حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بستر جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو سوتے تھے، چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24451]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6456، م: 2082
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے اس وقت رخصت ہوئے جب لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کھجور سے اپنا پیٹ بھر تے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24452]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5383، م: 2975
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ الْحَضْرَمِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ، أَوْ مِنْ آخِرِهِ؟ فَقَالَتْ: " كُلُّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُ، رُبَّمَا أَوْتَرَ أَوَّلَ اللَّيْلِ، وَرُبَّمَا أَوْتَرَ آخِرَهُ"، قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً، قُلْتُ: كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَتُهُ، يُسِرُّ أَوْ يَجْهَرُ؟ قَالَتْ:" كُلُّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَل، رُبَّمَا أَسَرَّ، وَرُبَّمَا جَهَرَ"، قَالَ: قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً، قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِي الْجَنَابَةِ، أَكَانَ يَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ، أَوْ يَنَامُ قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ؟ قَالَتْ:" كُلُّ ذَلِكَ كَانَ يَفْعَلُ، رُبَّمَا اغْتَسَلَ، فَنَامَ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ، وَنَامَ"، قَالَ: قُلْتُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً . عبداللہ بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت رات کے ابتدائی حصے میں کرتے تھے یا آخری حصے میں؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں غسل فرما لیتے تھے اور کبھی رات کے آخری حصے میں، اس پر میں نے اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے، اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی ہے، پھر میں نے پو چھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے اول حصے میں وتر پڑھتے یا آخر میں؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں وتر پڑھ لیتے تھے اور کبھی آخری حصے میں، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی، پھر میں نے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرأت فرماتے تھے یا سری؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے میں بھی وسعت رکھی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24453]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 307
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْمُطَّلِبِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا تُقْبَضُ نَفْسُهُ ثُمَّ يَرَى الثَّوَابَ، ثُمَّ تُرَدُّ إِلَيْهِ، فَيُخَيَّرُ بَيْنَ أَنْ تُرَدَّ إِلَيْهِ إِلَى أَنْ يَلْحَقَ"، فَكُنْتُ قَدْ حَفِظْتُ ذَلِكَ مِنْهُ، فَإِنِّي لَمُسْنِدَتُهُ إِلَى صَدْرِي، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى مَالَتْ عُنُقُهُ، فَقُلْتُ: قَدْ قَضَى، قَالَتْ: فَعَرَفْتُ الَّذِي قَالَ، فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ حَتَّى ارْتَفَعَ، فَنَظَرَ، قَالَتْ: قُلْتُ: إِذَنْ وَاللَّهِ لَا يَخْتَارُنَا، فَقَالَ:" مَعَ الرَّفِيقِ الْأَعْلَى فِي الْجَنَّةِ، مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ سورة النساء آية 69"، إِلَى آخِرِ الْآيَةِ . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بات کو اچھی طرح اپنے ذہن میں محفوظ کرلیا تھا، مرض الوفات میں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سینے سے سہارا دیا ہوا تھا کہ اچانک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے سوچا کہ شاید نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے رخصت ہوگئے ہیں، پھر مجھے وہ بات یاد آگئی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی تھی، چنانچہ اب جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو انہوں نے اپنی گردن اٹھا کر اوپر کو دیکھا، میں سمجھ گئی کہ اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی صورت ہمیں ترجیح نہ دیں گے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " رفیق اعلیٰ کے ساتھ جنت میں " ارشاد ربانی ہے " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلاً انبیاء کرام علیم السلام اور صدیقین "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24454]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، المطلب بن عبدالله لم يدرك عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت میں سے جو شخص قرض کا بوجھ اٹھائے اور اسے ادا کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فوت ہوجائے لیکن وہ قرض ادا نہ کرسکا ہو تو میں اس کا ولی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24455]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24456]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال أم المبارك بن فضالة
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّ أَوَّلَ مَنْ يَهْلِكُ مِنَ النَّاسِ قَوْمُكِ"، قَالَتْ: قُلْتُ: جَعَلَنِي اللَّهُ فِدَاءَكَ، أَبَنِي تَيْمٍ؟ قَالَ:" لَا، وَلَكِنْ هَذَا الْحَيُّ مِنْ قُرَيْشٍ، تَسْتَحْلِيهِمْ الْمَنَايَا، وَتَنَفَّسُ عَنْهُمْ أَوَّلَ النَّاسِ هَلَاكًا"، قُلْتُ: فَمَا بَقَاءُ النَّاسِ بَعْدَهُمْ؟ قَالَ:" هُمْ صُلْبُ النَّاسِ، فَإِذَا هَلَكُوا هَلَكَ النَّاسُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اے عائشہ! لوگوں میں سب سے پہلے ہلاک ہونے والے تمہاری قوم کے لوگ ہوں گے، میں نے عرض کیا اللہ مجھے آپ پر فداء کرے کیا بنو تیم کے لوگ مراد ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ قریش کا یہ قبیلہ، ان کے سامنے خواہشات مزین ہوجائیں گی اور لوگ ان سے پیچھے ہٹ جائیں گے اور یہی سب سے پہلے ہلاک ہونے والے ہوں گے، میں نے عرض کیا کہ پھر ان کے بعد لوگوں کی بقاء کیا رہ جائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قریش لوگوں کی پشت ہوں گے اس لئے جب وہ ہلاک ہوجائیں گے تو عام بھی لوگ ہلاک ہونے لگیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24457]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن المؤمل
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے ایسا کیا تو غسل کیا تھا، (مراد یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی اپنی بیوی سے مجامعت کرے اور انزال نہ ہو تو غسل کرے)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24458]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة وإن كان ضعيفا قد توبع
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24459]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهو مكرر ما قبله
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طلوع آفتاب کے وقت نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے تاآنکہ وہ بلند ہوجائے اسی طرح غروب کے وقت منع فرمایا ہے تاآنکہ وہ مکمل غروب ہوجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24460]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة