے علاوہ کوئی چیز نہیں توڑتی، حضرت عائشہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ہمیں تو گندے جانوروں کے ساتھ ملا دیا گیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24546]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، وفي متنه نكارة، راشد ابن سعد كثير الإرسال
حدیث نمبر: 24547
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ عُبَيْدٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الشُّؤْمُ سُوءُ الْخُلُقِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا نحوست بد اخلاقی کا نام ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24547]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، فيه انقطاع وضعف، حبيب بن عبيد لم يسمع من عائشة، و أبو بكر الغساني ضعيف
حدیث نمبر: 24548
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ مُكَاتِبًا لَهَا دَخَلَ عَلَيْهَا بِبَقِيَّةِ مُكَاتَبَتِهِ، فَقَالَتْ لَهُ: أَنْتَ غَيْرُ دَاخِلٍ عَلَيَّ غَيْرَ مَرَّتِكَ هَذِهِ، فَعَلَيْكَ بِالْجِهَادِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَا خَالَطَ قَلْبَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ رَهَجٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ان کا ایک مکاتب غلام ان کے پاس اپنا بقیہ بدل کتابت ادا کرنے کے لئے آیا تو انہوں نے اس سے فرمایا کہ آج کے بعد تم میرے پاس نہیں آسکو گے، البتہ تم اپنے اوپر جہاد فی سبیل اللہ کو لازم کرلینا کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس مسلمان آدمی کے دل میں جہاد فی سبیل اللہ کا غبار خلط ملط ہوجائے تو اللہ اس پر جہنم کی آگ کو حرام قرار دے دیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24548]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 24549
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ فِي الْإِسْلَامِ، إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی اسلام میں دو چیزوں کے درمیان اختیار دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان میں سے زیادہ آسان کو اختیار فرمایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24549]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل محمد بن مصعب
حدیث نمبر: 24550
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا ثَوَّبَ الْمُؤَذِّنُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ حَتَّى يَأْتِيَهُ الْمُؤَذِّنُ، فَيُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مؤذن کے اذان دینے کے بعد دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے، یہاں تک کہ مؤذن آجاتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کی اطلاع دیتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24550]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو مكرر: 24537

Previous    50    51    52    53    54    55    56    57    58    Next