الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25651
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ . وَرَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ عَلَيَّ عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ أَبُو الْجَعْدِ قَالَ: رَوْحٌ: أَبُو الْجُعَيْدِ. قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: يَعْنِي ابْنَ جُرَيْجٍ، قَالَ لَهُ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ: فَرَدَدْتُهُ، فَقَالَ لِي هِشَامٌ: إِنَّمَا هُوَ أَبُو الْقُعَيْسِ، فَلَمَّا جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْتُهُ ذَلِكَ، قَالَ: " فَهَلَّا أَذِنْتِ لَهُ، تَرِبَتْ يَمِينُكِ، أَوْيَدُكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے رضاعی چچا ابوالجعد (یا ابوالجعید یا ابوالقعیس) نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25651]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4796، م: 1445
حدیث نمبر: 25652
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: وَزَعَمَ عَطَاءٌ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا مَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحَلَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ أَنْ يَنْكِحَ مَا شَاءَ" . قُلْتُ: عَمَّنْ تَأْثُرُ هَذَا؟ قَالَ: لَا أَدْرِي، حَسِبْتُ أَنِّي سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ ذَلِكَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے اس وقت تک رخصت نہیں ہوئے جب تک کہ عورتیں ان کے لئے حلال نہ کردی گئیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25652]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لاختلاف فى السند
حدیث نمبر: 25653
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ، وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے البتہ وہ تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25653]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1927، م: 1106
حدیث نمبر: 25654
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ عَمَّةٍ لَهُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَوْلَادَكُمْ مِنْ أَطْيَبِ كَسْبِكُمْ فَكُلُوا مِنْ كَسْبِ أَوْلَادِكُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمہاری اولاد تمہاری سب سے پاکیزہ کمائی ہے لہذا تم اپنی اولاد کی کمائی کھا سکتے ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25654]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمة عمارة
حدیث نمبر: 25655
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ مِنَ الْفِرَاشِ، فَالْتَمَسْتُهُ، فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ، وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات میں سخت خوفزدہ ہوگئی کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے بستر پر نہ پایا، میں نے ہاتھ بڑھا کر محسوس کرنے کی کوشش کی تو میرے ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں سے ٹکرا گئے جو کھڑے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سجدے کی حالت میں تھے اور یہ دعا فرما رہے تھے کہ اے اللہ! میں تیری رضا کے ذریعے تیری ناراضگی سے، تیری درگذر کے ذریعے تیری سزا سے اور تیری ذات کے ذریعے تجھ سے پناہ مانگتا ہوں، میں تیری تعریف کا احاطہ نہیں کرسکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود کی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25655]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 486
حدیث نمبر: 25656
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَامَ الْفَتْحِ مِنْ كَدَاءَ وَدَخَلَ فِي عُمْرَةٍ مِنْ كُدًى" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں بالائی حصے سے داخل ہوئے تھے اور عمرے میں نشیبی حصے سے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25656]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4291، م: 1258
حدیث نمبر: 25657
حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" إِنْ كَانَ لَيَنْزِلُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْغَدَاةِ الْبَارِدَةِ، فَتَفِيضُ جَبْهَتُهُ عَرَقًا، عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر بعض اوقات سردی کی صبح میں وحی نازل ہوتی تھی اور ان کی پیشانی پسینے سے تر ہوجاتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25657]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2333
حدیث نمبر: 25658
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا غِرْتُ عَلَى امْرَأَةٍ مَا غِرْتُ عَلَى خَدِيجَةَ، وَلَقَدْ هَلَكَتْ قَبْلَ أَنْ يَتَزَوَّجَنِي بِثَلَاثِ سِنِينَ، لِمَا كُنْتُ أَسْمَعُهُ يَذْكُرُهَا، وَلَقَدْ أَمَرَهُ رَبُّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُبَشِّرَهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ فِي الْجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ لَيَذْبَحُ الشَّاةَ، ثُمَّ يُهْدِي فِي خَلَائِلِهَا مِنْهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مجھے کسی عورت پر اتنا رشک نہیں آیا جتنا حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ پر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مجھ سے نکاح فرمانے سے تین سال قبل ہی وہ فوت ہوگئی تھیں اور اس رشک کی وجہ یہ تھی کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کا بکثرت ذکر کرتے ہوئے سنتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے رب نے یہ حکم دیا تھا کہ وہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کو جنت میں لکڑی کے ایک عظیم الشان مکان کی خوشخبری دے دیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات کوئی بکری ذبح کرتے تو اسے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کی سہلیوں کے پاس ہدیہ میں بھیجتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25658]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6004، م: 2435
حدیث نمبر: 25659
حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ، فَقَالَ لَهَا:" أَرَدْتِ الْحَجَّ؟". قَالَتْ: وَاللَّهِ مَا أَجِدُنِي إِلَّا وَجِعَةً، فَقَالَ لَهَا: " حُجِّي وَاشْتَرِطِي"، فَقَالَ:" قُولِي: اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي" . وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ضاعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے، وہ کہنے لگیں کہ میں حج کرنا چاہتی ہوں لیکن میں بیمار ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم حج کے لئے روانہ ہوجاؤ اور یہ شرط ٹھہرا لو کہ اے اللہ! میں وہیں حلال ہوجاؤں گی جہاں تو نے مجھے آگے بڑھنے سے روک دیا اور وہ حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25659]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5089، م: 1207
حدیث نمبر: 25660
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَدْخُلُ بَيْتِي الَّذِي دُفِنَ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي، فَأَضَعُ ثَوْبِي، فَأَقُولُ: إِنَّمَا هُوَ زَوْجِي وَأَبِي، فَلَمَّا دُفِنَ عُمَرُ مَعَهُمْ، فَوَاللَّهِ مَا دَخَلْتُ إِلَّا وَأَنَا مَشْدُودَةٌ عَلَيَّ ثِيَابِي حَيَاءً مِنْ عُمَرَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے گھر کے جس کمرے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے والد کی قبریں تھیں، میں وہاں اپنے سر پر دو بٹہ نہ ہونے کی حالت میں بھی چلی جاتی تھی کیونکہ میں سمجھتی تھی کہ یہاں صرف میرے شوہر اور والد ہی تو ہیں، لیکن جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بھی تدفین ہوئی تو واللہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حیاء کی وجہ سے میں جب بھی اس کمرے میں گئی تو اپنی چادر اچھی طرح لپیٹ کر ہی گئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25660]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    161    162    163    164    165    166    167    168    169    Next