الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25641
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، وَالْأَنْصَارِيُّ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ ، وَالْقَاسِمَ يُخْبِرَانِ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي بِذَرِيرَةٍ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ لِلْحِلِّ وَالْإِحْرَامِ" . وَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُرْوَةَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حجۃ الوداع کے موقع پر میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام پر " ذریرہ " خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے تھے اور طواف زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25641]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5930، م: 1189
حدیث نمبر: 25642
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ:" لَقَدْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ، وَيُقِيمُ فَمَا يَتَّقِي مِنْ شَيْءٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25642]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1698، م: 321
حدیث نمبر: 25643
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ ، أَنَّ نَافِعًا مَوْلَى ابْنِ عُمَرَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " اقْتُلُوا الْوَزَغَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَنْفُخُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام النَّارَ" . قَالَ: وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَقْتُلُهُنَّ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چھپکلی کو مار دیا کرو، کیونکہ یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی آگ پر " اسے بھڑکانے کے لئے " پھونکیں مار رہی تھی، اسی وجہ سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اسے مار دیا کرتی تھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25643]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، عبدالله بن عبدالرحمن لم يعرف حاله
حدیث نمبر: 25644
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ:" فَهُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ زمعہ کی باندی کے بیٹے کے سلسلے میں عبد زمعہ رضی اللہ عنہ اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنا جھگڑا لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے عبد! یہ بچہ تمہارا ہے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور بدکار کے لئے پتھر ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25644]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2218، م: 1457
حدیث نمبر: 25645
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخُو يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّ عَمْرَةَ بِنْتَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَتْهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا سَمِعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ كَسْرَ عَظْمِ الْمَيِّتِ مَيْتًا كَمِثْلِ كَسْرِهِ حَيًّا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی فوت شدہ مسلمان کی ہڈی توڑنا ایسے ہی ہے جیسے کسی زندہ آدمی کی ہڈی توڑنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25645]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 25646
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا أَرَادَ أَنْ يَنَامَ وَهُوَ جُنُبٌ، تَوَضَّأَ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب وجوبِ غسل کی حالت میں سونا چاہتے تو نماز جیسا وضو فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25646]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 286، م: 305
حدیث نمبر: 25647
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَأَنَا مُعْتَرِضَةٌ عَلَى السَّرِيرِ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ" ، قُلْتُ: أَبَيْنَهُمَا جُدُرُ الْمَسْجِدِ؟ قَالَتْ:" لَا فِي الْبَيْتِ إِلَى جُدُرِهِ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25647]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 383، م: 512
حدیث نمبر: 25648
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ بَعْدَ التَّشَهُّدِ فِي الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ كَلِمَاتٍ، كَانَ يُعَظِّمُهُنَّ جِدًّا يَقُولُ: " أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ جَهَنَّمَ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ" . قَالَ: كَانَ يُعَظِّمُهُنَّ، وَيَذْكُرُهُنَّ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابن طاؤس کہتے ہیں کہ ان کے والد نماز عشاء کے دوسرے تشہد میں چند کلمات کہا کرتے تھے اور انہیں بہت اہمیت دیتے تھے اور وہ کلمات یہ تھے " میں عذاب جہنم سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں، مسیح دجال کے شر سے " عذاب قبر سے اور زندگی اور موت کی آزمائش سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں "۔ اور وہ ان کلمات کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25648]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون تقييده بالعشاء الآخرة
حدیث نمبر: 25649
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ . وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو جَاءَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا لِسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، مَعَنَا فِي بَيْتِنَا، وَقَدْ بَلَغَ مَا يَبْلُغُ الرِّجَالُ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: وَعَلِمَ مَا يَعْلَمُ الرِّجَالُ قَالَ: " أَرْضِعِيهِ تَحْرُمِي عَلَيْهِ" . قَالَ: فَمَكَثْتُ سَنَةً أَوْ قَرِيبًا مِنْهَا لَا أُحَدِّثُ بِهِ رَهْبَةً، ثُمَّ لَقِيتُ الْقَاسِمَ، فَقُلْتُ: لَقَدْ حَدَّثَتنِي حَدِيثًا مَا حَدَّثْتُهُ بَعْدُ. قَالَ: مَا هُوَ؟ فَأَخْبَرْتُهُ، قَالَ: فَحَدَّثَهُ عَنِّي، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْنِيهِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) حذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے دودھ پلاؤ، تم اس پر حرام ہو جاؤگی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25649]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1453
حدیث نمبر: 25650
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ تَبَنَّى سَالِمًا وَهُوَ مَوْلًى لِامْرَأَةٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ ابْنَهُ، وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ سورة الأحزاب آية 5 فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ، فَمَوْلًى وَأَخٌ فِي الدِّينِ، فَجَاءَتْ سَهْلَةُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا، يَأْوِي مَعِي وَمَعَ أَبِي حُذَيْفَةَ وَيَرَانِي فُضُلًا، وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيهِمْ مَا قَدْ عَلِمْتَ؟ فَقَالَ: " أَرْضِعِيهِ خَمْسَ رَضَعَاتٍ" . فَكَانَ بِمَنْزِلَةِ وَلَدِهِ مِنَ الرَّضَاعَةِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ نے سالم کو " جو ایک انصاری خاتون کے آزاد کردہ غلام تھے " اپنا منہ بولا بیٹا بنا رکھا تھا جیسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ کو بنا لیا تھا، زمانہ جاہلیت میں لوگ منہ بولے بیٹے کو حقیقی بیٹے کی طرح سمجھتے تھے اور اسے وراثت کا حق دار بھی قرار دیتے تھے، حتی کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی انہیں ان کے اباؤ و اجداد کی طرف منسوب کر کے بلایا کرو، یہی بات اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف پر مبنی ہے اگر تمہیں ان کے باپ کا نام معلوم نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور آزاد کردہ غلام ہیں۔ اس کے بعد لوگ انہیں ان کے باپ کے نام سے پکارنے لگے جس کے باپ کا نام معلوم نہ ہوتا وہ دینی بھائی اور موالی میں شمار ہوتا، اسی پس منظر میں ایک دن حضرت سہلہ رضی اللہ عنہ آئیں اور کہنے لگیں یا رسول اللہ! ہم سالم کو اپنا بیٹا سمجھتے تھے، وہ میرے اور ابوحذیفہ کے ساتھ رہتا تھا اور میری پردہ کی باتیں دیکھتا تھا، اب اللہ نے منہ بولے بیٹوں کے متعلق حکم نازل کردیا ہے، جو آپ بھی جانتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے پانچ گھونٹ اپنا دودھ پلاؤ چنانچہ اس کے بعد سالم رضی اللہ عنہ ان کے رضاعی بیٹے جیسے بن گئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25650]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5088، م: 1453

Previous    160    161    162    163    164    165    166    167    168    Next