حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے چاند دکھایا جو طلوع ہو رہا تھا اور فرمایا اس اندھیری رات کے شر سے اللہ کی پناہ مانگا کرو جب وہ چھا جایا کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25711]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ، وَقَالَ وَكِيعٌ: قَالَتْ: قَبَّلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ وَهُوَ مَيِّتٌ، قَالَتْ: فَرَأَيْتُ دُمُوعَهُ تَسِيلُ عَلَى خَدَّيْهِ" . يَعْنِي عُثْمَانَ، قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَعَيْنَاهُ تُهْرَاقَانِ، أَوْ قَالَ: وَهُوَ يَبْكِي. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی نعش کو بوسہ دیا اور میں نے دیکھا کہ آنسو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر بہہ رہے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25712]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأجل عاصم بن عبيدالله
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ هِنْدٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، وَلَيْسَ يُعْطِينِي وَوَلَدِي مَا يَكْفِينِي إِلَّا مَا أَخَذْتُ مِنْ مَالِهِ وَهُوَ لَا يَعْلَمُ. قَالَ: " خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہند نے آکر بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ابوسفیان ایک ایسے آدمی ہیں جن میں کفایت شعاری کا مادہ کچھ زیادہ ہی ہے اور میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ گھر میں لاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان کے مال میں سے اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے لیکن یہ ہو بھلے طریقے سے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25713]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5364، م: 1714
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملالیتے تھے البتہ وہ تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25714]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1927، م: 293
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا ضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَادِمًا قَطُّ وَلَا امْرَأَةً وَلَا ضَرَبَ بِيَدِهِ شَيْئًا، إِلَّا أَنْ يُجَاهِدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی خادم یا کسی بیوی کو کبھی نہیں مارا اور اپنے ہاتھ سے کسی پر ضرب نہیں لگائی الاّ یہ کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کر رہے ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25715]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2328
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شوال کے مہینے میں مجھ سے نکاح فرمایا اور شوال ہی میں مجھے ان کے یہاں رخصت کیا گیا، اب یہ بتاؤ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک مجھ سے زیادہ کس بیوی کا حصہ تھا؟ (لہذا یہ کہنا کہ شوال کا مہینہ منحوس ہے، غلط ہے) اسی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس بات کو پسند فرماتی تھیں کہ عورتوں کی رخصتی ماہ شوال ہی میں ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25716]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1423
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ، فَهُوَ بَاطِلٌ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں موجود نہ ہو، وہ ناقابل قبول ہوگی، اگرچہ سینکڑوں مرتبہ اسے شرط ٹھہرا لیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25717]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2168، م: 1504
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہم منیٰ میں آپ کے لئے کوئی کمرہ وغیرہ نہ بنادیں جو دھوپ سے آپ کو بچا سکے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، میدان منیٰ میں تو جو آگے بڑھ جائے، وہی اپنا اونٹ بٹھا لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25718]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة مسيكة أم يوسف ولضعف إبراهيم بن مهاجر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ کی زیارت کے لئے رات کے وقت تشریف لے گئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25719]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، راجع: 2611
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَيْسَ نُزُولُ الْمُحَصَّبِ بِالسُّنَّةِ، إِنَّمَا نَزَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَكُونَ أَسْمَحَ لِخُرُوجِهِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مقام " ابطح " میں پڑاؤ کرنا سنت نہیں ہے، بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں صرف اس لئے پڑاؤ کیا تھا کہ اس طرف سے نکلنا زیادہ آسان تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25720]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1765، م: 1311