الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24511
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، مِثْلَ ذَلِكَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24511]
حكم دارالسلام: راجع حديث: 4475
حدیث نمبر: 24512
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُقَيْلٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَتْ إِذَا أُصِيبَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِهَا، فَتَفَرَّقَ نِسَاءُ الْجَمَاعَةِ عَنْهَا، وَبَقِيَ نِسَاءُ أَهْلِ خَاصَّتِهَا، أَمَرَتْ بِبُرْمَةٍ مِنْ تَلْبِينَةٍ، فَطُبِخَتْ، ثُمَّ أَمَرَتْ بِثَرِيدٍ فَيُثْرَدُ، وَصَبَّتْ التَّلْبِينَةَ عَلَى الثَّرِيدِ، ثُمَّ قَالَتْ: كُلُوا مِنْهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ التَّلْبِينَةَ مَجَمَّةٌ لِفُؤَادِ الْمَرِيضِ تُذْهِبُ بَعْضَ الْحُزْنِ" .
عروہ کہتے ہیں کہ جب حضرت عائشہ کے اہل خانہ میں سے کوئی بیمار ہوجاتا تو جماعت کی عورتوں کے جانے کے بعد جب خاص ان کے گھر کی عورتیں رہ جاتیں تو وہ ایک ہانڈی چڑھانے کا حکم دیتیں جس میں دلیا پکایا جاتا، پھر ثرید بنانے کا حکم دیتیں پھر اس دلیے کو ثرید پر ڈال کر فرماتیں اسے کھاؤ کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دلیا مریض کے دل کو تقویت پہنچاتا ہے اور غم کے کچھ اثرات کو دور کرتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24512]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5417 م: 2216
حدیث نمبر: 24513
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي حُمَيْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي لَمْ يَقُمْ مِنْهُ: " لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، فَإِنَّهُمْ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ". قَالَتْ: وَلَوْلَا ذَلِكَ، أُبْرِزَ قَبْرُهُ، غَيْرَ أَنَّهُ خَشِيَ أَنْ يُتَّخَذَ مَسْجِدًا .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کجہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اس مرض میں " جس سے آپ جانبر نہ ہوسکے " ارشاد فرمایا کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ کی لعنت نازل ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف یہ اندیشہ تھا کہ ان کی قبر کو سجدہ گاہ نہ بنایا جائے ورنہ قبر مبارک کو کھلا رکھنے میں کوئی حرج نہ تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24513]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1330، م: 529
حدیث نمبر: 24514
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَجُلًا ابْتَاعَ غُلَامًا، فَاسْتَغَلَّهُ، ثُمَّ وَجَدَ أَوْ رَأَى بِهِ عَيْبًا، فَرَدَّهُ بِالْعَيْبِ، فَقَالَ الْبَائِعُ: غَلَّةُ عَبْدِي، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْغَلَّةُ بِالضَّمَانِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے ایک غلام خریدا، اسے اپنے کام میں لگایا، پھر اس میں کوئی عیب نظر آیا تو بائع (بچنے والا) کو واپس لوٹا دیا، بائع (بچنے والا) کہنے لگے کہ میرے غلام نے جتنے دن کام کیا ہے اس کی مزدوری؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کمائی کا منافع تاوان ضمانت کے ساتھ وابستہ ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24514]
حكم دارالسلام: حديث حسن، مسلم إن كان ضعيفاً ولكن تابعه غير واحد
حدیث نمبر: 24515
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ يَحْيَى الْغَسَّانِيِّ ، قَالَ: قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ وَهُوَ عَامِلٌ عَلَى الْمَدِينَةِ، قَالَ: أُتِيتُ بِسَارِقٍ، فَأَرْسَلَتْ إِلَيَّ خَالَتِي عَمْرَةُ بِنْتُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنْ لَا تَعْجَلَ فِي أَمْرِ هَذَا الرَّجُلِ، حَتَّى آتِيَكَ، فَأُخْبِرَكَ مَا سَمِعْتُ مَنْ عَائِشَةَ فِي أَمْرِ السَّارِقِ. قَالَ: فَأَتَتْنِي وَأَخْبَرَتْنِي، أنها سَمِعَتْ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْطَعُوا فِي رُبُعِ الدِّينَارِ، وَلَا تَقْطَعُوا فِيمَا هُوَ أَدْنَى مِنْ ذَلِكَ" وَكَانَ رُبُعُ الدِّينَارِ يَوْمَئِذٍ ثَلَاثَةَ دَرَاهِمَ، وَالدِّينَارُ اثْنَيْ عَشَرَ دِرْهَمًا. قَالَ: وَكَانَتْ سَرِقَتُهُ دُونَ رُبُعِ الدِّينَارِ، فَلَمْ أَقْطَعْهُ.
