الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25911
حَدَّثَنَا مَعْمَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , عَنْ خُصَيْفٍ , عَنْ مُجَاهِدٍ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ:" نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ خَمْسٍ لُبْسِ الْحَرِيرِ وَالذَّهَبِ , وَالشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ , وَالْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ , وَلُبْسِ الْقَسِّيِّ" , فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ , شَيْءٌ رَقِيقٌ مِنَ الذَّهَبِ , يُرْبَطُ بِهِ الْمِسْكُ , أَوْ يُرْبَطُ بِهِ قَالَ:" لَا , اجْعَلِيهِ فِضَّةً , وَصَفِّرِيهِ بِشَيْءٍ مِنْ زَعْفَرَانٍ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پانچ چیزوں سے منع فرمایا ہے، ریشم اور سونا پہننے سے، سونے اور چاندی کے برتن میں پینے سے، سرخ زین پوش سے اور ریشمی لباس سے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! اگر تھوڑا سا سونا مشک کے ساتھ ملا لیا جائے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، تم اسے چاندی کے ساتھ ملا لیا کرو، پھر اسے زعفران کے ساتھ خلط ملط کرلیا کرو۔ عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفل نمازوں کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25911]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف خصيف والنهي عن بعض اشياء الورادة فى هذا الحديث ثابت بالاحاديث الصحيحة
حدیث نمبر: 25912
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ , عَنِ ابْنِ سِيرِينَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ , قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى قَائِمًا" , فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ سَلَمَةَ.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25912]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 730
حدیث نمبر: 25913
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ: إِنَّ سَالِمًا كَانَ يُدْعَى لِأَبِي حُذَيْفَةَ , وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَنْزَلَ كِتَابَهُ ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ سورة الأحزاب آية 5 فَكَانَ يَدْخُلُ عَلَيَّ , وَأَنَا فُضُلٌ , وَنَحْنُ فِي مَنْزِلٍ ضَيِّقٍ , فَقَالَ: " أَرْضِعِي سَالِمًا تَحْرُمِي عَلَيْهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک دن حضرت سہلہ آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اپنا دودھ پلا دو، تم اس پر حرام ہوجاؤ گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25913]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5088، م: 1453
حدیث نمبر: 25914
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , عَنْ مَعْمَرٍ , قَالَ: قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ , أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ , قَالَتْ:" أَوَّلُ مَا اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ , فَاسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَهُ أَنْ يُمَرَّضَ فِي بَيْتِهَا , فَأَذِنَّ لَهُ , قالت: فَخَرَجَ وَيَدٌ لَهُ عَلَى الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , وَيَدٌ لَهُ عَلَى رَجُلٍ آخَرَ , وَهُوَ يَخُطُّ بِرِجْلَيْهِ فِي الْأَرْضِ , قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ , فَقَالَ: أَتَدْرُونَ مَنْ الرَّجُلُ الْآخَرُ الَّذِي لَمْ تُسَمِّ عَائِشَةُ؟ هُوَ عَلِيٌّ , وَلَكِنَّ عَائِشَةَ لَا تَطِيبُ لَهُ نَفْسًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کا آغاز حضرت میمونہ کے گھر میں ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گزارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس اور ایک دوسرے آدمی (بقول راوی وہ حضرت علی تھے لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کا نام ذکر کرنا ضروری نہ سمجھا) کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25914]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 418
حدیث نمبر: 25915
قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ : فَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ , أَوْ عَمْرَةُ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: " صُبُّوا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْكِيَتُهُنّ , لَعَلِّي أَسْتَرِيحُ , فَأَعْهَدَ إِلَى النَّاسِ" , قَالَتْ عَائِشَةُ فَأَجْلَسْنَاهُ فِي مِخْضَبٍ لِحَفْصَةَ مِنْ نُحَاسٍ , وَسَكَبْنَا عَلَيْهِ الْمَاءَ مِنْهُنَّ حَتَّى طَفِقَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ قَدْ فَعَلْتُنّ , ثُمَّ خَرَجَ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا مجھ پر سات ایسے مشکیزوں کا پانی ڈالو جن کا منہ نہ کھولا گیا ہو، شاید مجھے کچھ آرام ہوجائے، تو میں لوگوں کو نصیحت کر دوں، چنانچہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود پیتل کے ایک ٹب میں بٹھایا اور ان مشکیزوں کا پانی نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر ڈالنے لگے حتیٰ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اشارے سے کہنے لگے بس کرو، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25915]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 198
حدیث نمبر: 25916
قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ : وَأَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ وَابْنُ عَبَّاسٍ ، أن النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ نَزَلَ بِهِ , جَعَلَ يُلْقِي خَمِيصَةً لَهُ عَلَى وَجْهِهِ , فَإِذَا اغْتَمَّ , كَشَفَهَا عَنْ وَجْهِهِ وَهُوَ يَقُولُ: " لَعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى , اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ" , قَالَ: تَقُولُ عَائِشَةُ يُحَذِّرُ مِثْلَ الَّذِي صَنَعُوا .
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو بار بار اپنے رخ انور پر چادر ڈال لیتے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو گھبراہٹ ہوتی تو وہ چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چہرے سے ہٹا دیتے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ یہودونصاریٰ پر اللہ کی لعنت ہو، انہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے اس عمل سے لوگوں کو تنبیہ فرما رہے تھے تاکہ وہ اس میں مبتلا نہ ہوجائیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25916]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 435 ،م: 531
حدیث نمبر: 25917
قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ : فَأَخْبَرَنِي حَمْزَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , عَنْ عَائِشَةَ , لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْتِي , قَالَ: " مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ" , قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ رَقِيقٌ , إِذَا قَرَأَ الْقُرْآنَ لَا يَمْلِكُ دَمْعَهُ , فَلَوْ أَمَرْتَ غَيْرَ أَبِي بَكْرٍ , قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا بِي إِلَّا كَرَاهِيَةُ أَنْ يَتَشَاءَمَ النَّاسُ بِأَوَّلِ مَنْ يَقُومُ فِي مَقَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ فَرَاجَعْتُهُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا , فَقَالَ:" لِيُصَلِّ بِالنَّاسِ أَبُو بَكْرٍ , فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب میرے گھر آگئے تو فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، حضرت عائشہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابورقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گیں، کیونکہ حضرت ابوبکر جب بھی قرآن کریم کی تلاوت فرماتے تو رونے لگتے تھے اور میں نے یہ بات صرف اس لئے کہی تھی کہ کہیں لوگ حضرت ابوبکر کے متعلق یہ نہ کہنا شروع کردیں کہ یہ ہے وہ پہلا آدمی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جگہ کھڑا ہوا تھا اور گنہگا بن جائیں، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم یوسف علیہ السلام پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25917]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 682، م: 418
حدیث نمبر: 25918
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ , عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَتْ تَلْبِيَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا يَقُولُ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ , لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ , إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح تین مرتبہ تلبیہ کہتے تھے لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25918]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1550
حدیث نمبر: 25919
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ عُبَيْدٍ , عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ مِنَ الْمَسْجِدِ" قَالَتْ: فَقُلْتُ: إِنِّي حَائِضٌ , فَقَالَ:" إِنَّ حَيْضَتَكِ لَيْسَتْ فِي يَدِكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25919]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 298
حدیث نمبر: 25920
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ , حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: طَلَّقَ رَجُلٌ امْرَأَتَهُ , فَتَزَوَّجَتْ زَوْجًا غَيْرَهُ , فَدَخَلَ بِهَا , وَكَانَ مَعَهُ مِثْلُ الْهُدْبَةِ , فَلَمْ يَقْرَبْهَا إِلَّا هَبَّةً وَاحِدَةً , لَمْ يَصِلْ مِنْهَا إِلَى شَيْءٍ , فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَتْ أأَحِلُّ لِزَوْجِي الْأَوَّلِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَحِلِّي لِزَوْجِكِ الْأَوَّلِ حَتَّى يَذُوقَ الْآخَرُ عُسَيْلَتَكِ , وَتَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یہ سوال پیش کیا گیا کہ آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی، اس نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلیا، اس شخص نے اس کے ساتھ خلوت تو کی لیکن مباشرت سے قبل ہی اسے طلاق دے دی تو کیا وہ اپنے پہلے شوہر کے لئے حلال ہوجائے گی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ پہلے شخص کے لئے اس وقت تک حلال نہیں ہوگی جب تک دوسرا شوہر اس کا شہد اور وہ اس کا شہد نہ چکھ لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25920]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 5265، م: 1433

Previous    187    188    189    190    191    192    193    194    195    Next