حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور اپنے ہاتھ سے اس پردے کے ٹکڑے کرتے ہوئے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب ان لوگوں کو ہوگا جو اللہ تعالیٰ کی طرح تخلیق کرنے میں مشابہت اختیار کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25631]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5954، م: 2107
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي امْرَأَةٌ حَسَنَةُ الْهَيْئَةِ؟ فَقَالَ:" مَنْ هَذِهِ؟"، فَقُلْتُ: هَذِهِ فُلَانَةُ بِنْتُ فُلَانٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، هِيَ لَا تَنَامُ اللَّيْلَ، فَقَالَ:" مَهْ مَهْ، خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا، وَأَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مَا دَاوَمَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ، وَإِنْ قَلَّ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ان کے پاس عورت آتی تھی جو عبادات میں محنت و مشقت برداشت کرنے کے حوالے سے مشہور تھی، انہوں نے جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رک جاؤ۔ اور اپنے اوپر ان چیزوں کو لازم کیا کرو جن کی تم میں طاقت بھی ہو، واللہ اللہ تعالیٰ نہیں اکتائے گا بلکہ تم ہی اکتا جاؤگے، اللہ کے نزدیک دین کا سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25632]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 43، م: 785
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَهْطٌ مِنَ الْيَهُودِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكُمْ. فَفَهِمْتُهَا، فَقُلْتُ: وَعَلَيْكُمْ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ. فَقَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ"، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَقَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھر آنے کی اجازت چاہی اور السَّامُ عَلَيْكُمْ کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) یہ سن کر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ رضی اللہ عنہا! اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَعَلَيْكُمْ (تم پر ہی موت طاری ہو)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25633]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6395، م: 2165
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے جس میں ایک فرق کے برابر پانی آتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25634]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 248، م: 321
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خَمِيصَةٍ ذَاتِ عَلَمٍ فَلَمَّا قَضَى صَلَاتَهُ، قَالَ: " اذْهَبُوا بِهَذِهِ الْخَمِيصَةِ إِلَى أَبِي جَهْمٍ، وَأْتُونِي بِأَنْبِجَانِيَّتِهِ، فَإِنَّهَا أَلْهَتْنِي آنِفًا عَنْ صَلَاتِي" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک چادر میں نماز پڑھی جس پر نقش و نگار بنے ہوئے تھے، نماز سے فارغ ہو کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے نقش ونگار نے مجھے اپنی طرف متوجہ کرلیا تھا، اس لئے یہ چادر ابوجہم کے پاس لے جاؤ اور میرے پاس ایک سادہ چادر لے آؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25635]
حكم دارالسلام: صحيح، خ: 373، م: 556
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھتے تھے جبکہ سورج کی روشنی میرے حجرے میں چمک رہی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25636]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 546، م: 611
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25637]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 383، م: 512
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے " سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ " [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25638]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 487
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " لَمْ يَدَعْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ" . قَالَتْ: وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَلَا تَتَحَرَّوْا طُلُوعَ الشَّمْسِ، وَلَا غُرُوبَهَا، فَتُصَلُّوا عِنْدَ ذَلِكَ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فجر کے بعد کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا طلوع و غروب کے وقت کا اہتمام کر کے اس میں نماز نہ پڑھا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25639]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 833
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَبَاحٌ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قُبِضَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَيَّ، قَالَتْ: فَدَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَفِي يَدِهِ سِوَاكٌ، فَدَعَا بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْتُ السِّوَاكَ فَطَيَّبْتُهُ، ثُمَّ دَفَعْتُهُ إِلَيْهِ، فَجَعَلَ يَسْتَنُّ بِهِ، فَثَقُلَتْ يَدُهُ وَثَقُلَ عَلَيَّ، وَهُوَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى، اللَّهُمَّ فِي الرَّفِيقِ الْأَعْلَى"، مَرَّتَيْنِ، قَالَتْ: ثُمَّ قُبِضَ. تَقُولُ عَائِشَةُ: قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بَيْنَ سَحْرِي وَنَحْرِي . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا سے رخصتی میرے گھر میں میری باری کے دن، میرے سینے اور حلق کے درمیان ہوئی، اس دن عبدالرحمن بن ابی بکر آئے تو ان کے ہاتھ میں تازہ مسواک تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی عمدگی کے ساتھ مسواک فرمائی کہ اس سے پہلے میں نے اس طرح مسواک کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ اوپر کر کے وہ مجھے دینے لگے تو وہ مسواک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سے گرگئی اور فرمایا " اللہم الرفیق الاعلیٰ " اور اس دم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک پرواز کرگئی، بہر حال! اللہ کا شکر ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے آخری دن میرے اور ان کے لعاب کو جمع فرمایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25640]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ، 1389، م: 2443