یحییٰ بن غسانی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ حاضر ہوا، تو ابوبکر بن محمد بن عمرہ رحمہ اللہ سے ملاقات ہوئی جو اس زمانے میں مدینہ منورہ کے گورنر تھے، انہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ میرے پاس ایک چور لایا گیا تو مجھے میری خالہ عمرہ بنت عبدالرحمن نے یہ پیغام بھجوایا کہ میرے آنے تک اس شخص کے معاملے میں عجلت نہ کر، میں تمہیں آکر بتاتی ہوں کہ چور کے حوالے سے میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کیا حدیث سنی ہے، چنانچہ وہ آئیں اور انہوں نے مجھے بتایا کہ انہوں نے حضرت عائشہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا چوتھائی دینار چوری کرنے پر چور کا ہاتھ کاٹ دیا کرو، لیکن اس سے کم میں نہ کاٹا کرو، اس زمانے میں چوتھائی دینار تین درہم کے برابر تھا اور ایک دینار بارہ درہم کے ہوتا تھا اور اس نے جو چوری کی تھی وہ چوتھائی دینار سے کم تھی لہٰذا میں نے اس کا ہاتھ نہیں کاٹا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24515]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6789، م: 1684
حدیث نمبر: 24516
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , عَنْ يَحْيَى ، عَنْ سَالِمٍ مَوْلَى دَوْسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ , تَقُولُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ: أَسْبِغْ الْوُضُوءَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ" .
ابو سلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت عبدالرحمن نے حضرت عائشہ کے یہاں وضو کیا تو انہوں نے فرمایا عبدالرحمن! اچھی طرح اور مکمل وضو کرو، کیونکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایڑیوں کیلئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24516]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 24517
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ , عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24517]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 619، م: 724
حدیث نمبر: 24518
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قِيلَ لِعَائِشَةَ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، رُؤِيَ هَذَا الشَّهْرُ لِتِسْعٍ وَعِشْرِينَ! قَالَتْ: وَمَا يُعْجِبُكُمْ مِنْ ذَاكَ، لَمَا " صُمْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ أَكْثَرُ مِمَّا صُمْتُ ثَلَاثِينَ" .
سعید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ کسی نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہا کہ اے ام المومنین! اس دفعہ تو چاند ٢٩ ویں تاریخ کو ہی نظر آگیا ہے، انہوں نے فرمایا کہ اس میں تعجب کی کون سی بات ہے؟ میں نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ٣٠ سے زیادہ ٢٩ کے روزے رکھے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24518]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24519
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ:" يَا عَائِشَةُ، قَوْمُكِ أَسْرَعُ أُمَّتِي بِي لَحَاقًا" , قَالَتْ: فَلَمَّا جَلَسَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، لَقَدْ دَخَلْتَ وَأَنْتَ تَقُولُ كَلَامًا ذَعَرَنِي، قَالَ:" وَمَا هُوَ؟" قَالَتْ: تَزْعُمُ أَنَّ قَوْمِي أَسْرَعُ أُمَّتِكَ بِكَ لَحَاقًا. قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَتْ: وَمِمَّ ذَاكَ؟ قَالَ:" تَسْتَحْلِيهِمْ الْمَنَايَا وَتَنَفَّسُ عَلَيْهِمْ أُمَّتُهُمْ"، قَالَتْ: فَقُلْتُ: فَكَيْفَ النَّاسُ بَعْدَ ذَلِكَ أَوْ عِنْدَ ذَلِكَ؟ قَالَ:" دَبًى يَأْكُلُ شِدَادُهُ ضِعَافَهُ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْهِمْ السَّاعَةُ" قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: فَسَّرَهُ رَجُلٌ: هُوَ الْجَنَادِبُ الَّتِي لَمْ تَنْبُتْ أَجْنِحَتُهَا.