الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24400
حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " مَا أَعْجَبَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا، وَلَا أَعْجَبَهُ أَحَدٌ قَطُّ إِلَّا ذُو تُقًى" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کی کوئی چیز اور اہل تقویٰ کے علاوہ کوئی آدمی پسند نہ تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24400]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لتفرد ابن لهيعة ولنكارة فى المتن
حدیث نمبر: 24401
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، وَمُوسَى بْنُ دَاوُدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ مُوسَى: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ"، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَصُومُ عَنْهُ وَلِيُّهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر کوئی آدمی فوت ہوجائے اور اس کے ذمے کچھ روزے ہوں تو اس کا ولی اس کی جانب سے روزے رکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24401]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة توبع، خ: 1952، م: 1147
حدیث نمبر: 24402
حَدَّثَنَا هَارُونُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ حَيْوَةُ : أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّهُ عَرَضَ هَذَا الْحَدِيثَ عَلَى يَزِيدَ فَعَرَفَهُ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، قَالَ أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا مَيِّتٍ مَاتَ وَعَلَيْهِ صِيَامٌ، فَلْيَصُمْهُ عَنْهُ وَلِيُّهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا کہ اگر کوئی آدمی فوت ہوجائے اور اس کے ذمے کچھ روزے ہوں تو کیا حکم ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا ولی اس کی جانب سے روزے رکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24402]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بالرواية السابقة
حدیث نمبر: 24403
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَسْوَدِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، وَالْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " مَا أُعْجِبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ، وَلَا أَعْجَبَهُ شَيْءٌ مِنَ الدُّنْيَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِيهَا ذُو تُقًى" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دنیا کی کوئی چیز اور اہل تقویٰ کے علاوہ کوئی آدمی پسند نہ تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24403]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لتفرد ابن لهيعة به على نكارة فى متنه
حدیث نمبر: 24404
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ وَسَمِعْتُهُ مِنْ الْحَكَمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، قَالَ: قَالَ أَبِي : فَذَكَرَهُ عَنْ أُمِّهِ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، وہ اپنے پڑوس کو نہ ستائے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، اسے اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہیے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24404]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 24405
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، قَالَ أَبِي يَذْكُرُهُ عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: دَخَلَتْ امْرَأَةٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: أَيْ بِأَبِي وَأُمِّي، إِنِّي ابْتَعْتُ أَنَا وَابْنِي مِنْ فُلَانٍ ثَمَرَ مَالِهِ، فَأَحْصَيْنَاهُ وَحَشَدْنَاهُ، لَا وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِمَا أَكْرَمَكَ بِهِ، مَا أَصَبْنَا مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا شَيْئًا نَأْكُلُهُ فِي بُطُونِنَا، أَوْ نُطْعِمُهُ مِسْكِينًا رَجَاءَ الْبَرَكَةِ، فَنَقَصْنَا عَلَيْهِ، فَجِئْنَا نَسْتَوْضِعُهُ مَا نَقَصْنَا، فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَا يَضَعُ لَنَا شَيْئًا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَأَلَّى لَا أَصْنَعُ خَيْرًا!"، ثَلَاثَ مِرَارٍ، قَالَ: فَبَلَغَ ذَلِكَ صَاحِبَ الثَّمْرِ، فَجَاءَهُ، فَقَالَ: أَيْ بِأَبِي وَأُمِّي، إِنْ شِئْتَ وَضَعْتُ مَا نَقَصُوا، وَإِنْ شِئْتَ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ مَا شِئْتَ؟ فَوَضَعَ مَا نَقَصُوا . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنَ الْحَكَمِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے باپ، آپ پر قربان ہوں، میں نے اور میرے بیٹے نے فلاں آدمی سے اس کی زمین کے پھل خریدے، ہم نے اس فصل کو کاٹا اور پھلوں کو الگ کیا تو اس ذات کی قسم جس نے آپ کو معزز کیا، ہمیں اس میں سے صرف اتنا ہی حاصل ہوسکا جو ہم خود اپنے پیٹ میں کھا سکے یا برکت کی امید سے کسی مسکین کو کھلا دیں، اس طرح ہمیں نقصان ہوگیا، ہم مالک کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمارے اس نقصان کی تلافی کردے تو اس نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ وہ ہمارے نقصان کی کوئی تلافی نہیں کرے گا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا کیا اس نے نیکی نہ کرنے کی قسم کھالی؟ اس آدمی کو پتہ چلا تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اگر آپ چاہیں تو میں ان کے نقصان کی تلافی کردوں (اور مزید پھل دے دوں) اور اگر آپ چاہیں تو میں انہیں پیسے دے دیتا ہوں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فرمائش پر اس نے ان کے نقصان کی تلافی کردی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24405]
حكم دارالسلام: إسناده حسن لأجل عبدالرحمن بن أبى الرحال
حدیث نمبر: 24406
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، فَقَالَ أَبِي يَذْكُرُهُ عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَمْنَعُوا إِمَاءَ اللَّهِ مَسَاجِدَ اللَّهِ، وَلْيَخْرُجْنَ تَفِلَاتٍ" ، قَالَتْ عَائِشَةُ وَلَوْ رَأَى حَالَهُنَّ الْيَوْمَ، مَنَعَهُنَّ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ کی بندیوں کو مسجدوں میں آنے سے نہ روکا کرو اور انہیں چاہیے کہ پر اگندہ حالت میں آیا کریں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اگر آج کی عورتوں کے حالات دیکھ لیتے تو انہیں ضرور مسجدوں میں آنے سے منع فرما دیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24406]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وقول عائشة وارد بأسانيد صحيحة وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 24407
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَبِيعُوا ثِمَارَكُمْ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهَا، وَتَنْجُوَ مِنَ الْعَاهَةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنے پھلوں کو اس وقت تک نہ بیچا کرو جب تک کہ وہ خوب پک نہ جائیں اور آفتوں سے محفوظ نہ ہوجائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24407]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 24408
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هُرَيْمُ بْنُ سُفْيَانَ البَجَلِيُّ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتُقَبِّلُونَ الصِّبْيَانَ؟ قَالَ: وَاللَّهِ مَا نُقَبِّلُهُمْ، قَالَ: " لَا أَمْلِكُ أَنْ كَانَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَزَعَ مِنْكَ الرَّحْمَةَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ بچوں کو چومتے ہیں؟ واللہ ہم تو انہیں بوسہ نہیں دیتے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے تو اس بات پر قدرت نہیں ہے کہ جب اللہ ہی نے تیرے دل سے رحمت کو کھینچ لیا ہے (تو میں کیسے ڈال دوں؟) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24408]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5998، م: 2317
حدیث نمبر: 24409
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُكَبِّرُ فِي الْعِيدَيْنِ سَبْعًا فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى، وَخَمْسًا فِي الْآخِرَةِ، سِوَى تَكْبِيرَتَيْ الرُّكُوعِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عیدین کی نماز میں پہلی رکعت میں سات اور دوسری میں پانچ تکبیریں کہتے تھے، جو رکوع کی تکبیروں کے علاوہ ہوتی تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24409]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لتفرد ابن لهيعة ولاضطرابه فيه

Previous    36    37    38    39    40    41    42    43    44    Next