حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ : أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: فَقالْتُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُ أَوَّلَهُ وَيَقُومُ آخِرَهُ، فَإِذَا قَامَ تَوَضَّأَ، وَصَلَّى مَا قَضَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ، فَإِنْ كَانَ بِهِ حَاجَةٌ إِلَى أَهْلِهِ، أَتَى أَهْلَهُ، وَإِلَّا مَالَ إِلَى فِرَاشِهِ، فَإِنْ كَانَ أَتَى أَهْلَهُ، نَامَ كَهَيْئَتِهِ، لَمْ يَمَسَّ مَاءً، حَتَّى إِذَا كَانَ عِنْدَ أَوَّلِ الْأَذَانِ، وَثَبَ وَاللَّهِ مَا قَالَتْ: قَامَ وَإِنْ كَانَ جُنُبًا، أَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ وَاللَّهِ مَا قَالَتْ: اغْتَسَلَ وَإلَا تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الْمَسْجِدِ" . اسود بن یزید کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کی نماز کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے پہر میں سو جاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے، پھر اگر اہلیہ کی طرف حاجت محسوس ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے، پھر پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے کھڑے ہوتے، جب پہلی اذان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے جاتے اور اپنے جسم پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو صرف نماز والا وضو ہی فرما لیتے اور دو رکعتیں پڑھتے اور مسجد کی طرف چلے جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25791]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: لم يمس ماء، م: 739
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ الْمَعْنَى، عَنْ الْمِقْدَامِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَكُونُ حَائِضًا، فَآخُذُ الْعَرْقَ فَأَتَعَرَّقُهُ وَأَنَا حَائِضٌ، فَأُنَاوِلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعِ فِيَّ، وَأَشْرَبُ وَأَنَا حَائِضٌ، فَأُنَاوِلُهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَضَعُ فَاهُ عَلَى مَوْضِعِ فِيَّ" .. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا جاتا، میں ایام سے ہوتی اور اس کا پانی پی لیتی پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں نے منہ لگا کر پیا ہوتا تھا، اس طرح میں ایک ہڈی پکڑ کا اس کا گوشت کھاتی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے پکڑ کر اپنا منہ وہیں رکھتے جہاں سے میں منہ لگا کر کھایا ہوتا تھا۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25792]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 300
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25793]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 300
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ غَالِبٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا رَجُلٍ قَتَلَ فَقُتِلَ، أَوْ رَجُلٍ زَنَى بَعْدَمَا أُحْصِنَ، أَوْ رَجُلٍ ارْتَدَّ بَعْدَ إِسْلَامِهِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی مسلمان کا خون بہانا جائز نہیں، الاّ یہ کہ تین میں سے کوئی ایک وجہ ہو، شادی شدہ ہونے کے باوجود بدکاری کرنا، اسلام قبول کرنے کے بعد کافر ہوجانا، یا کسی شخص کو قتل کرنا جس کے بدلے میں اسے قتل کردیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25794]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وانظر برقم: 25700
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا قُبِضَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ كُرْسُفٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سحولی کپڑوں میں کفن دیا گیا تھا جن میں کوئی قمیص اور عمامہ نہ تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25795]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1271، م: 941
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ مسجد سے چٹائی اٹھا کر مجھے دینا، میں نے عرض کیا کہ میں تو ایام سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارا حیض تمہارے ہاتھ میں تو نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25796]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل شريك، م: 298
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ: " وَدِدْتُ أَنَّ عِنْدِي بَعْضَ أَصْحَابِي". قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَدْعُو لَكَ أَبَا بَكْرٍ؟ فَسَكَتَ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَدْعُو لَكَ عُمَرَ؟ فَسَكَتَ، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَدْعُو لَكَ عَلِيًّا؟ فَسَكَتَ، قُلْنَا: أَلَا نَدْعُو لَكَ عُثْمَانَ؟ قَالَ:" بَلَى"، قَالَت: أَرْسَلْنَا إِلَى عُثْمَانَ فَجَاءَ، فَخَلَا بِهِ، فَجَعَلَ يُكَلِّمُهُ وَوَجْهُ عُثْمَانَ يَتَغَيَّرُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مرض الوفات میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے کچھ ساتھیوں کو میرے پاس بلاؤ، میں نے عرض کیا ابوبکر کو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، میں نے عرض کیا عمر کو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، میں نے عرض کیا علی کو؟ وہ پھر خاموش رہے، میں نے عرض کیا عثمان کو بلاؤں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! جب وہ آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہاں سے ہٹ جانے کے لئے فرمایا اور ان کے ساتھ سرگوشی میں باتیں کرنے لگے اس دوران حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے چہرے کا رنگ بدلتا رہا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25797]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے گھر میں کسی چور نے چوری کی، انہوں نے اسے بد دعائیں دیں، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا تم اس کا گناہ ہلکا نہ کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25798]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف إبراهيم النخعي لم يثبت له سماع من عائشة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذی الحجہ کے دن طواف زیارت کو رات تک کے لئے مؤخر کردیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25799]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتدليس أبى الزبير
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25800]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1106