الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24491
حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: وَقَالَ حَيْوَةُ : أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِكَبْشٍ أَقْرَنَ يَطَأُ فِي سَوَادٍ، وَيَنْظُرُ فِي سَوَادٍ، وَيَبْرُكُ فِي سَوَادٍ، فَأُتِيَ بِهِ لِيُضَحِّيَ بِهِ، ثُمَّ قَالَ:" يَا عَائِشَةُ، هَلُمِّي الْمِدْيَةَ"، ثُمَّ قَالَ:" اشْحَذِيهَا بِحَجَرٍ"، فَفَعَلَتْ، ثُمَّ أَخَذَهَا وَأَخَذَ الْكَبْشَ فَأَضْجَعَهُ، ثُمَّ ذَبَحَهُ، وَقَالَ: " بِسْمِ اللَّهِ، اللَّهُمَّ تَقَبَّلْ مِنْ مُحَمَّدٍ، وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَمِنْ أُمَّةِ مُحَمَّدٍ"، ثُمَّ ضَحَّى بِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگوں والا ایک ایسا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں دیکھتا ہوا، سیاہی میں بیٹھتا ہو (مکمل کالا سیاہ ہو) چنانچہ ایسا جانور قربانی کے لئے پیش کیا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! چھری لاؤ پھر فرمایا اسے پتھر پر تیز کرلو، میں نے ایسا ہی کیا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری پکڑی اور مینڈھے کو پکڑ کر لٹایا اور یہ کہتے ہوئے ذبح کردیا بسم اللہ، اے اللہ! محمد و آل محمد اور امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے اسے قبول فرما۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24491]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1976
حدیث نمبر: 24492
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " فَتَلْتُ قَلَائِدَ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَلَّدَهَا وَأَشْعَرَهَا، ثُمَّ وَجَّهَهَا إِلَى الْبَيْتِ، وَأَقَامَ بِالْمَدِينَةِ، فَمَا حَرُمَ عَلَيْهِ شَيْءٌ كَانَ لَهُ حِلًّا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں قلادہ باندھ کر اشعار کرتے اور انہیں بیت اللہ کی طرف روانہ کرکے خود مدینہ منورہ میں رہتے اور حلال چیزوں میں سے کچھ بھی اپنے اوپر حرام نہ کرتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24492]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1696، م: 1321
حدیث نمبر: 24493
حَدَّثَنَا أَبُو الْجَوَّابِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمَّارُ بْنُ رُزَيْقٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَدْلَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْبَطْحَاءِ لَيْلَةَ النَّفْرِ إِدْلَاجًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوچ کی رات " حصباء " سے رات کے وقت روانگی اختیار فرمائی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24493]
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 24494
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ عُتْبَةَ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يُزَوِّجَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ، جَلَسَ إِلَى خِدْرِهَا، فَقَالَ: " إِنَّ فُلَانًا يَذْكُرُ فُلَانَةً" يُسَمِّيهَا وَيُسَمِّي الرَّجُلَ الَّذِي يَذْكُرُهَا، فَإِنْ هِيَ سَكَتَتْ زَوَّجَهَا، وَإِنْ كَرِهَتْ نَقَرَتْ السِّتْرَ، فَإِذَا نَقَرَتْهُ لَمْ يُزَوِّجْهَا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی کسی بیٹی کے نکاح کا ارادہ فرماتے تو اس کے پردے میں جا کر بیٹھتے اور فرماتے کے فلاں آدمی فلاں عورت کا ذکر کر رہا تھا اور اس میں اس بیٹی کا اور اس سے نکاح کی خواہش رکھنے والے آدمی کا نام ذکر فرماتے، اگر وہ خاموش رہتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نکاح فرمادیتے اور اگر اسے وہ رشتہ ناپسند ہوتا تو وہ پردہ ٹھیک کرنے لگتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کا نکاح نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24494]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف أيوب بن عتبة
حدیث نمبر: 24495
قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ: وَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ أَبِي بِخَطِّ يَدِهِ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ وَهُوَ الْعَيْشِيُّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ، وَإِنَّهُ لَيُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِذَنْبِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے لوگ میت پر رو رہے ہوتے ہیں اور اسے قبر میں اس کے گناہوں کی وجہ سے عذاب ہورہا ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24495]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3979، م: 932
حدیث نمبر: 24496
حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: عَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا أَقُولُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " قُلْ: الْحَمْدُ لِلَّهِ"، قَالَ الْقَوْمُ: مَا نَقُولُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" قُولُوا لَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ"، قَالَ: مَا أَقُولُ لَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" قُلْ لَهُمْ: يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک آدمی کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں چھینک آگئی، اس نے پوچھا یا رسول اللہ! میں کیا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الحَمدُ لِلَہِ کہو۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! میں کیا کہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الحمدُ للہ کہو۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم اسے کیا جواب دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے یَرحَمُک اللہ کہو۔ چھینکنے والے نے پوچھا کہ یا رسول اللہ! میں انہیں کیا جواب دوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم انہیں یھدیکمُ اللہ وَ یصلح بالکم کہہ دو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24496]
حكم دارالسلام: حديث حسن بشواهده، وهذا إسناد ضعيف، أبو معشر ضعيف، وشيخه عبدالله بن يحيى مجهول
حدیث نمبر: 24497
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ قَالَتْ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نُجَاهِدُ مَعَكُمْ؟ فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَكِ أَحْسَنُ الْجِهَادِ وَأَجْمَلُهُ الْحَجُّ حَجٌّ مَبْرُورٌ" فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَا أَدَعُ الْحَجَّ أَبَدًا بَعْدَ إِذْ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا بہترین اور خوبصورت جہاد حج ہی ہے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سننے کے بعد اب میں کبھی حج ترک نہ کروں گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24497]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1861
حدیث نمبر: 24498
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا تُوُفِّيَ سَعْدٌ، وَأُتِيَ بِجِنَازَتِهِ، أَمَرَتْ بِهِ عَائِشَةُ أَنْ يُمَرَّ بِهِ عَلَيْهَا، فَشُقَّ بِهِ فِي الْمَسْجِدِ، فَدَعَتْ لَهُ، فَأُنْكِرَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَى الْقَوْلِ، " مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ بَيْضَاءَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ" .
عباد بن عبداللہ بن زبیر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص کا انتقال ہوا، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے حکم دیا کہ ان کا جنازہ ان کے پاس سے گذارا جائے، مسجد میں جنازہ آنے کی وجہ سے دشواری ہونے لگی، حضرت عائشہ نے حضرت سعد کے لئے دعا کی، بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا، حضرت عائشہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا لوگ باتیں بنانے میں کتنی جلدی کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سہیل بن بیضاء کی نماز جنازہ ہی مسجد میں پڑھائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24498]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، صالح بن عجلان مجهول ولكن توبع
حدیث نمبر: 24499
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَصَالِحِ بْنِ عَجْلَانَ ،، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهَا أَمَرَتْ بِجِنَازَةِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنْ يُمَرَّ بِهَا عَلَيْهَا، فَمُرَّ بِهَا عَلَيْهَا، فَبَلَغَهَا أَنْ قَدْ قِيلَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَتْ: مَا أَسْرَعَ النَّاسَ إِلَى الْقَوْلِ , وَاللَّهِ " مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سُهَيْلِ بْنِ بَيْضَاءَ إِلَّا فِي الْمَسْجِدِ" .
عباد بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص کا انتقال ہوا، تو حضرت عائشہ نے حکم دیا کہ ان کا جنازہ ان کے پاس سے گذارا جائے، مسجد میں جنازہ آنے کی وجہ سے دشواری ہونے لگی، حضرت عائشہ نے حضرت سعد کے لئے دعا کی، بعض لوگوں نے اس پر اعتراض کیا، حضرت عائشہ کو معلوم ہوا تو انہوں نے فرمایا لوگ باتیں بنانے میں کتنی جلدی کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سہیل بن بیضاء کی نماز جنازہ ہی مسجد میں پڑھائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24499]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو مكرر ما قبله
حدیث نمبر: 24500
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قِيلَ لَهُ: إِنَّ فُلَانًا وَجِعٌ لَا يَطْعَمُ الطَّعَامَ، قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِالتَّلْبِينَةِ فَحَسُّوهُ إِيَّاهَا، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَغْسِلُ بَطْنَ أَحَدِكُمْ كَمَا يَغْسِلُ أَحَدُكُمْ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ مِنَ الْوَسَخِ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا جاتا کہ فلاں شخص بیمار ہے اور کچھ نہیں کھا رہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ دلیا اختیار کرو (جو اگرچہ طبیعت کو اچھا نہیں لگتا لیکن نفع بہت دیتا ہے) اور وہ اسے کھلاؤ، اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے، یہ تمہارے پیٹ کو اس طرح دھو دیتا ہے جیسے تم میں سے کوئی شخص اپنے چہرہ کو پانی سے دھو کر میل کچیل سے صاف کرلیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24500]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أم كلثوم

Previous    45    46    47    48    49    50    51    52    53    Next