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عائشہ! لوگوں میں سب سے پہلے ہلاک ہونے والے تمہاری قوم کے لوگ ہوں گے، میں نے عرض کیا اللہ مجھے آپ پر فداء کرے کیا بنو تیم کے لوگ مراد ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ قریش کا یہ قبیلہ، ان کے سامنے خواہشات مزین ہوجائیں گی اور لوگ ان سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور یہی سب سے پہلے ہلاک ہونے والے ہوں گے، میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد لوگوں کی بقاء کیا رہ جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک بیماری ہوگی جس میں مضبوط لوگ کمزوروں کو کھا جائیں گے اور ان ہی پر قیامت قائم ہوجائے گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24519]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 24520
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ يَهُودِيَّةً كَانَتْ تَخْدُمُهَا، فَلَا تَصْنَعُ عَائِشَةُ إِلَيْهَا شَيْئًا مِنَ الْمَعْرُوفِ إِلَّا قَالَتْ: وَقَاكِ اللَّهُ عذاب القبر. لَهَا الْيَهُودِيَّةُ , قَالَتْ: فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ لِلْقَبْرِ عَذَابٌ قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ:" لَا، وَعَمَّ ذَاكَ؟" قَالَتْ: هَذِهِ الْيَهُودِيَّةُ لَا نَصْنَعُ إِلَيْهَا مِنَ الْمَعْرُوفِ شَيْئًا إِلَّا قَالَتْ: وَقَاكِ اللَّهُ عَذَابَ الْقَبْرِ. قَالَ:" كَذَبَتْ يَهُودُ، وَهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَكْذَبُ، لَا عَذَابَ دُونَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ"، قَالَتْ: ثُمَّ مَكَثَ بَعْدَ ذَاكَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَمْكُثَ، فَخَرَجَ ذَاتَ يَوْمٍ نِصْفَ النَّهَارِ مُشْتَمِلًا بِثَوْبِهِ، مُحْمَرَّةً عَيْنَاهُ، وَهُوَ يُنَادِي بِأَعْلَى صَوْتِهِ:" أَيُّهَا النَّاسُ، أَظَلَّتْكُمْ الْفِتَنُ كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، أَيُّهَا النَّاسُ، لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، بَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، أَيُّهَا النَّاسُ، اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَإِنَّ عَذَابَ الْقَبْرِ حَقٌّ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک یہودی عورت ان کی خدمت کیا کرتی تھی، حضرت عائشہ اس کے ساتھ جب بھی کوئی نیکی کرتیں تو وہ انہیں یہ دعا دیتی کہ اللہ آپ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو میں نے ان سے پوچھا یا رسول اللہ! کیا قیامت کے دن سے پہلے قبر میں بھی عذاب ہوگا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ تم کیوں پوچھ رہی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ اس یہودیہ کے ساتھ میں جب بھی کوئی بھلائی کرتی ہوں تو وہ یہی کہتی ہے کہ اللہ آپ کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہودی جھوٹ بولتے ہیں، یہ تو اللہ تعالیٰ کی طرف بھی جھوٹی نسبت کردیتے ہیں قیامت سے پہلے کوئی عذاب نہ ہوگا۔ تھوڑے عرصے بعد " جب تک اللہ کو منظور ہوا " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نصف النہار کے وقت اپنے کپڑے اوپر لپیٹے ہوئے اس حال میں نکلے کہ آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں اور بآ واز بلند فرما رہے تھے کہ اے لوگو! تم پر تاریک رات کے ٹکڑوں کی طرح فتنے چھا گئے ہیں، اے لوگو! جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے ہوتے تو زیادہ روتے اور تھوڑا ہنستے، اے لوگو! عذاب قبر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو اور عذاب قبر برحق ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24520]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    47    48    49    50    51    52    53    54    55    Next