الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24340
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدَعُ أَرْبَعًا قَبْلَ الظُّهْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، عَلَى حَالٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں اور فجر سے پہلے دو رکعتیں کسی حال میں نہیں چھوڑتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24340]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1182
حدیث نمبر: 24341
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الرَّازِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ رَجُلٍ تَكُونُ لَهُ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلٍ يَقُومُهَا، فَيَنَامُ عَنْهَا إِلَّا كُتِبَ لَهُ أَجْرُ صَلَاتِهِ، وَكَانَ نَوْمُهُ عَلَيْهِ صَدَقَةً تُصُدِّقَ بِهِ عَلَيْهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے کسی حصے میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہو اور سو جاتا ہو تو اس کے لئے نماز کا اجر تو لکھا جاتا ہی ہے اس کی نیند بھی صدقہ ہوتی ہے جس کا ثواب اسے ملتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24341]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، أبو جعفر الرازي سيئ الحفظ واضطرب فيه، وسعيد بن جبير لم يسمع من عائشة
حدیث نمبر: 24342
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، وأبي ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ:" يَنَامُ أَوَّلَهُ وَيَقُومُ آخِرَهُ" .
اسود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد کے متعلق سوال پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے ابتدائی حصے میں سوتے تھے اور آخری حصے میں قیام فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24342]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1146
حدیث نمبر: 24343
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللَّهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ مبغوض آدمی وہ ہے جو نہایت جھگڑالو ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24343]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7188، م: 2668
حدیث نمبر: 24344
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْخَطْمِيِّ ، عَنْ مَوْلى لِعَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " مَا نَظَرْتُ إِلَى فَرْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ، أَوْ مَا رَأَيْتُ فَرْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطُّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے کبھی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ پر نظر نہیں ڈالی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24344]
حكم دارالسلام: إسناده ضيف لأبهام مولاة لعائشة
حدیث نمبر: 24345
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، وَسُفْيَانَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَمَرَهَا أَنْ تَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد سے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24345]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5738، م: 2195
حدیث نمبر: 24346
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَسْتَخْلِفْ أَحَدًا، وَلَوْ كَانَ مُسْتَخْلِفًا أَحَدًا، لَاسْتَخْلَفَ أَبَا بَكْرٍ، أَوْ عُمَرَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال اس حال میں ہوا تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحۃً کسی کو اپنا خلیفہ نامزد نہیں کیا تھا، اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ یا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نامزد فرماتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24346]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2385
حدیث نمبر: 24347
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنْ رَبَاحٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: لَبِثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ يَرَى أَنَّهُ يَأْتِي وَلَا يَأْتِي، فَأَتَاهُ مَلَكَانِ، فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِهِ، وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيْهِ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: مَا بَالُهُ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ، قَالَ: فِيمَ؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ فِي جُفِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ تَحْتَ رعُوفَةٍ، فَاسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَوْمِهِ، فَقَالَ: " أَيْ عَائِشَةُ، أَلَمْ تَرَيْنَ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَ اسْتَفْتَيْتُهُ"، فَأَتَى الْبِئْرَ، فَأَمَرَ بِهِ، فَأُخْرِجَ، فَقَالَ:" هَذِهِ الْبِئْرُ الَّتِي أُرِيتُهَا، وَاللَّهِ كَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَكَأَنَّ رُؤوسَ نَخْلِهَا رُؤوسُ الشَّيَاطِينِ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: لَوْ أَنَّكَ؟ كَأَنَّهَا تَعْنِي أَنْ يَنْتَشِرَ، قَالَ:" أَمَا وَاللَّهِ قَدْ عَافَانِي اللَّهُ، وَأَنَا أَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادوکر دیا تھا، جس کے نتیجے میں چھ ماہ تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا کہ ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چنانچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24347]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5766، م: 2189
حدیث نمبر: 24348
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: سُحِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَنَّهُ لَيُخَيَّلُ لَهُ أَنَّهُ يَفْعَلُ الشَّيْءَ وَمَا يَفْعَلُهُ، حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ وَهُوَ عِنْدَهَا دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَدَعَاهُ، ثُمَّ قَالَ: " أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ"، قُلْتُ: وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" جَاءَنِي رَجُلَانِ، فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي، وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، ثُمَّ قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: مَا وَجَعُ الرَّجُلِ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ الْيَهُودِيُّ، قَالَ: فِي مَاذَا؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ، قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ؟ قَالَ: فِي بِئْرِ ذَرْوَانَ"، فَذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْبِئْرِ، فَنَظَرَ إِلَيْهَا وَعَلَيْهَا نَخْلٌ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ:" وَاللَّهِ لَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ، وَلَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُؤوسُ الشَّيَاطِينِ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَحْرِقْهُ، قَالَ:" لَا، أَمَّا أَنَا فَقَدْ عَافَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، وَخَشِيتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَى النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پوچھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا کہ ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتایا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چنانچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کچھ صحابہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24348]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5766، م: 2189
حدیث نمبر: 24349
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ مِنَ الْجَنَابَةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24349]
حكم دارالسلام: حديث صحيح راجع: 24014

Previous    30    31    32    33    34    35    36    37    38    Next